حضرت امام حسین علیہ السلام کی حیات مبارکه



عمر بن سعد خبیث النفس نے ہتھیاروں سے لیس اپنی فوج کو یہ کہتے ھوئے امام(ع) پر حملہ کرنے کے لئے بلایا:ان پر اپنے حرم سے رخصت ھونے کے عالم میں ھی حملہ کردو ،خدا کی قسم اگر یہ اپنے اھل حرم کو رخصت کر کے آگئے تو تمھارے میمنہ کومیسرے پر پلٹ دیں گے ۔

ان خبیثوں نے آپ(ع) پر اسی وقت تیروں کی بارش کر نا شروع کردی تیر وںسے خیموں کی رسیاںکٹ گئیں ،بعض تیر بعض عورتوں کے جسم میں پیوست ھو گئے وہ خوف کی حالت میں خیمہ میں چلی گئیں،امام حسین(ع) نے خیمہ سے غضبناک شیر کے مانند نکل کر ان مسخ شدہ لوگوں پرحملہ کیا،آپ(ع) کی تلوار ان خبیثوں کے سرکاٹنے لگی آپ(ع)کے جسم اطھر پر دا ئیں اور بائیں جانب سے تیر چلے جو آپ(ع) کے سینہ پر لگے اور ان تیروں میں سے کچھ تیر وںکی داستان یوں ھے :

۱۔ایک تیر آپ(ع) کے دھن مبارک پر لگا تواس سے خون بھنے لگا آپ(ع) نے زخم کے نیچے اپنا دست مبارک کیا جب وہ خون سے بھر گیا تو آپ(ع) نے آسمان کی طرف بلند کیا اور پروردگار عالم سے یوں گویا ھوئے : ”اللّھم اِنّ ھذا فیک قلیل ٌ“۔[58]

”خدایا یہ تیری بارگاہ کے مقابلہ میں نا چیز ھے “۔

۲۔ابو الحتوف جعفی کاایک تیر، نور نبوت اور امامت سے تابناک پیشا نی پر لگا آپ(ع) نے اس کو نکال کر پھینکاتو خون ابلنے لگا تو آپ(ع) نے خون بھانے والے مجرمین کے لئے اپنی زبان مبارک سے یہ کلمات ادا کئے :”پروردگارا ! تو دیکھ رھاھے کہ میں تیرے نا فرمان بندوں سے کیا کیا تکلیفیں سہ رھاھوں ،پروردگارا تو ان کو یکجا کرکے ان کوبے دردی کے ساتھ قتل کر دے، روئے زمین پر ان میں سے کسی کو نہ چھوڑاور ان کی مغفرت نہ کر “۔

لشکر سے چلا کر کھا :”اے بری امت والو!تم نے رسول کے بعد ان کی عترت کے ساتھ بہت برا سلوک کیا،یاد رکھوتم میرے بعدکسی کو قتل نہ کر سکو گے جس کی بنا پر اس کو قتل کرنے سے ڈروبلکہ میرے قتل کے بعددوسروں کو قتل کرنا آسان ھو جا ئے گا خدا کی قسم میں امید رکھتا ھوں کہ خدا شھادت کے ذریعہ مجھے عزت دے اور تم سے میرا اس طرح بدلہ لے کہ تمھیںاحساس تک نہ ھو ۔۔۔“[59]۔

کیا رسول اللہ جنھوں نے ان کو مایوس زندگی اور شقاوت سے نجات دلا ئی ان کا بدلہ یہ تھا کہ حملہ کرکے ان کا خون بھا دیاجائے اور ان کے ساتھ ایسا سلوک کیاجس سے رونگٹے کھڑے ھوجاتے ھیںخدا نے امام کی دعا قبول کی اوراس نے امام حسین(ع) کے مجرم دشمنوں سے انتقام کے سلسلہ میں دعا قبول فرمائی اور کچھ مدت نھیں گذری تھی کہ دشمنوں میں پھوٹ پڑگئی اور جناب مختار نے امام(ع) کے خون کا بدلہ لیا،ان پر حملہ کرنااور ان کو پکڑنا شروع کیاوہ مقام بیدا پر چلے گئے تو جناب مختار نے ان پر حملہ کیا یھاں تک کہ ان میں سے اکثر کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

زھری کا کھنا ھے: امام حسین(ع) کے ھر قاتل کو اس کے کئے کی سزا دی گئی ،یا تو وہ قتل کردیا گیا ، یا وہ اندھا ھوگیا،یا اس کا چھرہ سیاہ ھوگیا ،یا کچھ مدت کے بعد وہ دنیا سے چل بسا ۔[60]

۳۔امام(ع) Ú©Û’ لئے اس تیرکو بہت Ú¾ÛŒ بڑا تیر شمار کیا جاتا Ú¾Û’ ۔مو رخین کا بیان Ú¾Û’ :امام(ع) خون بھنے Ú©ÛŒ وجہ سے Ú©Ú†Ú¾ دیر سے آرام Ú©ÛŒ خاطر Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوئے تو ایک بڑا پتھر آپ(ع) Ú©ÛŒ پیشا Ù†ÛŒ پر آکر لگا آپ(ع) Ú©Û’ چھرے  سے خون بھنے لگا ،آپ(ع)Ú©Ù¾Ú‘Û’ سے اپنی آنکھو Úº سے خون صاف کرنے Ù„Ú¯Û’ تو ایک تین بھال کا تیر آپ(ع) Ú©Û’ اس دل پر آکر لگاجو پوری دنیائے انسانیت Ú©Û’ لئے مھر Ùˆ عطوفت سے لبریز تھا آپ(ع) کواسی وقت اپنی موت Ú©Û’ قریب ھونے کا یقین Ú¾Ùˆ گیا آپ(ع) Ù†Û’ اپنی آنکھوں Ú©Ùˆ آسمان Ú©ÛŒ طرف اٹھا کر یوں فرمایا:”بسم اللّٰہ وباللّٰہ، وعلیٰ ملّة رسول اللّٰہِ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) ،الٰہي اِنّکَ تعلمُ اَنّھُم یقتلُوْنَ رجُلاً لیسَ علیٰ وجہ الارض ابنُ بِنتِ نبیٍ غَیْرِہِ “۔

تیر آپ کی پشت سے نکل گیا ،تو پرنالے کی طرح خون بھنے لگا آپ(ع)نے اپنے دونوں ھاتھوں میں خون لینا شروع کیا جب دونوں ھاتھ خون میں بھر گئے تو آپ(ع) نے وہ خون آسمان کی طرف پھینکتے ھوئے فرمایا: ”ھوَّنَ مَانَزَلَ بِیْ اَنَّہُ بِعَیْنِ اللّٰہِ “۔”معبود میرے اوپر پڑنے والی مصیبتوں کو آسان کردے بیشک یہ خدا کی مدد سے ھی آسان ھو سکتی ھیں“۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next