حضرت امام حسین علیہ السلام کی حیات مبارکه



جو شخص بھی امام(ع) کے پاس ان کو قتل کرنے کے لئے جاتا وہ منصرف ھو جاتا ۔[68]

  چادر میںلپٹی ھوئی رسول اللہ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©ÛŒ نواسی زینب(ع) خیمہ سے باھر آئیں وہ اپنے حقیقی بھائی اور بقیہ اھل بیت Ú©Ùˆ پکار رھی تھیںاور کہہ رھی تھیں :کاش آسمان زمین پر گر پڑتا Û”

ابن سعد سے مخاطب ھو کر کھا :(اے عمر !کیا تو اس بات پر راضی ھے کہ ابو عبد اللہ قتل کردئے جائیں اور تو کھڑا ھوا دیکھتا رھے ؟)اس خبیث نے اپنا چھرہ جھکا لیا ،حالانکہ اس کی خبیث ڈاڑھی پر آنسو بہہ رھے تھے، [69] عقیلہ بنی ھاشم جناب زینب سلام اللہ علیھا اس انداز میں واپس آرھی تھیںکہ آپ کی نظریں بھا ئی پر تھیںلیکن اس عالم میں بھی صبر و رضا کا دامن ھاتھ سے نھیں چھوڑا،آپ واپس خیمہ میں عورتوں اور بچوںکی نگھبانی کے لئے اُن کے پاس پلٹ آئیں ۔

امام(ع) بہت دیر تک اسی عالم میں رھے حالانکہ آپ(ع) کے زخموں سے خون جا ری تھا ، آپ(ع) قتل کر نے والے مجرموں سے یوں مخاطب ھوئے :”کیا تم میرے قتل پر جمع ھو گئے ھو ؟،آگاہ ھوجاؤ خدا کی قسم! تم میرے قتل کے بعد اللہ کے کسی بندے کو قتل نہ کرپاؤگے ،خدا کی قسم !مجھے امید ھے کہ خدا تمھاری رسوا ئی کے عوض مجھے عزت دے گا اور پھر تم سے اس طرح میرا انتقام لے گاکہ تم سوچ بھی نھیں سکتے ۔۔۔“۔

شقی اظلم سنان بن انس تلوار چلانے میں مشھور تھا اس نے کسی کو امام(ع) کے قریب نھیں ھو نے دیا چونکہ اس کو یہ خوف تھا کہ کھیں کو ئی اور امام(ع) کاسر قلم نہ کر دے اور وہ ابن مرجانہ کے انعام و اکرام سے محروم رہ جائے۔

اس نے امام(ع) کا سر تن سے جدا کیا حالانکہ امام کے لب ھائے مبارک پر سکون و اطمینان ،فتح و نصرت اور رضائے الٰھی کی مسکراہٹ تھی جو ھمیشہ ھمیشہ باقی رھے گی ۔

امام(ع) نے قرآن کریم کو بیش قیمت روح عطا کی ،اور ھر وہ شرف و عزت عطا کی جس سے انسانیت کا سر بلند ھوتا ھے ۔۔اور سب سے عظیم اور بیش قیمت جو امام(ع) خرچ کی وہ اپنی اولاد ،اھل بیت اور اصحاب مصیبتیں دیکھنے کے بعد مظلوم ،مغموم اور غریب کی حالت میں قتل ھو جانا ھے اور اپنے اھل و عیال کے سامنے پیاسا ذبح ھو جانا ھے ،اس سے بیش قیمت اور کیا چیز ھو سکتی ھے جس کو امام(ع)نے مخلصانہ طور پر خدا کی راہ میں پیش کر دی ؟

 Ø§Ù…ام(ع) Ù†Û’ خدا Ú©ÛŒ راہ میں قربانی دے کر تجارت Ú©ÛŒ ،یہ تجارت بہت Ú¾ÛŒ نفع آور Ú¾Û’ جیساکہ خداوند عالم فرماتا Ú¾Û’ :< إِنَّ اللهَ اشْتَرَی مِنْ الْمُؤْمِنِینَ اٴَنفُسَہُمْ وَاٴَمْوَالَہُمْ بِاٴَنَّ لَہُمْ الْجَنَّةَ یُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِ اللهِ فَیَقْتُلُونَ وَیُقْتَلُونَ وَعْدًا عَلَیْہِ حَقًّا فِی التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِیلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ اٴَوْفَی بِعَہْدِہِ مِنْ اللهِ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَیْعِکُمْ الَّذِی بَایَعْتُمْ بِہِ وَذَلِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیمُ>Û”[70]

”بیشک اللہ نے صاحب ایمان سے اُن کی جان و مال کو جنت کے عوض خرید لیا ھے کہ یہ لوگ راہ خدا میں جھاد کرتے ھیں اور دشمنوں کو قتل کرتے ھیں اور پھر خود بھی قتل ھو جاتے ھیں یہ وعدئہ برحق توریت ، انجیل اور قرآن ھر جگہ ذکر ھوا ھے اور خدا سے زیادہ اپنے عھد کا کون پورا کرنے والا ھوگا، تو اب تم لوگ اپنی اس تجارت پر خو شیاں مناؤ جو تم نے خدا سے کی ھے کہ یھی سب سے بڑی کا میابی ھے “۔

بیشک امام حسین(ع) Ù†Û’ اپنی تجارت سے بہت فائدہ اٹھایا اور فخر Ú©Û’ ساتھ آپ(ع)Ú©Û’ ساتھ کامیاب ھوئے جس میں آپ(ع) Ú©Û’ علاوہ اور Ú©Ùˆ ئی کامیاب نھیں ھوا ،شھداء ِ حق Ú©Û’ خاندان میں کسی Ú©Ùˆ بھی  Ú©Ùˆ ئی شرف Ùˆ عزت Ùˆ بزرگی اور دوام نھیں ملا جو آپ(ع) Ú©Ùˆ ملا Ú¾Û’ ،اس دنیا میں بلندی Ú©Û’ ساتھ آپ(ع) کا تذکرہ (آج بھی ) ھورھا Ú¾Û’ اور آپ(ع) کا حرم مطھرزمین پر بہت Ú¾ÛŒ با عزت اورشان Ùˆ شوکت Ú©Û’ ساتھ موجود Ú¾Û’ Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next