حضرت امام حسین علیہ السلام کی حیات مبارکه



تو اس نے یوں جواب دیا:وہ سخت چٹان تھے ،جو ھم نے دیکھا اگر تم اس کا مشاھدہ کر تے تو جو کچھ ھم نے انجام دیا وھی تم انجام دیتے ،انھوں نے بھوکے شیر کی طرح ھاتھوں میں تلواریں لئے ھوئے لوگوں پر حملہ کیا تو وہ دا ئیں اور با ئیں طرف بھا گنے لگے ،موت کے گھاٹ اترنے لگے ،نہ انھوں نے امان قبول کی نہ مال کی طرف راغب ھوئے اُن کے اور موت کے درمیان نہ کو ئی فاصلہ باقی رہ گیا تھا اور نہ حکومت پر قبضہ کرنے میںکو ئی دیر تھی اگر ھم ایک لمحہ کےلئے بھی رُک جا تے ،اگر ھم ان سے رو گردانی کربھی لیتے تو بھی یہ لشکر والے اس میں مبتلا ھو جا تے۔[29]

بعض شعراء نے اس شاذ و نادر محکم و پا ئیداری کی یوں نقشہ کشی کی ھے :

فَلَوْوَقَفَتْ صُمُّ الْجِبَالِ مَکَانَھُمْ

 

لَمَادَتْ عَلیٰ سَھْلٍ وَدَکَّتْ عَلیٰ وَعْرِ

فَمِنْ قَائمٍ یَسْتَعْرِضُ النَّبْلُ وَجْھَہُ

 

وَمِنْ مُقْدِمٍ یَرْمِی الاَسِنَّةِ بِالصَّدْرٍِ

لشکر یزید کی جگہ اگر پھاڑ بھی ھوتے تو وہ بھی آپ کی بھادری کی وجہ سے ریزہ ریزہ ھو جاتے۔

آپ(ع) جب کھڑے ھوجاتے تھے تو سامنے سے تیر آنے لگتے تھے اور جب کبھی آگے بڑھنے لگتے تھے توآپ کے سینہ میں نیزے آکے لگنے لگتے تھے“۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next