امامت قرأن و حديث کی روشنی ميں



امام علیہ السلام Ú©ÛŒ عظیم میراث میں سے ”حقوق“ نامی رسالہ بھی Ú¾Û’ جس میں تمام خاص وعام حقوق بیان کئے گئے ھیں جس Ú©Û’ مطالعہ Ú©Û’ بعد معلوم هوجاتا Ú¾Û’ کہ عوام الناس Ú©Û’ حقوق کیا Ú¾Û’Úº اور خدا Ú©Û’ حقوق کیا کیا Ú¾Û’Úº انسان Ú©Ùˆ اپنے اعضاء وجوارح پر کیا حق Ú¾Û’ اور کیا حق نھیں Ú¾Û’ØŒ چنانچہ یہ رسالہ بھی متعدد بارطبع هوچکا Ú¾Û’Û”  امام سجاد علیہ السلام Ú©ÛŒ شھادت   Û¹ÛµÚ¾ Ú©Ùˆ مدینہ منورہ میں هوئی اور آپ Ú©Ùˆ ”جنت البقیع“ میں دفن کیا گیا۔ [75]

پانچویں امام :  حضرت محمد باقر علیہ السلام

آپ کا مشهور ومعروف لقب ”الباقر“ ھے او رآپ کو یہ لقب حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمنے عطا فرمایا تھا۔واقعہ کربلا میں آپ کا عہد طفولیت تھااور اپنی جوانی میں ان تمام مشکلات ومصائب میں شریک تھے جو آپ کے پدر بزرگوار امام سجاد علیہ السلام اور دوسرے علویوں پر پڑے۔جب آپ اپنے پدر بزرگوار کی وفات کے بعد منصب امامت پر فائز هوئے تو آپ حکومت وقت سے بالکل جدا هوگئے اور کسی بھی طرح کا کوئی رابطہ نہ رکھا چنانچہ آپ نے اپنا سارا وقت علوم دینی اور حقائق اسلام کو بیان کرنے میں صرف کردیا اور گذشتہ اموی حکومت کے زمانہ میں فقہ وحدیث جو اموی دور میںغبارآلود هوگئے تھے ان کو صاف کردیا۔

در حالیکہ آپ کا حکام زمانہ سے بالکل رابطہ نھیں تھا لیکن جب بھی انھیں کوئی مشکل اور پریشانی هوتی تھی توان مشکلات کو حل کرنے کے لئے آپ کی خدمت میں حاصر هوتے تھے، اور امام علیہ السلام بھی اس سلسلہ میں ذرہ برابر بھی بخل سے کام نھیں لیتے تھے بلکہ اُن کی مشکلات کو حل فرما دیا کردیتے تھے اور ان کو وعظ ونصیحت فرماتے تھے، اسلام اور ارکان اسلامی کی حفاظت فرماتے تھے۔

جیسا کہ بعض مورخین نے لکھا ھے کہ عبد الملک بن مروان کا امام علیہ السلام سے مشورہ کے بعد ان تمام ظروف او رکپڑوں کو بند کرادیاجن پر مصر کے بعض عیسائیوں نے سریانی زبان میں اپنا عقیدہ ”اب، ابن اور روح القدس“ چھاپ کر بازاروں میں روانہ کیا تھا۔

اسی طریقہ سے جب خلیفہ اور بادشاہ روم کے درمیان گفتگو هوئی اور خلیفہ بادشاہ روم کو کوئی مستحکم جواب نہ دے سکا ، چنانچہ اس نے خلیفہ کی طرف سے بے توجھی کی خاطر سخت رویہ اختیار کیا اور اس نے درھم ودینار پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمکے لئے نازیبا الفاظ لکھ کر مسلمانوں کے بازار میں بھیجے کیونکہ اس زمانہ میں درھم ودینا ر روم میں بنائے جاتے تھے۔

جب عبد الملک نے یہ حال دیکھا تو امام علیہ السلام سے مشورہ کرنے پر مجبور هوگیا اور اس سلسلہ میں آپ کوشام دعوت دی چنانچہ امام علیہ السلام نے مصلحت کے تحت اس دعوت کو قبول کیا اور آپ شام تشریف لے گئے اور جب عبد الملک نے آپ کے سامنے مشکل بیان کی تو آپ نے فرمایا کہ صنعت گروں کو بلایا جائے، خلیفہ نے ان سب کو حاضر کرلیا تب امام علیہ السلام نے ان لوگوں کو بتایا کہ کس طرح درھم ودینار کا سانچہ بنائیں، کس طرح ان کی مقدار معین کی جائے اور کس طرح ان پر کچھ تحریر کیا جائے،چنانچہ امام علیہ السلام نے اس طریقہ سے مسلمانوں کو رسوائی سے بچالیا اور بادشاہ روم ناکام هوگیا[76]

امام علیہ السلام Ú©Û’ بے شمار شاگرد تھے آپ Ú©ÛŒ میراث وہ گرانبھا ذخیرہ Ú¾Û’ جس سے تفسیر، فقہ، حدیث، کلام اور تاریخی کتب بھری ھیں، آپ Ú©ÛŒ شھادت Ø°ÛŒ الحجہ   Û±Û±Û´Ú¾ [77] مدینہ منورہ میں هوئی اور آپ Ú©Ùˆ جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔

Ú†Ú¾Ù¹Û’ امام :   حضرت جعفر صادق علیہ السلام

آپ کا مشهور ومعروف لقب ”صادق “ھے۔

آپ کی ولادت باسعادت ۱۷/ ربیع الاول ۸۳ھ کو مدینہ منورہ میں هوئی۔

آپ کے زمانے میں اموی سلطنت کمزور هوگئی یھاں تک کہ بالکل ھی اس کا خاتمہ هوگیا اس کے بعد عباسی حکومت تشکیل پائی چنانچہ عباسی حکومت اپنے نئے منصوبوں کو تیار کرنے میں مشغول تھی لہٰذا امام علیہ السلام نے موقع غنیمت شمار کیا اور وسیع پیمانہ پر تعلیم وتربیت میں مشغول هوگئے، آپ کے شاگردوں کی تعداد بہت زیادہ تھی اور ایسے ایسے شاگرد جو بعد میں اسلام کی مشهور ومعروف شخصیتیں بن گئیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next