شیعیت کے فروغ میں شیعہ شاعروں کا کردار



وقتیل بالطف غودر منھم

 Ø¨ÛŒÙ† غوعاء امة وطغام

سر زمین طف(کربلا)میں ذلیل اور پست صفت لوگوں کے درمیان انھیں شھیدکردیا گیا جو عظیم تھے۔

امام باقرعلیہ السلام Ù†Û’ گریہ کیا اور فرمایا، اے کمیت  اگر ھمارے پاس ثروت ھوتی Ú¾Ù… تمھیں عطا کرتے لیکن جو رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ù†Û’ حسان بن ثابت Ú©Û’ لئے فر مایاتھا ÙˆÚ¾ÛŒ میں تم سے کھتا Ú¾ÙˆÚº جب تک تم Ú¾Ù… اھل بیت(علیہ السلام) کا دفاع کرو Ú¯Û’ اس وقت تک روح القدس Ú©Û’ ذریعہ تمھاری تائید ھوتی رھے گی۔[3]

اسی طرح امام صادق(علیہ السلام) فرماتے ھیں : اے شیعو  اپنی اولاد Ú©Ùˆ عبدی [4]Ú©Û’ اشعار سکھاؤ کیونکہ وہ خدا Ú©Û’ دین پر ھیں۔[5]

اسی وجہ سے حقیقت گو شعراء شیعوں اور دوستداران پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نزدیک قابل احترام و اعتبار تھے جیسا کہ ابن المعتز نے نقل کیا ھے قم کے لوگ پچاس ہزار درھم سا لانہ شیعہ شاعر دعبل خزاعی کو ا دا کرتے تھے۔[6]

اسی بنا پر شیعہ شعراء بنی عباس اور بنی امیہ جیسے دشمن حاکموں کی طرف سے مستقل آزارو اذیت کا شکارتھے، کمیت بن زیدی اسدی نے جو اشعار اھل بیت(علیہ السلام) کی مدح اور ان کے غم میں کھے تھے اس کی بنا پر بنی امیہ نے ان کوزندان میں ڈال دیا [7]سدیف بن میمون [8]نے محمد نفس زکیہ کی مدح میں اشعار کھے تھے۔[9]جس کی بنا پر منصور عباسی کے غضب کانشانہ بنے مدینہ کے حاکم عبدالصمد بن علی نے منصور کے حکم سے سدیف کو زندہ در گور کر دیا۔[10]

اسی طرح ابراھیم بن ھرمہ جو شیعوںکے شیرین سخن شعراء میں سے تھے اور اھلبیت(علیہ السلام) کی مدح میں کافی اچھے اشعارکھے تھے جس وقت وہ منصور عباسی کے در بار میں داخل ھوئے منصور نے ان سے تند لھجہ میں کھا: اگر اس کے بعد ایسے اشعار کھے جو ھماری پسندکے نہ ھوئے تو تم کو قتل کردوں گا۔[11]

 Ú¾Ø§Úº بھت سے شاعر ایسے بھی تھے جو جان Ú©ÛŒ پراوا نھیں کرتے تھے جان Ú©Ùˆ خطرے میں ڈال کر اشعار کھتیتھے،جیسے دعبل کھتے ھیں پچاس سال سے پھانسی Ú©Û’ پھندے Ú©Ùˆ Ú¯Ù„Û’ میں ڈالے پھر رھا Ú¾ÙˆÚº کوئی نھیں Ú¾Û’ جو مجھے پھانسی دے۔[12]

 ØºÛŒØ¨Øª صغریٰ تک Ú©Û’ شیعہ شعرائ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 next