حدیث غدیر پر مختصر بحث



 

 

حضرت علی علیہ السلام کی بلافصل خلافت و امامت کی مھم ترین دلائل میں سے مشھور و معروف حدیث ”حدیث غدیر خم“ ھے، اس حدیث کے مطابق حضرت رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے حضرت علی علیہ السلام کو خداوندعالم کی طرف سے اپنے بعد امامت کے لئے منصوب کیا۔

 Ø§Ø³ حدیث Ú©ÛŒ سند کیسی Ú¾Û’ØŸ یہ حدیث کس چیز پر دلالت کرتی Ú¾Û’ØŸ اھل سنت اس Ú©Û’ سلسلہ میں کیا کہتے ھیں، اور اس حدیث Ú©Û’ سلسلہ میں کیا کیا اعتراضات ھوئے ھیں؟ Ú¾Ù… اس حصہ میں ان Ú¾ÛŒ تمام چیزوں Ú©ÛŒ بارے میں بحث کریں Ú¯Û’Û”

واقعہ غدیر

ہجرت کے دسویں سال رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے خانہ کعبہ کی زیارت کا قصد فرمایا، اور آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی طرف سے مسلمانوں کے جمع ھونے کا پیغام، اطراف کے مختلف قبیلوں کو دیا گیا، فریضہ حج کے انجام دینے اور آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی تعلیمات کی پیروی کرتے ھوئے ایک بڑی تعداد مدینہ پھنچ گئی، اور یہ پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کا وہ واحد حج تھا جو آپ نے مدینہ ہجرت کرنے کے بعد انجام دیا تھا جس کو تاریخ نے مختلف ناموں سے یاد کیا ھے، جیسے: حجة الوداع، حجة الاسلام، حجة البلاغ، حجة الکمال اور حجة التمام۔

رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے غسل فرمایا اور احرام کے لئے دو سادہ کپڑے لئے، ایک کو کمر سے باندھا اور دوسرے کو اپنے شانوں پر ڈال لیا، اور ۲۴ یا ۲۵ ذی قعدہ بروز شنبہ حج کے لئے مدینہ سے پاپیادہ روانہ ھوئے، آپ نے اپنے اھل خانہ اور تمام ازواج کو عماریوں میں بٹھایا، اور اپنے تمام اھل بیت، مھاجرین و انصار نیز عرب کے دوسرے بڑے قبیلوں کے ساتھ روانہ ھوئے[1]، بہت سے لوگ چھالے پڑنے کی بیماری کے ڈر سے اس سفر سے محروم رہ گئے، اس کے باوجود بھی بے شمار مجمع آپ کے ساتھ تھا، اس سفر میں شرکت کرنے والوں کی تعداد ۱۱۴۰۰۰/ ۱۲۰۰۰۰/ یا ۱۲۴۰۰۰ یا اس سے بھی زیادہ بتائی جاتی ھے، البتہ جو لوگ مکہ میں تھے اور یمن سے حضرت علی علیہ السلام اور ابوموسیٰ اشعری کے ساتھ آنے والوں کی تعداد کا حساب کیا جائے تو مذکورہ رقم میں اضافہ ھوتا ھے۔

اعمال حج کو انجام دینے کے بعد پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)حاجیوں کے ساتھ مدینہ واپسی کے لئے روانہ ھوئے، اور جب یہ قافلہ غدیر خم پھنچا تو جبرئیل امین خداوندعالم کی طرف سے یہ آیہ شریفہ لے کر نازل ھوئے:

< یَااٴَیُّہَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا اٴُنزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ ۔۔۔>[2]

”اے پیغمبر ! آپ اس Ø­Ú©Ù… Ú©Ùˆ پھنچادیں جو آپ Ú©Û’ پروردگار Ú©ÛŒ طرف سے نازل کیا گیا ھے۔۔۔۔“ 

”جُحفہ“ وہ منزل ھے جھاں سے مختلف راستے نکلتے ھیں، پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اپنے اصحاب کے ساتھ ۱۸ /ذی الحجہ بروز پنجشنبہ ”مقام جُحفہ“ پر پھنچے۔

امین وحی (جناب جبرئیل) نے خداوندعالم کی طرف سے پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کو حکم دیا کہ اصحاب کے سامنے حضرت علی (علیہ السلام) کا ولی اور امام کے عنوان سے تعارف کرائیں، اور یہ حکم پھنچادیں کہ ان کی اطاعت تمام مخلوق پر واجب ھے۔



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 next