حدیث غدیر پر مختصر بحث



| سید عبد الحمید آلوسی، (۱۳۲۴)[58]

| عبد الفتاح عبد المقصود۔ وغیرہ۔

حدیث غدیر کا تواتر

ھر وہ تاریخی اھم واقعہ جس میں امت کے رھبر کی بات ھو، اور بہت کثیر مجمع میں وہ واقعہ پیش آیا ھو، اس بات کا تقاضا کرتا ھے کہ وہ متواتر ھو، مخصوصاً اگر اس واقعہ میں عظیم الشان رھبر الٰھی نے اہتمام کیا ھو اور ھرملک اور ھر شھر کے لوگ اس واقعہ کے شاہد و ناظر ھوں، نیز اس رھبر کی طرف سے اس واقعہ کو نشر کرنے کی مزید تاکید بھی ھو، تو ایسے حالات کے پیش نظر کیا یہ دعویٰ کیا جاسکتا ھے کہ ایسے واقعہ کو ایک دو یا چند لوگ بیان کریں گے؟ یا یقینی طور پر اس واقعہ کی نقل متواتر ھوگی؟ حدیث غدیر اسی قسم کا واقعہ ھے، کیونکہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے اس حدیث کو مختلف اسلامی ممالک اور مختلف اسلامی شھروں کے دسیوں ہزار لوگوں کے مجمع میں بیان کیا اور تاکید فرمائی کہ اس واقعہ کو مسلمانوں کے درمیان بیان کیا جائے۔

حدیث غدیر کے تواتر کا اقرار کرنے والے علماء:

اھل سنت کے اکثر علماء نے حدیث غدیر کے متواتر ھونے کو بیان کیا ھے، جیسے:

۱۔ جلال الدین سیوطی[59]

۲۔ علامہ مناوی[60]

۳۔علامہ عزیزی[61]

۴۔ملاّ علی قاری حنفی[62]

۵۔میرزا مخدوم بن میر عبد الباقی[63]

۶۔محمد بن اسماعیل یماانی[64]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 next