حدیث غدیر پر مختصر بحث



”من کنت ولیّہ واٴولی بہ من نفسہ فعلیّ ولیّہ“[165]

”جس شخص کا میں ولی اور اس کے نفس سے اولیٰ (بالتصرف) ھوں پس علی بھی اس کے ولی اور سرپرست ھیں۔“

”ولایت“ پر حدیث غدیر کی دلالت کا اقرار کرنے والے حضرات

اھل سنت کے متعدد علماء نے کافی حد تک انصاف سے کام لیا ھے اور حدیث غدیر میں اس حقیقت کو قبول کیا کہ یہ حدیث حضرت امیر علیہ السلام کی امامت اور سرپرستی پر دلالت کرتی ھے، اگرچہ دوسری طرف سے اس کی توجیہ اور تاویل بھی کی ھے۔ اب ھم یھاں پر ان میں سے بعض کی طرف اشارہ کرتے ھیں۔

۱۔ محمد بن محمد غزالی

موصوف حدیث غدیر کو نقل کرنے کے بعد کہتے ھیں:

 â€ÛŒÛ تسلیم، رضایت اور تحکیم Ú¾Û’ØŒ لیکن اس واقعہ Ú©Û’ بعد مقام خلافت تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†Ù†Û’ اور ریاست طلبی Ú©ÛŒ محبت Ù†Û’ ان پر غلبہ کرلیا۔۔۔ لہٰذا اپنے بزرگوں (Ú©Û’ دین ) Ú©ÛŒ طرف پلٹ گئے، اسلام سے منھ موڑ لیااور اپنا اسلام Ú©Ù… قیمت پر بیچ ڈالا، واقعاً کتنا برا معاملہ ھے۔“[166]

اسی مطلب کو سبط بن جوزی نے بھی غزالی سے نقل کیا ھے[167]

۲۔ ابو المجدمجدود بن آدم، معروف بحکیم نسائی

موصوف حضرت امیر کی مدح میں کہتے ھیں:

نائب مصطفی بہ روز غدیر کردہ بر شرع خود مر او را میر[168]

۳۔ فرید الدین عطار نیشاپوری

موصوف بھی حدیث غدیر کے معنی کے پیش نظر کہتے ھیں:

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 next