حدیث غدیر پر مختصر بحث



 â€ÛŒÛ حدیث ان احادیث میں سے Ú¾Û’ جس Ú©ÛŒ صحت پر علماء کا اتفاق Ú¾Û’ØŒ لہٰذا آپ Ú©Ùˆ سید الاولیاء شمار کیا جاتا ھے۔۔۔“[88]

۱۸۔ شمس الدین ذھبی شافعی (۷۴۸)

موصوف نے حدیث غدیر کے متعلق ایک مستقل کتاب لکھی ھے، چنانچہ انھوں نے اس حدیث کی سند کی چھان بین کرنے کے بعد اس حدیث کی بہت سی سندوں کو صحیح قرار دیا ھے[89]، نیز ”مستدرک حاکم“ کے خلاصہ میں اس حدیث کے صحیح ھونے کا اقرار کیا ھے[90]

اسی طرح موصوف اپنی کتاب ”رسالة فی طرق حدیث من کنت مولاہ“ میں کہتے ھیں:

”حدیث ”من کنت مولا فعلی مولاہ“ ان مواتر احادیث میں سے ھے جس کو پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے قطعی طور پر بیان کیا ھے، اور کثیر تعداد افراد نے اس کو صحیح، حسن اور ۔۔۔ طریقوں سے نقل کیا ھے[91]

اس کے بعد موصوف اس حدیث کے طریقوں کو نقل کرتے ھیں، اور دسیوں طریقوں کے بارے میں صحت، یا قوت یا وثاقت کا اقرار کرتے ھیں۔

۱۹۔ حافظ نور الدین ھیثمی(۸۰۷)

موصوف نے اس حدیث کو مختلف طریقوں سے نقل کیا ھے ، اور حدیث غدیر کی بہت سی سندوں کے رجال کو ”رجال صحیح“ مانا ھے[92]

۲۰۔ شھاب الدین قسطلانی (۹۲۳)

موصوف بھی حدیث غدیر کے ذیل میں کہتے ھیں: ”اس حدیث کے طریقہ بہت زیادہ ھیں، ”ابن عقدہ“ نے اس کے طریقوں کو ایک مستقل کتاب میں بیان کیا ھے اور اس حدیث کی بہت سی سندیں صحیح اور حسن ھیں۔“[93]

۲۱۔ شیخ نور الدین ھروی قاری حنفی (۱۰۱۴)

موصوف اس حدیث کے بارے میں کہتے ھیں: ”یہ ایک ایسی صحیح حدیث ھے جس کے بارے میں ذرا بھی شک و شبہ نھیں کیا جاسکتا، بلکہ بہت سے حفاظ حدیث نے اس حدیث کو متواتر شمار کیا ھے۔“[94]

۲۲۔ شیح احمد بن باکثیر مکی (۱۰۴۷)

وہ اس حدیث کے بارے میں کہتے ھیں: ”اس روایت کو ”بزّار“ نے صحیح رجال کے ذریعہ ”فطر بن خلیفہ“ سے نقل کیا ھے جو ثقہ ھیں۔۔۔۔“[95]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 next