حدیث غدیر پر مختصر بحث



احمد بن حنبل نے اپنی سند کے ساتھ ریاح بن حارث سے نقل کیا ھے کہ انھوں نے فرمایا: کوفہ میں کچھ لوگ حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی خدمت میں پھنچ کر عرض کرتے ھیں: ”السلام علیک یا مولانا“،

امام علیہ السلام نے ان سے فرمایا: ”میں کس طرح تم لوگوں کا مولا ھوں جبکہ تم عرب کے ایک (خاص) قبیلہ سے تعلق رکھتے ھو؟

انھوں نے جواب میں کھا: کیونکہ ھم نے رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے روز غدیر سنا ھے کہ آپ نے فرمایا:

”من کنت مولاہ فعلی مولاہ۔“[238]

و۔ جنگ صفین میں احتجاج

سلیم بن قیس ھلالی، بزرگ تابعی اپنی کتاب میں نقل کرتے ھیں کہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام جنگ صفین میں اپنے لشکر کے درمیان منبر پر گئے اور مختلف علاقوں سے آئے ھوئے لوگوں کو اپنے پاس جمع کیاجن میں مھاجرین و انصار بھی تھے، سب کے سامنے خداوندعالم کی حمد و ثنا کرنے کے بعد آپ نے فرمایا:

 â€Ø§Û’ جماعت ! بے Ø´Ú© میرے مناقب Ùˆ فضائل اس سے کھیں زیادہ ھیں جن کا شمار کیا جاسکے۔۔۔۔“

اس حدیث میں حضرت علی علیہ السلام نے تفصیلی طور پر اپنے فضائل بیان کئے جن میں حدیث غدیر کا بھی ذکر کیا[239]

۲۔ حدیث غدیر کے ذریعہ حضرت زھرا (س) کا احتجاج

شمس الدین ابو الخیر جزری دمشقی شافعی نے اپنے سند کے ساتھ ام کلثوم بنت علی علیھما السلام سے نقل کیا کہ انھوں نے فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا سے نقل کیا کہ (بی بی دو عالم) نے فرمایا:

”اٴنسیتم قول رسول اللّہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) یوم غدیر خم: من کنت مولاہ فعلیّ مولاہ، و قولہ (ص): انت منّی بمنزلة ھارون من موسی؟“[240]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 next