حدیث غدیر پر مختصر بحث



ء ضمرة بن ربیعہ قرشی ابو عبد ا للہ دمشقی: ابن عساکر نے احمد بن حنبل سے نقل کیا ھے کہ وہ ثقہ، امین، نیک مرد اور ملیح الحدیث تھے، اور ابن معین سے نقل ھوا ھے کہ وہ ثقہ تھے[190]نیز ابن سعد بھی ان کو ثقہ، امین اور اھل خیر شمار کرتے ھیں، جو اپنے زمانہ میں سب سے افضل تھے[191]

ء ابو نصر علی بن سعید ابی حملہٴ رملی: ذھبی نے ان کی توثیق کرتے ھوئے کھا ھے: میں نے آج تک ان کے بارے میں کسی سے کوئی بات نھیں سنی،[192] ابن حجر نے کتاب ”لسان المیزان“ میں ان کی توثیق کو اختیار کیا ھے[193]

ء ابو نصر حبشون بن موسی بن ایّوب خلّال: خطیب بغدادی نے ان کی توثیق کی ھے اور ”دار قطنی“ سے حکایت ھوئی ھے کہ وہ صدوق یعنی بہت زیادہ سچ بولنے والے تھے[194]

ء حافظ علی بن عمر، ابو الحسن بغدادی: جو صاحب سنن ھیں اور دار قطنی کے نام سے مشھور ھیں، بہت سے علمائے اھل سنت نے ان کی تعریف کی ھے، خطیب بغدادی نے ان کو وحید العصر قرار دیا ھے[195] اور ابن خلکاان[196] و حاکم نیشاپوری نے ان کی بہت زیادہ تعریف کی ھے۔

حدیث غدیر سے احتجاج

Û±Û”  احتجاج(Û±) امام علی علیہ السلام

حضرت علی علیہ السلام نے پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی وفات کے بعد جھاں بھی مناسب موقع دیکھا ھر ممکن طریقہ سے اپنی حقانیت ثابت کی، جن میں سے حدیث غدیر کے ذریعہ اپنی ولایت کو ثابت کرنا ھے۔ ھم یھاں پر چند مقامات کی طرف اشارہ کرتے ھیں:

الف: روز شوریٰ

خطیب بغدادی حنفی اور حمّوئی شافعی نے اپنی سند کے ساتھ ابی الطفیل عامر بن واثلہ سے نقل کیا ھے کہ انھوں نے کھا: میں شوریٰ (سقیفہ بنی ساعدہ) کے دن ایک کمرہ کے دروازہ کے پاس تھا جس میں حضرت علی علیہ السلام اور پانچ دوسرے افراد بھی تھے، میں نے خود سنا کہ حضرت علی علیہ السلام ان لوگوں سے فرمارھے تھے: بے شک تم لوگوں کے سامنے ایسی چیز سے دلیل پیش کروں گا جس میں عرب و عجم کوئی بھی تغیر و تبدیلی نھیں کرسکتا۔“

اور پھر فرمایا: ”اے جماعت! تمھیں خدا کی قسم، کیا تمھارے درمیان کوئی ایسا شخص ھے جس نے مجھ سے پھلے خدا کی وحدانیت کا اقرار کیا ھو؟ سب نے کھا: نھیں، اس کے بعد امام علی علیہ السلام نے (۱)??? احتجاج یعنی کسی کے سامنے دلیل قائم کرنا۔(مترجم)

فرمایا: تمھیں خدا کی قسم، کیا تمھارے درمیان کوئی ایسا شخص ھے جس کے بارے میں پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا ھو:

”من کنت مولاہ فعلی مولاہ، اللّھم وال من والاہ وعاد من  عاداہ Ùˆ انصر من نصرہ واخذل من خذلہ، لیبلّغ الشاہد الغائب، غیری؟“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 next