حدیث غدیر پر مختصر بحث



۳۔ زید بن ارقم: یہ بھی حدیث غدیر کو چھپانے کی وجہ سے نابینا ھوگئے[179]

۴۔ جریر بن عبد اللہ بجلی: یہ حدیث غدیر کو چھپانے اور حضرت امیر المومنین پر لعنت کی وجہ سے جاھلیت کی طرف پلٹ گئے[180]

روز غدیر کے روزہ کی فضیلت

خطیب بغدادی صحیح سند Ú©Û’ ساتھ ابو ھریرہ سے نقل کرتے ھوئے کہتے ھیں: 

جو شخص Û±Û¸ Ø°ÛŒ الحجہ Ú©Ùˆ روزہ رکھے، اس Ú©Ùˆ Û¶Û° مھینوں Ú©Û’ روزوں کا ثواب ملے گا، اور وہ روز غدیرخم Ú¾Û’ØŒ جس وقت پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کا ھاتھ بلند کرکے فرمایا: ”کیا میں مومنین کا ولی اور سرپرست نھیں ھوں؟“، سب Ù†Û’ کھا: ”جی ھاں یا رسول اللہ  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)! اس وقت رسول اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ فرمایا: جس کا میں مولا Ú¾ÙˆÚº اس Ú©Û’ یہ علی بھی مولا ھیں، عمر بن خطاب Ù†Û’ کھا: مبارک Ú¾Ùˆ مبارک اے ابوطالب Ú©Û’ بیٹے! تم میرے اور ھر مومن Ùˆ مومنہ Ú©Û’ مولا وآقا بن گئے، اس موقع پر خداوندعالم Ù†Û’ یہ آیہ شریفہ نازل فرمائی:

< الْیَوْمَ اٴَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ وَاٴَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی ۔۔۔>[181]

اس حدیث کو خطیب بغدادی نے عبد اللہ بن علی بن محمد بن بشران سے، انھوں نے حافظ علی بن عمر دار قطنی سے، انھوں نے ابی نصر جیشون خلّال سے، انھوں نے علی بن سعید رملی سے، انھوں نے ضمرة بن ربیعہ سے، انھوں نے عبد اللہ بن شوذب سے، انھوں نے مطر ورّاق سے، انھوں نے شھر بن حوشب سے انھوں نے ابو ھریرہ سے نقل کیا ھے۔

ء ابوھریرہ: ان روایوں میں سے ھیں جس کی وثاقت اور عدالت پر سبھی اھل سنت نے اجماع کیا ھے۔

ء شھر بن حوشب اشعری: ابو نعیم (اصفھانی) نے ان کو اولیاء میں سے شمار کیا ھے[182]، ان کے بارے میں ذھبی کہتے ھیں: بخاری نے ان کی مدح و ثنا کی ھے، اور احمد بن عبد اللہ عجلی و یحییٰ و ابن شیبہ و احمد و نسوی نے ان کی توثیق کی ھے[183]، اور ابن عساکر نقل کرتے ھیں کہ ان کے بارے میں احمد بن حنبل سے سوال ھوا تو انھوں نے ان کی حدیث کی تعریف کی اور خود بھی ان کی توثیق کی اور اور ان کی مدح و ثنا کی[184] ء مطر بن طھمان ورّاق، ابو رجاء خراسانی: ان کو ابو نعیم نے اولیاء میں سے شمار کیا ھے[185] اور ابن حبان نے ان کو ثقات کا جز قرار دیا ھے، اور عجلی سے نقل کیا ھے کہ وہ بہت زیادہ سچ بولنے والے تھے۔[186]، بخاری و مسلم اور دیگر صحاح نے ان سے روایات نقل کی ھیں۔

ء ابو عبد الرحمن (عبد اللہ) بن شوذب: ان کو بھی حافظ نے اولیاء میں شمار کیا ھے[187]، نیز خزرجی نے احمد اور ابن معین سے نقل کیا ھے کہ وہ ثقہ تھے[188]

ابن حجر نے ان کو ثقات میں سے مانا ھے، اور سفیان ثوری سے نقل کیا ھے کہ وہ ھمارے ثقات اساتید میں شمار ھوتے ھیں، اور ابن خلفون نے ان کی توثیق کو ابن نمیر، ابو طالب،عجلی ، ابن عمار، ابن معین اور نسائی سے نقل کیا ھے[189]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 next