معرفت امام مهدی (ع)



کنجی شافعی (ت۶۳۸ھ)Ù†Û’ بھی اس قول Ú©Ùˆ نقل کیا اور اسکے بعد مزید کھا کہ :اس روایت Ú©Ùˆ عاصم Ú©Û’ علاوہ کسی اور Ù†Û’ بھی زرّ سے نقل کیا Ú¾Û’ جیسے عمرو بن حرّہ اور بقیہ دوسرے لوگو Úº Ù†Û’ صرف ا س جملہ” ان کا نام میرا نام ھوگا “کو نقل کیا Ú¾Û’ مگر عبیداللہ بن موسیٰ Ù†Û’ جس حدیث Ú©Ùˆ زائدہ سے اور زائدہ Ù†Û’ عاصم سے رواےت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ جس میں یہ عبا رت ”ان Ú©Û’ والدکا نام میرے والد کانام Ú¾Û’ “موجود ھے،لیکن عقلمند انسان کبھی بھی Ø´Ú© نھیں کر Û’ گا کہ یہ اضافی عبارت کا کوئی اعتبار نھیں Ú¾Û’ جو ائمہ حدیث Ú©ÛŒ نظر میںحدیث Ú©Û’ مجعول ھونے Ú©Û’ برابر Ú¾Û’ ،آخر میں کہتے ھیں :اور اس باب کا فصل الخطاب ØŒ اس حدیث Ú©Û’ بارے میں امام احمد بن حنبل Ú©ÛŒ روش جنھو Úº Ù†Û’ اپنی نھایت دقت نظر سے مسند میں اس حدیث Ú©Ùˆ متعدد جگہ اس طرح نقل کیا Ú¾Û’ ”ونام او نام من است“ اور بغیر کسی زیادتی Ú©Û’ روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ [65]اس طرح سے یہ واضح ھوتا  Ú¾Û’ کہ یہ حدیث ”۔۔۔۔۔اس Ú©Û’ باپ کا نام میرے باپ کا نام ھوگا “اتنی ضعیف اور بے دلیل Ú¾Û’ کہ امام مھدی (ع)Ú©Û’ والد Ú©Û’ پہچاننے میں ھرگز اس پر اعتبار نھیں کیا جاسکتا Û” اسی بنا Ø¡ پر جو شخص مھدی موعود بنام محمد بن عبداللہ کا منتظر Ú¾Û’ ،در حقیقت وہ(اسلامی روایات Ú©ÛŒ عطاکردہ میراث Ú©Û’ مطابق )ایسے سراب Ú©Û’ انتظار میں Ú¾Û’ جس Ú©Ùˆ پیا سا حقیقت میں پانی سمجھ رھا Ú¾Û’ ۔اسی وجہ سے الازھر Ú©Û’ استاد سعد محمد حسن Ú©Û’ متعلق کہتے ھیں :کہ یہ احادیث ”اس Ú©Û’ باپ کا نام میرے باپ Ú©Û’ نام پر ھوگا“جعلی ھیں جب کہ غور طلب بات یہ Ú¾Û’ کہ ان Ú©ÛŒ بات میں اس حدیث Ú©ÛŒ نسبت شیعہ امامیہ کہ طرف Ú¾Û’ استاد الازھر اپنے قول میں لفظ شیعہ Ú©ÛŒ تعبیر لاکر بتانا چاہتے ھیں کہ ایسی حدیثیں جعل کرکے اپنے عقیدہ Ú©ÛŒ تصدیق اور اسکو مضبوط بنانا چاہتے ھیں[66]          

قطع کلام :نسب امام مھدی (ع)کے باب میں روایا ت کی تحقیق وجستجو کا نتیجہ ھمیں اس حقیقت کی طرف ھدایت کررھا ھے کہ امام مھدی(ع) امام حسین (ع) کی نسل سے ھیں جبکہ دوسری احادیث کے صحیح ھونے پرتو کوئی دلیل بھی نھیں ھے بلکہ انکے جعلی ھونے پر بہت سے قرائن موجود ھیں ۔

امام مھدی(ع) کے ابن الحسین(ع) ھونے کے قرائن و شواھد

شیعہ امامیہ کے یھا ں کثیر تعداد میں روایات موجود ھیں جو امام علی (ع) سے لے کر امام مھدی(ع) تک پورے بارہ معصوم اماموں کے ناموںکو واضح کررھے ھیں ساتھ ھی کچھ ایسی احادیث جو پھلے والے امام کے ذریعہ بعد میں آنے والے امام کو معین کرنے کے بارے میں وارد ھوئی ھیں ۔

شیعوں Ú©ÛŒ احادیث Ú©Û’ ساتھ ساتھ اھل سنت Ú©ÛŒ احادیث بھی اس باب میںموجود ھیں جو صرف ائمہ Ú©ÛŒ تعداد Ú©Ùˆ بیان کر رھی ھیں (اس طرح Ú©ÛŒ روایات صحاح میں ذکر ھیں )اور کبھی ایسی بھی روایات ھیں جوخاص طورسے ائمہ معصومین(ع) Ú©Û’ اسامی Ú©Ùˆ بتا رھی ھیںاور ایسی روایات کتب مناقب اور اس Ú©Û’ علاوہ میں بھی موجود  ھیں۔

اس کے علاوہ بہت سی احادیث جو عامہ کے نزدیک مقبول ھیں اس مطلب پر دلالت کرتی ھیں کہ امام مھدی(ع) زندہ رھیں گے یھاںتک کہ دو لوگ باقی رہ جائیں اور یہ بات اسی وقت صحیح ھوگی جب امام مھدی(ع) کو امام حسین (ع)کا نواں فرزند فرض کیا جائے اس کے بعد صرف ان احادیث کے بارے میں گفتگو کریں گے کہ جو فریقین کی معتبر کتابوں میں مذکور ھیں۔

حدیث ثقلین کے بارے میں ایک تحقیق

اس میں کوئی  Ø´Ú© نھیں کہ جب پیغمبر اکرم  (ص)اس دنیا سے ملکوت اعلیٰ Ú©ÛŒ طرف تشریف Ù„Û’ گئے تو ان Ú©ÛŒ سنت Ú©Ùˆ مفصل طریقے سے خود ان Ú©Û’ زمانے میں جمع نھیں کیا گیا جبکہ آنحضرت Ú©ÛŒ طرف سے کوئی زیادتی بھی واقع نھیں ھوئی ،اور دوسری جانب آنحضرت امت Ú©ÛŒ ھدایت Ú©Û’ نسبت بہت Ú¾ÛŒ مھربان تھے تو رسول خدا امت Ú©Ùˆ کیسے فقط قرآن Ú©ÛŒ طرف رجوع کرنے کا Ø­Ú©Ù… دے سکتے تھے جبکہ قرآن ناسخ Ùˆ منسوخ ،محکم Ùˆ متشابہ، مجمل Ùˆ مفصل پر مشتمل Ú¾Û’ØŸ!

یہ بات ان احتمالات کے علاوہ جو قرآن میں نظر آتی ھے اور جو مختلف مذاھب و اسلامی فرقہ کے صاحبان نظر کی سرگرمی کا باعث ھے اسی طرح حضرت کو معلوم تھا کہ جب لوگوں نے انکی حیات میں ان پر جھوٹ کا الزام لگا دیا تو انکے بعد کیا ھو گا کسی کو کیا معلوم۔ اور آنحضرت(ص) پرجھوٹ کا الزام لگانا تو یقینی مساٴلہ تھا لہذا اسی مسٴلہ کے پیش نظر خود آنحضرت سے ایک حدیث نقل ھوئی ھے معمولاًجس کو علم درایہ میں ”تواتر لفظی “کی مثال میں ذکر کیا جاتا ھے :

ھر وہ شخص جو جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ کا بہتان باندھے اس کا مقام آتش جھنم ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next