معرفت امام مهدی (ع)



ان احادیث کا ضعیف ھونا اور امام مھدی (ع)کے نسب پر دلالت نہ کرنا

مسند احمد اور سنن ابن ماجہ کی ان دو حدیثوں کو علماء نے ضعیف قرار دیا ھے، ابن قیم جو کہتے ھیں: یہ احادیث ثابت نھیں کرتیں کہ مھدی عباسی ھی مھدی موعود (ع)ھے کہ جو آخر زمانے میں ظاھر ھوں گے ۔ [9]

جبکہ مھدی عباسی ۱۶۹ ہجری میں مرا اور اس کی حکومت میںعورتوں کو برسرکاردیکھا گیا۔ جیسا کہ طبری نے مھدی عباسی کی بیوی ”خیزران“ کے حکومتی مسائل میں دخالت کرنے کے بارے میں کھا :

اس عورت نے اپنے بیٹے ھادی کی حکومت میں تمام حکومتی امور اپنے ھاتھوں میں لے لیا تھا ۔[10]

توکیسے ممکن ھے کہ ایسے شخص کو روی زمین پر خلیفة اللہ کھا جائے۔اس کے علاوہ اگر دیکھا جائے کہ مھدی عباسی بلکہ تمام عباسی خلفاء نہ تو آخری زمانے میں تھے ، نہ انھوں نے مال دوسروں کو دئے اور نہ ان کے منصب و مقام کے سلسلے میں بیعت واقع ھوئی، نہ انھوں نے دجال کو قتل کیا، نہ حضرت عیسیٰ(ع) آسمان سے اترے مھدی (ع)کے پیچھے نماز ادا کی، نہ صحرا نے کسی سپاھی کو نگلا گویا ظھور مھدی (ع)کی کوئی چھوٹی سے چھوٹی بھی علامت ان کے زمانے میں ظاھر نھیں ھوئی۔

لیکن ترمذی کی حدیث کے متعلق کھا جا سکتا ھے کہ: ابن کثیر نے اس حدیث کو ”غریب “ کھا ھے مزید فرماتے ھیں (ابن کثیر): روایت میں جن کا لے پرچم کا ذکر ھوا ھے وہ کالے پرچم نھیں ھیں جنھیں ابو مسلم خراسانی نے بلند کیا بلکہ وہ دوسرے کالے پرچم ھیں جو مھدی (ع)کے ساتھ ھوں گے۔۔۔اس حدیث کا مقصد یہ ھے کہ مھدی کی جوعلامت نقل ھوئی ھے وہ یہ کہ جس کا ظھور آخری زمانے میں ھوگا اور اس کے ظھور کا آغاز مشرق زمین سے ھوگا۔[11]

میں سمجھتا ھوں جس طرح خلافت عباسی کے مبلغین نے اپنی حکومت کی ترویج و تحکیم کی خاطر حدیثوں میں تحریف کی ھےں اسی طرح بہت سی احادیث بھی جعل کی ھیں، کہ جو اس کی تائید کر یں گی، جس کو ھم اسی بحث میں ذکر کریں گے۔ اسی لئے جو روایات ”کالے پرچم“ کوبیان کر رھی ھیں( جن سے فقط قیام ثابت ھو رھا ھے یہ نھیں ثابت ھو رھا ھے کہ اھل مشرق سے ایک گروہ مھدی (ع)کی مدد کرے گا) ایسی روایات کا انکار نھیں کیا جا سکتا کیونکہ مختلف طریقوں سے نقل کیا گیا ھے اور حاکم نے ان میں سے کچھ کو بخاری و مسلم کے شروط کے مبنیٰ پر صحیح جانا کیا ھے ۔[12]

 (Û²) وہ احادیث جن میں اس معنی Ú©Ùˆ بیان کیا گیا Ú¾Û’

(الف) ”مھدی (ع)میرے چچا عباس ابن عبد المطلب کی اولاد سے ھوںگے“

سیوطی کی نظر میں یہ روایت ضعیف ھے [13] مناوی شافعی لکھتے ھیں:صرف دار قطنی نے اس حدیث کو الافراد یعنی تنھا نقل کیا ھے، اور ابن جوزی نے اس کے بارے میں کھا ھے: اس حدیث کی سند میں محمد ابن ولید مقری واقع ھے ابن عدی نے جس کے متعلق نقل کیا ھے کہ وہ تو حدیثیںجعل کرتا ھے اورحدیثوں کو ایک دوسرے سے ملا دیتا اسی طرح دوسروں سے حدیثیں چوری کر کے روایات کے اسناد اور متن میں تحریف کرتا ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next