معرفت امام مهدی (ع)



جناب شیخ مفید نے ابو الجارود کو اصحاب امام باقر (ع) کے فقھاء کے زمرہ میں اور ان کا شمار ان بزرگوں میں کیاھے جن لوگوں سے حلال و حرام اخذ ھوئے ھیں تو ان کے مطابق ان لوگوں کے بارے میں عیب جوئی اور ان کو ضعیف سمجھنا ممکن نھیں ھے ۔

شیخ صدوق نے بھی حدیث لوح کو اسی باب کی ابتداء میں اس سند سے ذکر کرتے ھوئے کھا ھے :

میرے والد اور محمد ابن حسن نے مجھے خبر دی اور کھا :سعد ابن عبد اللہ، عبد اللہ ابن جعفر حمیری دونوں نے ابو الحسن صالح ابن حماد اور حسن ابن طریف سے ،انھوں نے بکر ابن صالح سے کہ انھوں نے مجھے خبر دی اور اسی طرح میرے والد نے محمد ابن موسیٰ متوکل،محمد ابن ماحبیلویہ،احمد ابن علی ابن ابراھیم، حسن ابن ابراھیم ناتانہ، اور احمد بن زیاد حمدانی نے مجھے خبر دی اور کھا کہ:علی ابن ابراھیم نے اپنے والد ابراھیم ابن ھاشم سے ،انھوں نے بکر ابن صالح، عبد الرحمن ابن سالم نے ابو بصیر سے ،اور ابو بصیر نے کھا کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے مجھے خبر دی ھے کہ حضرت نے اسی حدیث کو آخر تک بیان کیا ھے۔

بکر ابن صالح (جن کی تضعیف ھوئی ھے)کی دونوں سند صحیح ھیں لیکن بکر ابن صالح کے ضعف کی وجہ سے اس سند میں کوئی مشکل پیش نھیں آئے گی کیونکہ ضروری نھیں ھے کہ کسی چیز کے بارے میں اس کاخبر دینا اس کے کذب کے ثابت ھونے کے پھلے اور بعد دونوں ایک جیسے واقع ھوئے ھوں جبکہ بکر ابن صالح نے امام کاظم (ع) سے روایت کی ھے تو کیسے ممکن ھے کہ خود سے اولاد امام کاظم (ع) کو امام مھدی (ع) تک پہچان لیتے اور یہ بات تو یقینی ھے کہ بکر ابن صالح نے امام علی نقی (ع)،امام حسن عسکری (ع)اور امام مھدی (ع) کونھیں دیکھا اس کے گوا ہ حسن ابن طریف کے مشایخ میں سے ایک جنھوں نے بکر ابن صالح سے حدیث نقل کی ھیں وہ جناب ابن ابی عمیر (م۲۱۷ھ)ھیں۔

۵۔کفایة الاثر فی النص علی الائمة الاثنا عشر(۔۔۔از علماء قرن چھارم)میں ائمہ کے اسماء و نسب سے مربوط باب میں کچھ روایات کو خاص طور سے ذکر کیا ھے (یھاں پر ان تمام روایات کو پیش کرنے کا موقع نھیں ھے )جس کا مقدمہ قابل ذکر ھے وہ کہتے ھیں :

میںنے اس کتاب میں Ù¾Ú¾Ù„Û’ رسولخدا  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ معروف صحابہ سے Ú©Ú†Ú¾ رویات Ú©Ùˆ نقل کیاجن میں پورے بارہ اماموں Ú©Û’ نام Ú©Ùˆ واضح طور پر بیان کیا گیا Ú¾Û’ جیسے یہ روایات جن افراد سے Ú¾Ù… تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†ÛŒ ھیں وہ یہ ھیں :عبد اللہ ابن عباس،عبد اللہ بن مسعود ،ابو سعید خدری ،ابوذر غفاری ،سلمان فارسی ØŒ جابر ابن سھرة،جابر ابن عبد اللہ ،انس ابن مالک ،ابو ھریرہ ،محمد ابن الخطاب،زید ابن ثابت،زید ابن ارقم، ابو امامہ،واثلہ ابن اسقع،ابو ایوب انصاری، عمار ابن یاسر،حذیفہ ابن اسیر،عمران ابن حصین،سعد ابن مالک ،حذیفہ ابن یمان،ابو قتادہ انصاری،علی ابن ابی طالب،اور ان Ú©Û’ دو فرزند حسن (ع) Ùˆ حسین(ع) اور خواتین میں سے امّ سلمہ،،عائشہ اورفاطمہ بنت محمد(ص)Û”[94]

پھر ائمہ معصومین سے کچھ روایتوں کو ”حسن میں ھر امام نے اپنے بعد ھونے والے امام کے نام ونسب کو بیان کیا ھے “ ذکر کرتے ھیں ،جو کاملاً روایات صحابہ سے منطبق ھو رھی ھیں ۔[95]تاکہ مخاطبین ان کو پاکر ان پر ایمان لے آئےں اور ان لوگوں کے جیسے نہ ھو جائیں جن کے بارے میں خدا نے فرمایا :

اور انھیں اپنے امر کی کھلی ھوئی نشانیاں عطا کی ھیں۔پھر ان لوگوں نے علم آنے کے بعد آپس کی ضد میں اختلاف کیا۔[96]

۶۔شیخ صدوق (رہ)نے محمد ابن ماحبلویہ،محمد ابن موسیٰ ابن متوکل سے اور انھوں نے یحییٰ ابن عطار سے،انھوں نے محمد ابن حسن صفار سے ،اور محمد ابن حسن ابن احمد ابن ولید نے محمد ابن حسن صفار سے، انھوں نے ابو طالب عبداللہ ابن صلت قمی اورعثمان ابن عیسیٰ اور انھوں نے سناعة ابن مھران سے اس طرح نقل کیا ھے کہ :

ھم (سماعة ابن مھران)ابو بصیر اور محمدابن عمر(امام باقر (ع)کےغلام )مکہ میں ایک گھر میں تھے محمد ابن عمران نے کھا:میں نے امام صادق (ع)سے سنا کہ انھوں نے فرمایا:”ھم بارہ لوگ ھدایت شدہ ھیں“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next