معرفت امام مهدی (ع)



ابو بصیر نے عمران سے سوال کیا :تم کو قسم ھے بتاؤ کیا تم نے خود امام صادق (ع) سے سنا ھے ؟

ابن عمران نے ایک یا دو بار قسم کھائی کہ اس مطلب کو امام (ع) سے سنا ھے ۔

پھر ابو بصیر نے کھا:لیکن میں نے اسی بات کو امام باقر (ع)سے سنا ھے ۔[97]

جناب کلینی نے بھی اس حدیث کو (انھیں الفاظ میں )محمد ابن یحییٰ اور اور احمد ابن محمد سے،محمد ابن حسن نے ابو طالب ،عثمان ابن عیسیٰ نے سماعة بن مھران سے نقل کیا ھے۔ [98]اس روایت کے راویوں میں کوئی ایسا نھیں ھے جس کی وثاقت میں کوئی شک ھو بلکہ تمام راوی موثق ھیں ؛اگر چہ جناب شیخ صدوق کی سند میں کوئی ”ممدوح“فرد موجود ھے لیکن ممدوح کے ساتھ ساتھ افراد ثقہ بھی موجود ھیں کہ جو حدیث”خلفاء بارہ ھونگے“کے مقصد اور منظور کو بیان کرنے کے لئے کافی ھونگے۔

۷۔شیخ کلینی نے پوری صحیح اسناد سے جس کو کسی گروہ نے اصحاب،احمد ابن محمد برقی،ابو ھاشم،داؤد ابن قاسم جعفری سے اور انھوں نے ابو جعفر الثانی سے نقل کیا ھے کہ:

امیر المومنین علیہ السلام امام حسن کے ساتھ سامنے آئے اور جناب سلمان کے ھاتھوں کو پکڑے ھوئے تھے اور ۔۔۔کہ جس میں تمام ائمہ ،امام علی (ع)سے لیکر امام مھدی (ع)تک کے تمام نام ذکر ھیں ۔[99]

شیخ کلینی فرماتے ھیں :محمد ابن یحییٰ Ù†Û’ ،محمد ابن حسن صفار سے ،انھوں Ù†Û’ احمد ابن ابی عبد اللہ سے،انھوں Ù†Û’ ابو ھاشم سے میرے لئے اسی طرح Ú©ÛŒ حدیث کونقل کیاھے ۔محمد ابن یحییٰ کہتے ھیں :میں Ù†Û’ محمد ابن حسن سے کھا :اے ابو جعفر میں تو سوچتا تھا کہ یھی خبر احمدابن  ابی عبد اللہ Ú©Û’ علاوہ کسی اور Ú©Û’ ذریعہ سے Ú¾Ù… تک پھنچتی تو اچھا تھا۔تو انھوں Ù†Û’ کھا:احمد ابن ابی عبد اللہ Ù†Û’ ”حیرت“سے دس سال قبل اس حدیث Ú©Ùˆ مجھ سے بیان کیا تھا۔(Û³)

حیرت سے وھی غیبت امام مھدی۲۶۰ھ(سال وفات امام حسن عسکری علیہ السلام) مراد ھے اور محمد ابن یحییٰ کا کھنا ا حمدابن ابی عبد اللہ برقی کے سلب اعتماد کا سبب تو نھیں ھوگا اس لئے کہ سب انکی وثاقت کوقبول کرتے ھیں گویا کہ محمد ابن یحییٰ نے سوچا کہ جس فرد نے اس حدیث کو صفار سے نقل کی ھے وہ امام حسن عسکری(ع) اور امام ھادی(ع) کے زمانے میں تھا جبکہ ابن ابی عبد اللہ برقی ۲۷۴یا۲۸۰ھ تک زندہ تھے اور ان کی آرزو کی وجہ یہ تھی کہ اگر برقی اس زمانہ میں اس حدیث کو روایت کئے ھوتے تو انکی روایت آئندہ(کے اخبار)سے مربوط ھوتی کہ جو بعد میں اس طرح واقع ھوتا تو یہ ایک طرح کامعجزہ کھلا تا کہ جس کے اثبات کے لئے روایت کے مشھور ھونے کی ضرورت نہ پڑتی ۔لیکن صفار کا جواب سن کر شیخ جلیل القدر برقی نے اس حدیث کو زمانہ غیبت شروع ھونے سے دس سال قبل روایت کی ھے ۔

یہ بات کسی پر مخفی نھیں ھے کہ غیر موثق راوی کہ جو کسی حادثہ کے واقع نہ ھونے پر خبر دیں اس کی بات کو قبول کر نے سے پھلے ضعیف خبر کو قبول کرنے یا اس مر کے محقق ھونے کو قبول کرنے کی شرطوں کو بیان کیا اس کی کوئی ضرورت نھیں ھے چونکہ یھی چیز اس کی صداقت کی علامت ھے اگر چہ رجال کی کتابوں میں اس کی تصدیق نہ ھوئی ھو۔[100]

جناب کلینی اور شیخ صدوق Ù†Û’ اسناد صحیح Ú©Û’ ذریعہ ابان ابن عباس سے ،سلیم ابن قیس ھلالی سے، انھوں Ù†Û’ عبد اللہ ابن جعفر طیار سے اور انھوں Ù†Û’ رسول خدا  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ امام علی کا نام پھر امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) کا نام ،پھر علی ابن الحسین،پھر محمد ابن باقر (ع) کا نام لیا اس Ú©Û’ علاوہ یہ کھا: پورے امام بارہ ھیں جن میں نو حسین (ع) Ú©Û’ بیٹے Ú¾ÙˆÚºÚ¯Û’Û”[101]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next