معرفت امام مهدی (ع)



۳۔قندوزی Ù†Û’ جابر ابن عبد اللہ انصاری سے اور انھوں Ù†Û’ رسولخدا   (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)سے روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اے جابر !میرے بعد میرے اوصیاء اور میری امت Ú©Û’ رھبر سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ علی(ع) انکے بعد حسن(ع) پھر حسین(ع) اور ان Ú©Û’ بعد امام حسین(ع) Ú©ÛŒ نو اولاد Ú©Û’ ناموں Ú©Ùˆ علی (ع) ابن الحسین(ع) سے Ù„Û’ کر مھدی(ع) ابن حسن عسکری تک گناتے رھے Û”[90]

۴۔شیخ صدوق(رہ) فرماتے ھیں کہ:حسین ابن احمد ابن ادریس Ù†Û’ مجھے خبر دی اور کھا Ú¾Û’ کہ :مرے والد Ù†Û’ احمد ابن محمد عیسیٰ اور ابراھیم ابن ھاشم دونوں Ù†Û’ حسن ابن محبوب سے ،انھوں Ù†Û’ ابو جارود سے اور ابو جارود Ù†Û’ امام باقر علیہ السلام سے اور امام Ù†Û’ جابر ابن عبد اللہ سے اس طرح روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ :ایک دن میں Ù†Û’ فاطمہ زھرا(س)Ú©Ùˆ دیکھا کہ ان Ú©Û’ سامنے ایک تختی Ú¾Û’ جس میںتمام اوصیاء Ú©Û’ نام Ù„Ú©Ú¾Û’ ھوئے تھے جب میں Ù†Û’ ان ناموں Ú©Ùˆ شمار کیا تووہ  بارہ تھے اور سب سے آخر یں قائم نام تھا اور تین نام محمد اور چار نام علی تھے صلوات اللہ علیھم اجمعین۔[91]

شیخ صدوق Ù†Û’ اس حدیث Ú©Ùˆ دوسرے اسناد سے بھی نقل کیا Ú¾Û’ احمد ابن محمد ابن یحیی ٰعطار سے کہ انھوں Ù†Û’ اپنے والد،انھوں Ù†Û’ محمد ابن حسین ابن ابو خطاب سے ،انھوں Ù†Û’ حسن ابن محبوب سے ØŒ ابن محبوب Ù†Û’ امام باقر علیہ السلام سے اور امام باقر  علیہ السلام Ù†Û’ جابر ابن عبد اللہ سے نقل کیا Ú¾Û’ Û”

خلاصہ یہ کہ: بعض لوگ اس حدیث کی سند پر دو طرح سے اعتراض کرتے ھیں :

پھلا اعتراض:پھلی سند میں حسین ابن احمد ابن ادریس اور دوسری سند میں احمد ابن محمد ابن یحییٰ

عطار جن کی توثیق نھیں ھوئی ھے ۔

جواب:اس اعتراض کا یہ ھے کہ یہ دونوں افراد خود مشایخ اجازہ ھیں اور شیخ صدوق نے جھاں بھی ان دونوںبزرگوں کے نام لئے خدائے متعال سے طلب رضوان کیا اور یہ بات روشن ھے کہ کبھی بھی فاسق کے حق میں رضی اللہ نھیں کھا جاتا بلکہ کسی جلیل القدر اور قابل احترام شخص کے لئے ایسی دعا کی جاتی ھے ۔اگر فرض کریں کہ ان کی توثیق نھیں ھوئی تو حدیث کے صحیح ھونے کی علامت یہ ھے :بعید ھے کہ یہ دونوں بزرگ اپنے والد پر جھوٹ کا الزام لگائیں کیونکہ انھوں نے اپنے والد سے اس حدیث کو نقل کیا ھے ۔

دوسرا شاھد یہ ھے کہ :ثقة الاسلام شیخ کلینی اس حدیث کو صحیح اسناد کے ذریعہ ابی جارود سے نقل کیا ھے جس کی ابتداء مین شیخ صدوق کے والد کا نام ذکر کیاھے کہ انھوں نے محمد ابن یحییٰ عطار سے ،محمد ابن حسین سے،ابن محبوب،ابو جارود،انھوں نے امام باقر علیہ السلام سے کہ امام نے جابر ابن عبد اللہ سے اس حدیث کو نقل کیاھے۔ [92]پھلے تینوں سند کے مشایخ خود بزرگان حدیث میں سے تھے اور ان کی و ثاقت بھی مقبول ھے۔

دوسرا اعتراض:اگر یہ کھیں کہ ابو جارود پر اعتراضات ھوئے ھیں تو اس سند کی حجیت ثابت نھیں ھو گی۔

جواب :اس کا یہ Ú¾Û’ کہ ابو جارود ”تابعین“میں سے ھیں اور تابع انسان کھاں سے اور کیسے جانے گا کہ رسولخدا  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©Û’ اوصیاء Ú©Û’ اسماء میں تین محمد نام Ú©Û’ شخص اور چار علی (ع) نام Ú©Û’ موجود ھیں ؟جبکہ سلسلہ امامت Ú©ÛŒ تکمیل سے دسیوں سال قبل ان کا انتقال ھوگیاتھا اس Ú©Û’ علاوہ ان Ú©ÛŒ وثاقت میں یہ کھا جا سکتا Ú¾Û’ کہ شیخ مفید Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ ثقہ سمجھا Ú¾Û’ Û”[93]          



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next