معرفت امام مهدی (ع)



حدیث Ú©ÛŒ سند معتبر Ú¾Û’ اس لئے کہ تمام رجال اس حدیث Ú©Û’ ثقہ ھیں اور اس Ú©ÛŒ سند میں علوی کا ھوناجیسا کہ رجال نجاشی سے عمر Ú©ÛŒ بوفکی Ú©Û’ بارے میں کہتے ھیں : یہ مشائخ جلیل القدر شیعہ میں سے ھیں               اس مقام پر Ú¾Ù… اسی مقدار میں روایات پراکتفا کرتے ھوئے تین باتوں Ú©ÛŒ طرف اشارہ کرتے ھیں :

(۱)اس آخر کی حدیث کا ھر گز مطلب یہ نھیں ھے کہ امام مھدی(ع) کا دیکھنا کسی صورت سے ممکن نھیں ھے اس لئے کہ امام علی نقی علیہ السلام کے کلام خود ان کو نھیں دیکھ پاؤ گے “کو اس ”حضرت کا نام نہ لینے “ پر حمل کرنا اور اس سے منع کرنے کی وجہ دوسری احادیث صحیحہ ھیں

(۸)ولادت امام مھدی(ع) کے ادلة کی بحث میں ان احادیث کی طرف اشارہ کیا جائے گاجن میں حضرت (عج)کی جان کے خطرے کے بارے میں کھا گیا ھے اس سے واضح ھے کہ یہ کنایہ ھے امام کی غیبت کے متعلق اس کا مقصد یہ ھے کہ جب تمھارا دل چاھے اس وقت اپنے امام مھدی موعود (عج)کو نھیں دیکھ سکتے اس لئے کہ تمھارے اندر حضرت کو دیکھنے کی طاقت نھیںھوگی جس طرح تم مجھے ھمیشہ نھیں دیکھ سکتے ،کیوں کہ وہ تو پردئہ غیب میں ھوں گے تو اس وقت تم لوگ ان کا نام لینے سے پرھیز کرنا ایسا نہ ھو نے پائے کہ دشمنان خدا اس کو پہچان لیں ۔

خلاصہ یہ کہ : حضرت کو دیکھنے کی نفی کنایہ ھے انکی غیبت سے اور ان کا نام نہ لینا ان کی جان کے خطرے کا سبب ھوگا تو یہ نفی اور منع ھونا دونوں زمانہٴ غیبت میں کچھ لوگوں سے مخصوص ھوگا جب کہ حضرت کے جمال وحسن کو امام حسن عسکری(ع) کی زندگی میں سیکڑوں نے مشاھدہ کیا ھے اور اسی طرح ان کے پدر بزرگوار کی شھادت کے بعد بھی بہت سے لوگ ان کی ملاقات سے شرفیاب ھوئے ھیں اور اس کی شرح اور مزید توضیح اسی فصل میں آئے گی ۔

(۲)دراصل اس مذکورہ احادیث، مجموع احادیث کا ایک حصہ ھیں جو اس باب میں وارد ھوئی ھیںاور انکے انتخاب میں کسی کاوش کی ضرورت نھیں ھے یعنی ھم اپنے عقیدہ کو مضبوط بنانے کی کوشش میں نھیں تھے کہ ان حادیث کی اسناد میں تحقیق کرتے کیوںکہ ھماراعقیدہ پھلے ھی سے منطقی لحاظ مستحکم اور مستدل ھے اور ان احادیث کے اسناد کی تحقیق ھمارے اعتقاد کی حقانیت کو ثابت کرنے کا ایک وسیلہ ھے ورنہ دولحاظ سے ھمیں کسی بھی سند کی بحث کرنے کی ضرورت نھیں ھے :

الف:قطعی دلیل کا ھونا اور امام مھدی (ع) Ú©ÛŒ حیات طیبہ کا آخری زمانہ تک جاری رھنا جو ناقابل انکار Ú¾Û’ (جس کا تفصیلی بیان گزر چکا Ú¾Û’ ) 

ب:احادیث المھدی ( جوبراہ راست ان کتابوں سے حاصل ھوئی ھیںجو حضرت (ع) کی ولادت سے دسیوںسال قبل لکھی گئی ھیں ) پر معتبر دلائل کا ھونا جیسا کہ شیخ صدوق(رہ) نے اس کی گواھی دی ھے اس اعتبار سے بعض سند کی اصطلاحی کمزوری ان کے صحیح اور معتبر ھونے میں کسی مشکل کا باعث نھیں ھوگی کیوں کہ بعد میں آنے والی روایات در اصل اتنی مستحکم ھیں جس کے مقصودمنظور کا تحقق تھوڑے ھی عرصہ کے بعد ان احادیث کی صحت کو مرحلہ ثبو ت تک پھونچادیں گی۔

(Û³)جو احادیث المھدی پیغمبر(ص) اور ائمہ (ع) معصومین (ع) سے وارد ھوئی ھیںسب ایک حقیقت Ú©ÛŒ عکاسی کر رھی ھیں جس میں دسیوں صادق اور موٴثق راویوں کا ذکر ھواھے جو روایات Ú©Û’ صحیح اور ضعیف نہ ھونے میں کوئی فرق نہ ھونے Ú©Ùˆ ثابت کرتی ھیں ،یعنی اگر کوئی قابل اعتماد شخص زید Ú©Û’ مرنے Ú©ÛŒ خبر دے او ر پھر کوئی دوسرا ناشناس آدمی اسکے مرنے Ú©ÛŒ خبر دے تو اس Ú©Ùˆ یہ نھیں کھیںگے :کہ تم جھوٹ بول رھے Ú¾Ùˆ اور اسی طرح تیسرا اورچوتھا شخص Ùˆ ۔۔۔۔۔دسوان آدمی اس طرح خبر دے تو اسے جھٹلا یا نھیں جائے گا (اگر چہ اسکی سچائی Ú©ÛŒ مقدار کسی طریقہ سے ھمارے لئے واضح اور روشن نہ Ú¾Ùˆ )بلکہ یہ تمام روایات احتما Ù„ Ú©Û’ زیادہ ھونے Ú©Û’ قرینہ Ú©Û’ ساتھ ساتھ قابل اعتماد اور سچے خبر دینے والے Ú©ÛŒ سچائی میں مزید اضافہ کا سبب Ú¾ÙˆÚº Ú¯ÛŒ یھاں تک کہ قرائن اور احتمالات Ú©ÛŒ زیا دتی Ú©Û’ ذریعہ اس خبر کا مقصد ھمارے لئے یقین آور ھوگا اور اس Ú©Û’ نقیض کا احتمال یعنی اس خبر کا کذب ھونا اور غیر واقعی ھونا )آھستہ آھستہ ضعیف سے ضعیف تر ھوکر احتمال کذب سے صفر تک Ù¾Ú¾Ù†Ú† جائےگا یہ احتمالات قوانین  ریاضی Ú©Û’ حساب سے ”یقین موضوعی“ Ú©ÛŒ تحصیل Ú©ÛŒ راہ میں ایک لحاظ سے برابر ھیں اور محال Ú¾Û’ کہ کسی خاص مورد میں یہ ملا Ú© کسی واقع پر منطبق اور صادق نہ Ú¾Ùˆ اسی بنا پر احادیث المھدی Ú©Û’ بارے میں Ø´Ú© وتردید کرنااور ان احادیث Ú©ÛŒ دلالت Ú©Ùˆ شخصیت اما Ù… سے سلب کرنا (جس طرح سے بعض نو وارد لوگوں Ù†Û’ علم حدیث سے ناآشنا ھونے Ú©ÛŒ وجہ سے یہ گمان کیا اور اپنے گمان میں [131]ان احادیث Ú©Ùˆ علمی اعتبار سے مشکوک بنانے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ ھیں) خصوصاًامام مھدی (ع)Ú©Û’ وجودپر احادیث  Ú©Û’ معنی Ú©Û’ آشکار اور کاملاًمنطبق ھونے Ú©Û’ بعد اس Ú©Û’ علاوہ Ú©Ú†Ú¾ اور نھیں کھا جا سکتا کہ اس سے روح انسانےت Ú©Û’ پست ھونے اور خود شکستگی کااحساس کرنا پڑا جو Ú©ÛŒ واقعاًاپنی سطح فکری Ú©Û’ پائیدا ر نہ ھونے Ú©ÛŒ وجہ سے وہ حق بیانی سے کام نہ Ù„Û’ سکا تو کیسے ممکن تھا کہ اصل خبر Ú©Ùˆ پیش کرتا Û”

ایسے لوگ اپنی غلط تحقیق ، جھوٹی اور فضول باتوں کے بھی مدعی ھوئے کہ کوئی صحیح اورمعتبر دلیل نھیں ھے ان اعتقادی مسائل کو کمزور بنانے کےلئے فنی اور دقیق بحث چھیڑی گئی جو فقط کسی ماھر شخص سے ممکن تھا جو واضح طور پر بیان کررھی ھے کہ کوئی خطرناک شئی تہذیب اور تمدن کو پست کرنے میں شامل ھے اور تمدن کو پست کرنے کا قصہ تو مغرب سے وجود میں آیا اور وھیں پر اسے پناہ بھی ملی اور غربیوں نے فقط اس سے اپنا مفاد حاصل کیا او ر انکے جتنے عمال اور کارندے تھے انھوں نے اسکی حمایت کی ذمہ داری بھی اپنے کاندھوں پر لی۔

اس سے غفلت نھیں برتنی چاہئے کہ امام مھدی (ع) محمدابن الحسن کی مھدویت کے اعتقادکو تند وتیز راہ میں کائی کی مانند بے سھارا نھیں سمجھنا چاہئے اور واضح روشن راھوں کو فراموش نھیں کرنا چا ہئے جن کی رھنمائی پیغمبر(ص) اسلام اور ائمہ معصومین (ع) نے امام مھدی (ع)کی شناخت کے لئے کی ھیں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next