معرفت امام مهدی (ع)



(Û·)کلینی (رہ) Ù†Û’ محمد ابن یحییٰ ،محمد بن حسن اور انھوں Ù†Û’ ابن محبوب اور اسحاق ابن عمار سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ امام صادق(ع) Ù†Û’ فرمایا : قائم غیبت کرے گا ،صغریٰ ،کبریٰ : غیبت صغریٰ Ú©Û’ زمانے میں صرف ان              Ú©Û’ خاص چاھنے والے حضرت Ú©ÛŒ جای رھائش سے واقف Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ اور غیبت کبریٰ Ú©Û’ زمانے میں جو بہت Ú¾ÛŒ زیادہ خاص لوگ Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ صرف انھیں لوگوں Ú©ÛŒ ان Ú©Û’ رھائش Ú©ÛŒ خبر Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ Û”[120]

(۸)جناب صدوق(رہ) نے صحیح سند سے اپنے والد سے عبداللہ ابن جعفر حمیری ،ایوب ابن نوح ،محمد ابن ابی عمیر ،اور جمیل بن براج سے انھوں نے زرارہ سے نقل کیاکہ امام صادق علیہ السلام فرماتے ھیں: لوگوں کے لئے ایک وقت آئے گا جب ان کا امام ان سے غائب ھوگا میں نے حضرت سے پوچھا: اس وقت لوگ کیا کریں گے ؟ تو امام نے فرمایا : جوکچھ جانتے ھوں گے اسی پر عمل کریں گے یھاں تک کہ حکم ان کے لئے روشن ھو جائے ۔[121]

(۹)کلینی(رہ) نے علی ابن ابراھیم اور ان کے والد سے ،انھوںنے ابن ابی عمیر ،ابو ایوب خزاز، اور انھوں نے محمد ابن مسلم سے نقل کیا ھے کہ میں نے امام صادق (ع) سے اس طرح سنا ھے : اگر صاحب الامر تم سے غائب ھو جائے تو ھرگز اس کاانکار نہ کرنا ۔[122]

یہ بات واضح ھے کہ ۱۲ اماموں میں سے امام مھدی (ع) کے علاوہ کوئی امام غائب نھیں ھوگا یہ حدیثیں اس وقت کی ھیں کہ جب امام مھدی (ع) کی ولادت بھی نھیں ھوئی تھی اس اعتبار سے مذکورہ حدیث میں امام کی غیبت پر امام کی ولادت سے قبل تاکید کی گئی ھے ۔

تاکیداً یہ بات کہ کلینی (رہ) نے اس حدیث کو دو معتبر سند جس پر علماء کا اتفاق ھے کہ جس میں کسی طرح کا کوئی ضعف نھیں پایا جاتا اسکو اصول کافی میں ذکر کیا ھے ۔

(۱۰)شیخ صدوق نے اپنے والد ،محمد ابن حسن سعد ابن عبادة ،عبداللہ ابن جعفر حمیری ،احمد ابن ادریس سے ،احمد ابن محمد ابن عیسیٰ ،محمد ابن حسین ابن ابی خطاب ،محمد ابن عبدالجبار ،عبداللہ ابن عامر

ابن سعد اشعری سے ،انھوں نے عبد الرحمن ابن ابی نجران سے ،انھوں نے محمد ابن مساور سے ،مفضل ابن عمر جعفی سے نقل کیا کہ میں نے امام صادق (ع) سے اس طرح سنا:

کہ زبان پر حجت کانام لینے سے پرھیز کرو ،یہ جان لو کہ خدا Ú©ÛŒ قسم تمھارا امام سالھا سال غائب رھے گا آزمائش وامتحان Ú©Û’ نتیجے میں عیوب سے پاک Ú¾Ùˆ جاؤگے یھاں تک کہ ایک زمانہ آئے گا جب کھا جائے گا : کیاوہ دنیاکو چھوڑکر آخرت Ú©ÛŒ طرف Ú†Ù„Û’ گئے ØŸ وہ دنیا Ú©ÛŒ کس وادی اور بستی ھیں  ØŸ (کہ نظر تک نھیں آتے )ایسے موقع پر مومنین Ú©ÛŒ آنکھیں گریہ کر Ú©Û’ راہ سے بھٹک Ú†Ú©ÛŒ Ú¾ÙˆÚº Ú¯ÛŒ تو اس وقت کسی Ú©Ùˆ ھدایت نھیں ملے Ú¯ÛŒ مگر ان لوگوں Ú©Ùˆ نجات ملے Ú¯ÛŒ جس Ú©Û’ عھد وپیمان Ú©Ùˆ خدا قبول کرلے اور ایمان Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ دل وجان میں مخلوط کر دے گا اور اپنی روح سے اس Ú©ÛŒ تصدیق وتائید کر دے۔[123]

اس حدیث کے رجال محمد ابن مساور سے قبل تمام راوی ان کی نظر میں محدث اور بہت ھی معتبر ھیں۔ محمدابن مساور کی بھی وفات ۱۸۳ھ میں ھوئی ھے اس کے حالات زیادہ روشن نھیں ھیں اور مفضل کی وثاقت میں بھی بحث ھے لیکن یہ حدیث ان کے نقل حدیث میں امانتداری اور صداقت پر گواہ ھے لیکن محمد ابن مساور کے مرنے کے ۷۷سال بعد اس حدیث کا مطلب معجزہ کی مانند ۲۶۰ھ میں واضح و آشکار ھو گیا اور جناب کلینی (رہ) نے بھی اس حدیث کو صحیح سند سے محمد ابن مساور تک فضل سے نقل کیا ھے۔[124]

Ú©Ú†Ú¾ احادیث ھیں جو ھمیں اطمینان دلا رھی ھیں کہ یہ مطلب ضرور کسی معصوم کا قول Ú¾Û’ جو کتب روائی میں موجود ھیں ،مانند صحیحہ عبداللہ بن سنان جس کوشیخ صدوق (رہ) Ù†Û’ اپنے والد محمد بن حسن بن احمد بن ولید سے انھوںنے صفار سے اورانھوںنے عباس ابن معروف بھی ابن مہزیار سے انھوں Ù†Û’ حسن بن محبوب اورحماد بن عیسیٰ سے انھوں Ù†Û’ اسحق بن جویر سے کہ عبداللہ ابن سنان Ù†Û’ اس طرح روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ :                        



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next