اسلامي فرقے اورتقيہ



میں نے کہا :يا امير المؤمنين(ع) خدا کی قسم! کبھی اظہار برائت نہیں کروں گا .

فرمایا:پھر تو تم مارےجاؤ گے .

میں نے کہا : میں صبر کروں گا ؛ کیونکہ راہ خدا میں جان دینا کوئی بڑھی بات نہیں ہے .

فرمایا:اے میثم! تیرے اس رفتار کی وجہ سے تو قیامت کے دن میرے ساتھ ہونگے .

پس یہ غلط فہمی نہ ہو کہ اگر کسی نے تقیہ کے موارد میں تقیہ نہیں کیا تو اس نے خودکشی کرلی هو ، بلکہ ایسے موارد میں انسان کو اختیار ہے کہ وہ شہادت کو اختیار کرے یا تقیہ کرکے اپنی جان بچائے تاکہ آئندہ ائمه طاهرين(ع) اور اسلام کي زیادہ خدمت کرسکے .

تقيہ خوفيه اوراس کے اسناد

تقيہ خوفيه کی تعر يف گذر گئی لیکن اس کے موارد کو خود عاقل اور باہوش انسان تشخیص دے سکتے ہیں .جب ایک اہم اور مہم کے درمیان تعارض پيداہو جائے تو اہم کو مہم پر مقدم کرنا ہے .اور تقیہ خوفیہ کےاسناد درج ذیل ہیں :

۱ـ سيد مرتضي علم الهدي(رہ) نے اپنا رساله (محكم اور متشبہ) میں تفسير نعماني سےنقل کی ہے :علي(ع)نے فرمایا: خدا تعالي نے مؤمن کو کافروں کے ساتھ دوستي اور وابستگی سے منع کیا ہے لیکن تقیہ کے مواقع پر تظاہر کرنے کی اجازت دی گئی ہے پھر اس آیہ شریفہ کی تلاوت کی : لاَّ يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاء مِن دُوْنِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّهِ فِي شَيْءٍ إِلاَّ أَن تَتَّقُواْ مِنْهُمْ تُقَاةً وَيُحَذِّرُكُمُ اللّهُ نَفْسَهُ وَإِلَى اللّهِ الْمَصِيرُ. (5 )

خبردار صاحبانِ ایمان .مومنین کو چھوڑ کر کفار کو اپنا و لی اور سرپرست نہ بنائیں کہ جو بھی ایسا کرے گا اس کا خدا سے کوئی تعلق نہ ہوگا مگر یہ کہ تمہیں کفار سے خوف ہو تو کوئی حرج بھی نہیں ہے اور خدا تمہیں اپنی ہستی سے ڈراتا ہے اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے.

کہتے ہیں کہ یہ مؤمنین کیلئے رخصت دینا، خدا کی رحمت اورتفضل ہے كه تقيہ کے موقع پر ظاہر ہوتا ہے .(6 )



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next