اسلامي فرقے اورتقيہ



وہابی مذہب کے علمائےرجال اور تقیہ

وہابی مذہب کے علمائےرجال تقیہ کا انکار نہیں کرتے ، بلکہ آشکارا تمام مسلمانان عالم کے سامنے تقیہ کو بروي کار لاتے ہیں جس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ بڑے بڑے اولیا اور صالحین کے قبور کو گرانا ، لیکن قبر مبارک پیامبر (ص) اور ابوبکراور عمر کے قبور کو باقی رکھنا تقیہ کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے . ان کا قبر پیامبر (ص) اور اصحاب کے قبور کو باقی رکھنا کئی ملین مسلمانوں کے دلوں کو آزار پہونچنے سے بچانا ہے اور یہی تقیہ ہے . (10 )

اسلامی فرقے اور ان کے فقہ میں تقیہ

اس سے معلوم ہوا کہ تقیہ اختیاری طور پر بغیر کسی جبر و اکراہ کے جائز نہیں .اس بات پر سارے علماء کا اتفاق ہے کہ تقیہ صرف اجبار اور اکراہ کی صورت میں جائز ہے .یہی وجہ ہے کہ تمام مذاہب اسلامی کے فقہی کتابوں میں باب الاکراہ کے نام سے الگ باب ہے .

فقہ مالکی اورتقیہ

امام مالک بن انس ( ت ۲۷۹ھ)کے تقیہ بارے میں پہلے بیان کرچکا ؛ جس میں ان کا کہنا تھا : کوئی بھی ایک بات جو جابر حکمران کے دو کوڑے سے بچنے کا باعث ہو ، اسے میں اپنی زبان پر جاری کروں گا. (11 )

اسی طرح مالکی مذہب کے علماء بھی جبر اور اکراہ کے موقع پر کفر آمیز کلمات کا زبان پر لانے کو ، جب کہ اس کا دل ایمان سے پر ہو ؛جائز قرار دیتے ہیں .

ابن عربی مالکی (ت۵۴۳ھ) کہتا ہے کہ تقیہ کرکے کافر ہوجائے لیکن ایمان سے اس کا دل مطمئن اور استوار ہو تو اس پر مرتد کا حکم جاری نہیں ہوگا . وہ دنیا میں معذور اور آخرت میں بخشا جائے گا .

پھر صراحت کے ساتھ کہتا ہے کہ اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے .اسی کے ذیل میں مالکی مذہب کے ہاں اکراہ اور اجبار کے موقع پر قسم کھانااور اس میں تقیہ کرنا جائز ہے یا نہیں ؛ اس مورد میں تقیہ کے جواز پر حکم لگاتا ہے .(12 )

فقہ حنفی اورتقیہ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next