اسلامي فرقے اورتقيہ



د : فطرت

اگر صحیح معنوں میں فکر کریں تو معلوم ہوگا کہ تقیہ سراسر عالم حيات کے قانون کی اساس اور بنیاد ہے .اور تمام زندہ موجودات اپنی اور اپنے عزیزوں کی جان بچانے کے خاطراس اصول سے استفادہ کرتے ہیں .جیسے بحری حیوانات جب احساس خطر کرتے ہیں تو وہ اپنی جان بچانے کے خاطر اپنے جسم پر موجودخاص تھیلیوں سے استفادہ کرتے ہیں کہ جس میں ایک کالے رنگ کا ایک غلیظ مادہ ہوتا ہے جسے وہ اپنے اطراف میں پھیلادیتی ہے جیسے آنسو گیس استعمال کرکے اس جگہے سے دور ہو جاتے ہیں .

اسی طرح بہت سے حشرات ہیں جو اپنے جسم کو پر اور بال کے ذریعے اس طرح چھپاتے ہیں کہ بالکل اس شاخ کے رنگ و روپ میں بدل جا تا ہے اور جب تک غور نہ کرے نظر نہیں آتا . بعض جاندار ایسے ہیں جو مختلف موقعوں پر اپنا رنگ بھی اسی محیط کے رنگ و روپ میں تبدیل کرتے رہتے ہیں ، اور اس حيران کن دفاعی سسٹم کے ذریعے جانی دشمن کی نظروں سے اوجھل ہو جاتےہیں، تاکہ اپنی جان بچا سکیں .

بعض حیوانات ہیں جو خطرے کی صورت میں اپنے جسم کو بالکل بے حس و حرکت بناتے ہیں تاکہ دشمن کو دھوکه دے سکیں .

خلاصہ کلام یہ ہے جو بھی تقیہ کے مسئلے کو شیعوں کا مسئلہ قراردیتے ہوئے اعتراضات کرتے ہیں ، حقیقت ميں وہ تقیہ کے مفہوم اور معنی سے واقف نہیں ہے، یا واقف تو ہیں لیکن شیعوں کو دیگر مکاتب فکر یا سادہ لوح عوام کی نگاہوں میں گرانے کے خاطر اس فطری اور عقلانی اصول یا سسٹم سے انکار کرتے ہیں .

ان مطالب سے معلوم ہوتا ہے کہ تقیہ کا سسٹم تمام مکاتب فکر میں کم و بیش پایا جاتا ہے .لیکن یہ یاد رکھیں کہ ہمیشہ نیک اور صالح افراد کہ جو تعداد کے لحاظ سے تھوڑے ہیں ، ان جنایت کار اور ظالم افراد کہ جو تعداد کے لحاظ سے زیادہ ہے ، سے تقیہ کرتے آئے ہیں ؛ تاکہ اس ٹیکنک یا سیسٹم کے ذریعے اپنی جان ، مال عزت ، آبرو اور ناموس ، کی حفاظت کرسکیں . (4 )

ه : اجماع

جنگي نقشے بھی ہمیشہ مخفیانہ طور پر بنتا ہے کہ جنگجو افراد ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ خود کو دشمن کی نظروں سے چھپائے رکھیں ،اور اپناجنگی سامان اور اسلحے کو میدان جنگ کے گوشہ و کنارميں درخت کے پتوں یا کیچڑوں اور مٹی مل کر چھپا تے هیں ، اسی طرح فوجیوں کی وردیاں بھی کچھ اسطرح سے پہنائے جاتے ہیں کہ میدان جنگ میں آسانی کے ساتھ دشمنوں کی نظروں میں نہ آئے .یا کبھی جنگجو افراد مصنوعی دھوان چھوڑکر دشمن کوغافل گیر کرتے ہیں .یا رات کی تاریکی میں ايک جگه سے دوسري جگه نقل مکاني کرتے ہیں .

اسی طرح جاسوس اور اطلاعات والے جب دشمن کے علاقوں میں جاتے ہیں تو وہ اس علاقے کے لوگوں کے لباس اور ماحول اور فرہنگ میں اپنے آپ کو ضم کرتے ہیں . اگر غور کریں تو یہ سب امور تقیہ کے مختلف شکلیں ہیں .جنہیں بروی کار لاتے ہوئے دشمن پر فتح و کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں . (5 )

اداری اور دفتری کاموں میں خواہ وہ سیاسی امور ہو یا اقتصادی یا معاشرتی ، مختلف مقاصد کے حصول کیلئے رموز کا استعمال کرنا ، یہ سب اس سسٹم کی مختلف شکلیں ہیں ،جسے کوئی بھی عاقل انسان رد نہیں کرسکتا . بلکہ سب ان کی تائید کریں گے .بلکہ اگر ایسی صورت میں جبکہ دشمن اس کے مقابل میں ہو اور وہ اپنی شجاعت دکھاتے ہوئے آشکار طور پر دشمن کے تیروتلوار یا گولیوں کے زد میں نکلیں تو اس کی عقل پر شک کرنا چاہئے.



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next