اسلامي فرقے اورتقيہ



وجوب تقيہ کے موارد اوراس کا فلسفہ

وجوب تقیہ کے موارد اور اس کے اہداف کو باہم بررسی کریں گے . کیونکہ یہ دونوں (وجوب و هدف)ایک دوسرے سے مربوط ہے . اگر تقیہ کے اصلی موارد کوبیان کرے تو ہدف اصلی بھی خود بخود واضح ہوجاتا ہے .بطور خلاصہ تقیہ کو کئی اہداف کے خاطر واجب جانا گیا ہے :

۱. طاقت کی محافظت

کبھی انسان کیلئے ایسا موقع پیش آتا ہے کہ جہاں اپنا عقیدہ اگر عیان اور آشکار کرے تو بغیر کسی فائدے یااپنے اہداف سے قریب ہونے کے بجاے اس شخص یا اور کئی افراد کی جان نابود یا ناقابل تلافی نقصان کا شکار ہو سکتی ہے .ایسے مواقع پر عقل اور منطق حکم دیتی ہے کہ احساسات میں بے دلیل گرفتار ہوکر اپنی طاقت کو ضائع کرنے سے باز آئیں .بلکہ آئندہ کیلئے ذخیرہ کریں ؛ تاکہ قدرت و طاقت اس قدر زیادہ ہوجائے کہ جس کے ذریعے اپنا عظیم ہدف تک رسائی ہوسکے .کیونکہ کسی بھی شخص میں اتنی وافر مقدار میں قدرت یا طاقت نہیں ہے کہ جنہیں کھلے دل و دماغ سے ہاتھ سے جانے دیں .

کبھی ایک لائق اور مفید شخص کی تربیت کیلئے کئی سا ل ایک معاشرے کو زحمت اٹھانی پڑتی ہے اور اپنی طاقت کو خرچ کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے . تویہ کیسے ممکن هے که اپني ذمه داري کا احساس نہ کریں ؟!

مخصوصا ًایسے معاشرے میں جہاں اچھے اور نیک انسانوں کیافرادي قوت اور طاقت بہت کم ہو ؟

یہی وجہ تھی کہ پيدائش اسلام کے شروع میں پیامبر(ص) نے تقریباً تین سال اپنا عقیدہ سواے ایک خاص گروہ کے دوسرے لوگوں سے چھپا رکھا . آہستہ آہستہ مسلمانوں میں افرادی طاقت میں اضافہ ہوتا گیا ، یہاں تک کہ تقیہ کی بندش تین سال بعد ٹوٹنے لگی اور اسلام کی طرف علی ٰ الاعلان لوگوں کو دعوت دینے لگے .لیکن پھر بھی آپ کے اوپر ایمان لانے والوں کی تعداد کم تھی ؛دشمنوں کے ہاتھوں اسیر ہوجاتے اور قسم قسم کی اذیت اور آزار برداشت کرنا پڑتے .اور ایک معمولی بات پر انہیں قتل کردئے جاتے تھے . تو پیامبر اسلام ﷺ ایسے افراد کو تقیہ کرنے کی اجازت دیتے تھے .تاکہ اپنی دفاعی طاقت اور قوت کو اس نومولود مکتب کی حفاظت کی خاطر محفوظ کرلے اور بیہودہ اور بے ہدف اوربے دلیل اپنی جان سے ہاتھ نہ دھو بیٹھے .

۲. پروگرام کو چھپانے کے خاطر تقیہ

چونکہ تقیہ زیادہ تر نیک اور صالح افراد جو تعداد کے لحاظ سے کم ہیں ؛ سے مربوط ہے تاکہ وہ اس ظالم اور جابر گروہ کے شر سے اپنے دین یا جان یا ناموس کو بچائیں .یہ بھی معلوم ہے کہ اقلیت اپنی زندگی کو جاری رکھنے اور عالی ہدف تک جانے کیلئے تقیہ کے طور و طریقے سے استفادہ کرنے پر مجبور ہیں . ورنہ اگر اکثریت کے سامنے اپنا عقیدہ برملا کرے تو وہ لوگ مزاحمت کرنے لگیں گے .اس لئے مجبور ہیں کہ اپنے عقائد ، پروگرام اور دیگر کاموں کو دشمن کے شر سے محفوظ رکھنے کیلئے تقیہ کرلیں .اس قسم کا تقیہ ظہور اسلام کے وقت بہت زیادہ پایا جاتا تھا .

هجرت پیامبر(ص) کانقشہ كه جو انقلاب اسلامی کی تکمیل اور کامیابی کا پہلا قدم تھا ،آپ کا مخفیانہ طور پر نکلنا اور امير المؤمنين(ع) کا بستر پيامبرگرامی اسلام (ص)پر جا کر آرام کرنا اور آنحضرت کا رات کی تاریکی میں غار حرا کی طرف حرکت کرنا اور اس غار میں کئی دن تک ٹھہرنے کے بعد مدینہ کی طرف مخالف سمت میں چلنا ،وغیرہ اسی تقیہ کے انواع میں سے ہے .سوال یہ ہے کہ کیا ان موقعوں پر تقیہ کرنا واجب ہے یا نہیں؟!



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next