اسلامي فرقے اورتقيہ



امام حسين(ع) كه جس نے تقیہ کے سارے نمونے کو پیروں تلے روند ڈالا ، لیکن جب بھی ضرورت محسوس کی کہ مقدس اور ابدی اہداف کے حصول اور ظلم وستم ، کفر و بے ایمانی اور ساری جہالت کے خاتمے کیلئے تقیہ کرتے ہوئے مکہ معظمہ سے نکلے جب کہ سارے مسلمان اعمال حج انجام دینے کی تیاریوں میں مصروف تھے . اور اس کی علت بھی خود امام حسین (ع)نے فرمایا تھا اگرمیں چیونٹی کی بل میں بھی گھس جاؤں تو یہ لوگ وہاں سے نکال کرمجھے شہید کردیں گے . اور اگر مکہ میں ٹھہر تے تو حرم الہی کو میرے خون سے رنگین کردیں گے اور خانہ کعبہ کی بھی بے حرمتی کردیں گے .

تو اہل انصاف سے ہم یہی سوال کریں گے کہ امام حسین (ع)کا اس موقع پر تقیہ کرنا کیا عقل انسانی کے خلاف تھا ؟ یا عین عاقلانہ کام تھا ؟!

۳.نقش تقيہ اورجنگ موتہ

جنگ”موتہ“کے میدان میں مجاہدین اسلام کے صفوف میں کچھ اس طرح سےترتیب دینا تاکہ امپراتوري روم کے لاکھوں افراد پر مشتمل فوج جو مسلمانوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ تھی ،کے ذہنوں میں تزلزل پیدا کرے اور روحی طور پر مفلوج کرے . اور یہ بہت مؤثر بھی رہا .

۴. فتح مكہ میں تقيہ کا کردار

پيامبر اسلام(ص) نے مکہ کو فتح کرنے کے خاطر نہایت ہی مخفیانہ طور پر ایک نقشہ تیار کیا ؛ یہاں تک کہ انپے قریبی ترین صحابیوں کو بھی پتہ ہونے نہیں دیا . جس کے نتیجے میں مسلمان فتح مکہ جیسی عظیم کامیابی سے ہمکنار ہوئے .اسی طرح بہت سے مواقع پر تقیہ کے اصولوں پر عمل کرکے فوجی طاقتون اور اسلحوں کی حفاظت کی .

مقصد کہنے کایہ ہے کہ تقیہ زندگی کے ہر میدان میں خصوصاً ملکی حفاظت کرنے والوں کا سب سے پہلا اصول تقیہ اور کتمان ہے کہ دشمنوں سے ہر چیز کو چھپائی جائے تاکہ وہ ہم پر مسلط نہ ہو .اس لئے جو بھی تقیہ کرنے پر اعتراض کرتے ہیں وہ در اصل تقیہ کے مفہوم اور معنی سے واقف نہیں یا کسی ایک خاص مکتب کو دوسرے مکاتب فکر کےسادہ لوح افراد کے سامنے متنفر کرنے کیلئے اس قرآنی اور عقلانی اصول کی اصل اور حقیقی شکل و صورت کو بگاڑ کر پیش کرتے ہیں . ہم ان سے کہیں گے کہ آپ کسی مکتب کی اہانت نہیں کررہے ہیں در اصل آپ قرآن مجید کا مزاق اڑا رہے ہيں.

۵ . تقيہ دشمنوں کے مقابلے میں دفاعی وسیلہ

تقیہ دشمنوں کے شر سے بچنے کیلئے مجاہد بروی کار لاتے ہیں تاکہ اس ٹیکنیک کے ذریعے دشمن کو غافل گیر کرکے مغلوب بنایا جائے . اور میدان جنگ میں خود کامیابی سے ہمکنار ہوسکے.اس سے معلوم ہوتا ہے تقیہ گوشہ نشین افراد اور ڈرپوک اور غیر متعہد اور عافیت آرام طلب افراد کا شیوہ نہیں ہے بلکہ یہ مجاہدین اسلام اور محافظین دین کا شیوہ ہے . پس تقیہ بھی ایک طرح کی جنگ اور جہاد ہے .اور یہ تقیہ خود وزارت دفاع اورملکی حفاظت کرنے والوں کی طاقت شمار ہوتا ہے . چنانچه امير المؤمنين(ع)نے فرمایا: التقيہ من افضل اعمال المؤمن يصون بہا نفسه و اخوانه عن الفاجرين(8 ) یعنی تقیہ مؤمن کی افضل ترین عبادتوں میں سے ہے ، کیونکہ اس کے ذریعے فاسق اور فاجر طاقتوں کی شر سے وہ اپنی جان و اپنے دوسرے بھائیوں کی جا ن بچاتا ہے .

۶ ـ تقيہ مؤمن کی روشن بيني



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next