اسلامي فرقے اورتقيہ



1. ذهبي نے اسی قصے کو اپنی کتاب میں نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ اگر مسلم اور بخاری نے اسے صحیح اور جائز مانے ہیں تو جائز ہے .

 

تقیہ اور دیدگاہ صحابہ

عمر بن خطاب (ت ۲۳ھ) اور تقیہ

بخاری روایت کرتا ہے کہ عمر بن خطاب نے جب اسلام قبول کیا تو مشرکوں سے خوف زدہ ہوکرگھر میں چھپا رہا ، اس قصہ کو عبداللہ بن عمر خطاب نے یحیی بن سلیمان کے ذریعے " عمر بن خطاب کا اسلام کے باب " میں نقل کیا ہے :وہ لکھتا ہے کہ عمر ابن خطاب بہت ہي خوف زدہ ہوگیا تھا ، اچانک ابو عمر و عاص بن وائل سھمی جس کے بدن پر ریشم کے کپڑے تھے بنی سہم اور ان کے ہم پیمان افراد جو دور جاہلیت میں ان کے ساتھ ہم پیمان ہو چکے تھے ، سے کہا : تمہیں کیا ہوگیا ہے ؟ جواب نہیں دیا .تیری قوم کا کہنا ہے کہ اگر میں مسلمان ہو جاؤ ں تو مجھے قتل کیا جائیگا.تو اس نے کہا : وہ لوگ تمھار ا کچھ نہیں بھگاڑ سکتے . جب اس سے یہ بات سنی تو اس کے بعد سے میں امان محسوس کرنے لگا .

اس کے بعد عاص باہر آیا اور دیکھا کہ لوگ درے سے نیچے آرہے ہیں ، ان سے پوچھا کہ کہاں جارہے ہو ؟ تو کہنے لگے : خطاب کے بیٹے کو قتل کرنے جارہے ہیں.

اس نے کہا: نہیں تم ایسا نہیں کروگے.تو وہ لوگ وہاں سے واپس چلے گئے . (2 )

مقصد یہ ہے کہ یہ حدیث پوری صراحت کے ساتھ بیان کررہی ہے کہ عمر نے تقیہ کے طورپر اپنے آپ کو گھر میں چھپارکھا . اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عمر نے اپنی اسلامی زندگی کا آغاز هي تقیہ سے کیا .اور اس کی کوئی عاقل انسان مذمت بھی نہیں کر سکتا ؛ کیونکہ یہ ایک فطری عمل ہے ،اس کے برخلاف اگر کوئی دشمن کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرلے تووہ قابل مذمت ہے .

عبد اللہ ابن مسعود(ت ۳۲ھ)اور تقیہ

عبداللہ ابن مسعود کہتا ہے : جب بھی مجھے کوئی ظالم و جابر اپنی مرضی کے مطابق الفاظ زبان پر لانے پر مجبور کرے جو ایک یا دو کوڑے لگنے سے بچنے کا سبب ہو تو ضرور وہ الفاظ زبان پر جاری کروں گا .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next