اسلامي فرقے اورتقيہ



تقيہ مداراتي

اس نوع کی تعریف گذر گئی . لیکن اس کی شرعی جواز پر دلیل درج ذیل ہیں:

امام سجاد(ع) نے صحيفه سجاديه مسلمانوں کیلئے دعای خیر اور کفار کیلئے بددعا کرتے ہوئے فرمایا:خدايا اسلام اور مسلمين کودشمن کےآفات و بليات سے محفوظ فرما ، اور ان کے اموال کو با ثمر و منفعت اورپر بركت فرما. اور انہیں دشمن کے مقابلے میں زیادہ قدرت مند اور شان وشوکت اور نعمت عطا فرما .اور میدان جنگ میں انہیں کافروں پر فتح و نصرت عطا فرما . اور تیری عبادت اور بندگی کرنے کی مہلت اور فرصت عطا فرما تاکہ توبہ اور استغفار اور راز و نیاز کر سکے، خدایا ! مسلمانوں کو ہر طرف سے مشرکوں کے مقابلے میں عزت اور قدرت عطا فرما اور مشرکوں اور کافروں کو اپنے درمیان جنگوں میں مشغول فرما ! تاکہ وہ مسلمانوں کے حدود اور دیار کی طرف دست درازی نہ کرسکے . (9 )

معاويه بن وہب کہتا ہے کہ میں نے امام صادق(ع) سے سوال کیا : کہ دوسرے مسلمانوں اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کے ساتھ زندگی کرنے میں کیا رویہ اختیار کرنا چاہئے ؟

امام(ع) فرمود: ان کی امانتوں کو پلٹایا جائے اور جب آپس میں کوئی نزاع پیدا ہو جائے اور حاکم شرع کے پاس پہنچ جائے تو حق دار کے حق میں گواہی دو اور ان کے بیماروں کی عیادت کیلئے جاؤ اور ان کے مرنے والوں کی تشییع جنازے میں شرکت کرو. (10 )

امام صادق(ع)نے فرمایا: اياكم ان تعملواعملا نعيّر بہ فان ولد السوء يعيّر ولده بعمله. كونوا لمن انقطعتم اليه زينا ولا تكونوا علينا شينا، صلوا في عشائرهم عودوا مرضاهم و اشهدوا جنائزهم ولا يسبقونكم الي شيئ من الخير. فا نتم اولي بہ منهم. والله ما عبدالله بشيئ احب اليه من الخباء . قلت: و ما الخباء؟ قال(ع): التقيہ. (11 )

کوئی ایسے کاموں کے مرتکب ہونے سے پرہیز کرو جو ہمارے مخالفین کے سامنے سرزنش کا باعث بنے ، کیوں کہ لوگ باپ کو ان کےبرے بیٹوں کے اعمال کی وجہ سے ملامت کرتے ہیں .کوشش کریں کہ ہمارے لئے باعث زینت بنو نہ باعث ذلت. اہل سنت کے مراکز میں نماز پڑھا کرو اور بیماروں کی عیادت کیا کرواور ان کے مردوں کی تشییع جنازے میں شرکت کیا کرو اور ہر اچھے کاموں میں ان پر سبقت لے جاؤ ان صورتوں میں اگر ضرورت پڑي تو محبت جلب کرنے اور اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کیلئے اپنے عقائد کو چھپاؤ . خدا کی قسم ایسے مواقع میں اپنے کو کتمان کرنا بہترین عبادت ہے . راوی نے سوال کیا : یابن رسول اللہ ! کتمان سے کیا مراد ہے ؟ ! تو فرمایا: تقیہ .

یہ تقیہ مداراتی اور تحبیبی کے جواز پر کچھ دلائل تھے . لیکن ذہن میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ ممکن ہے کہ سارے عقیدتی ، فکری اور سلیقائی اختلافات مکمل طور پر ختم کرکے صرف ایک ہی عقیدہ اور سلیقہ کا پابندہوجائے ؟ !

اس سوال کا جواب بالکل منفی میں ملے گا. یہ ناممکن ہے .کیونکہ کوئی بھی قوم یا قبیلہ نہیں ملے گا جس میں سینکڑوں اختلافات اور نظریات نہیں پائی جاتی ہو. حتی خود دین اسلام میں کہ سارے اصول اور فروع دین توحید کی بنیاد پر قائم ہے ، پھر بھی زمانے کے گزرنے کے ساتھ ساتھ اصلی راستے اور قاعدے سے منحرف ہوجاتے ہیں اور اختلافات کا شکار ہوجاتے ہیں . پس ایسی صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہئے؟! اور راہ حل کیا ہے ؟!

ایک طرف سے بغیر وحدت اور اتحاد کے کوئی کام معاشرے کے حوالے سے نہیں کرپاتے، دوسری طرف سے اس وحدت اور اتحاد کے حصول کیلئے سارے اختلافی عوامل کو پس پشت ڈالنا ہوگا.



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next