اسلامي فرقے اورتقيہ



کیا ایسی صورت میں ہم بیٹھے رہیں اور اختلافات کے کیڑے مکوڑے معاشرے کی سعادت مند ستون کو اندر سے خالی کرتے کرتےسرنگون کرے؟!یا کوئی راہ حل موجود ہے جس کے ذریعے سے ايک حد تک وحدت برقرار کرلے ؟!

یہ وہ مقام ہے جہاں دور حاضر کے مفکرین اور دانشمندوں نے کئي فارمولے تیار کئے ہیں جس کے ذریعے ممکن ہے کہ یہ ہدف حاصل ہوجائے ، اور وہ فامولے درج ذیل ہے:

۱.ہر معاشرہ میں موجود تمام ادارے بغیر کسی قوم پرستی، رنگ و زبان اور موقعیت ، مذہب میں فرق کئے ، اجتماعی حقوق کو بعنوان ”حقوق بشر“ رسمی مان لیں اور خود مداری سے پرہیز کریں .

۲. ہر ملک کو چاہئے کہ معاشرے میں موجود تمام گروہوں کو اس طرح تعلیم دیں کہ اتحاد و اتفاق کی حفاظت کے خاطر اجتماعی منافع کو شخصی منافع پر مقدم رکھیں . اور انہیں یہ سمجھائیں کہ اجتماع کی بقا میں افراد کی بقا ہے .

۳. ہر ایک شخص کو تعلیم دیں کہ دوسروں کے عقائد کا احترام کریں کہ معاشرے کیلئے کوئی مشکل ایجاد نہ کرے .اور ملک اور معاشرے کے بنیادی اصولوں اور قواعد و ضوابط کیلئے ضرر نہ پہنچائيں . اور ایک دوسرے کے احساسات اور عواطف کا احترا م کریں .

۴. ان کو سمجھائیں کہ دوسرے مکاتب فکر کے مختلف اور معقول آداب و رسوم میں شرکت کریں . اس طرح ایک دوسرے کے درمیان محبت پیدا کریں.

پس اگر ايك جامعه یامعاشرے میں ان قوانین اور اصول پر عمل درآمدهوجائے تو سارے اسلامی ممالک ایک پليٹ فارم پر جمع ہونگے اور ایک دوسرے کے درمیان محبت اور جذبہ ایثار پیدا هونگے . یہی وجہ تھی کہ ائمه طاهرين(ع) نے اپنے گوہر بار كلمات میں اس بات کی طرف تشویق کرتے هوئے نظر آتے هيں.

تقيہ اور توريہ میں موازنہ

لغت میں توريہ ؛وراء یا پيٹھ سے نکلا ہے جس کا مد مقابل امام یعنی (آگے ) سے لیا گیا ہے .اور اصطلاح میں کسی چیز کو چھپانے کو کہا جاتا ہے .

ü تقيہ اور توريہ کے درمیان نسبت تباين پایاجا تا ہے . کیونکہ توریہ لغت میں ستر اور تقیہ صیانت اور حفاظت کو کہا جاتا ہے .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next