اسلامي فرقے اورتقيہ



وہ روایات جو وجوب تقيہ پردلالت کرتی ہیں :

۱ ـ راوی امام صادق (ع) سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے اس آیہ شریفہ« اوليك يؤتون اجرهم مرّتين بما صبروا » کے ذیل میں فرمایا: بما صبروا علي التقية و يدرؤن بالحسنة السيّئة، قال : الحسنة التقية و السيّئة الاذاعة. (3 )

صبر سے مراد تقیہ پر صبر کرنا ہے .حسنات کے ذریعے اور سیئات کو دور کرتے ہیں اور فرمایا:حسنہ سے مراد تقیہ ہے اور سیئات سے مراد آشکار کرنا ہے .

۲ . حسن كوفي نے ابن ابي يعفورسے اور اس نے امام صادق(ع) سے روایت کی ہے کہ امام (ع) نے فرمایا:قال اتقوا علي دينكم احجبوہ بالتقيہ. فانّه لا ايمان لمن لا تقية له انّما انتم في الناس كالنحل في الطير ولو انّ الطير يعلم ما في اجواف النحل ما بقي منها شيء الّا اكلته. ولو ان الناس علموا ما في اجوافكم انّكم تحبونا اهل البيت(ع) لاكلو كم بالسنتهم و لنحلوكم في السرّ والعلانية. رحم الله عبدا منكم كان علي ولايتنا. (4 )

امام(ع)نے فرمایا: اپنے دین اور مذہب کے بارے میں هوشيار رہو اور تقیہ کے ذریعے اپنے دین اور عقیدے کو چھپاؤ ، کیونکہ جو تقیہ نہیں کرتا اس کا کوئي ایمان نہیں . اور تم لوگوں کے درمیان ایسے ہیں جیسے پرندوں کے درمیان شہد کی مکھی . اگر پرندوں کو یہ معلوم ہو کہ شہد کی مکھی کے پیٹ میں میٹھا شہد ہے تو کبھی شہد کی مکھی کو زندہ نہیں چھوڑتے .اسی طرح اگر لوگوں کو پتہ چل جائے کہ تمھارے دلوں میں ہم اہل بیت(ع) کی محبت موجود ہے ، تو زخم زبان کے ذریعے تمہیں کھا جائیں گے .اور تم پر مخفی اور علانیہ طور پر لعن طعن کریں گے .خدا ان لوگوں پر اپنی رحمت نازل کرے جو ہماری ولایت کے پیرو ہیں .

۳ . عن ابي جعفر(ع): يقول لاخير فيمن لا تقية له، ولقد قال يوسف(ع): ايّتها العير انّكم لسارقون و ما اسرقوا. لقد قال ابراهيم(ع): انّي سقيم و اﷲ ما كان سقيما. (5 )

امام باقر (ع)نے فرمایا : جس میں تقیہ نہیں اس میں کوئی خیر نہیں . اور بہ تحقیق حضرت یوسف نے فرمایا: ايّتها العير! بیشک تم لوگ چور ہو . جبکه انہوں نے کوئی چیز چوری نہیں کی تھی . اور حضرت ابراہیم نے فرمایا میں بیمار ہوں.خدا کی قسم !درحالیکہ آپ بیمار نہیں تھے .

کیابطورتقیہ انجام دئے گئے اعمال کی قضا ہے

ہمارے مجتہدین سے جب سوال هوا : هل يجب الاعاده و القضاء في مقام التقيہ ام تقول بالاجزاء؟ يعني کيا تقيہ کے طور پر انجام دئے گئے اعمال کا اعاده يا قضا کرناواجب هے يا نهيں ؟کے جواب میں فرماتے ہیں کہ علم فقہ کی دو قسم ہے :

الف: عبادات



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next