اسلامي فرقے اورتقيہ



اسی کے ذیل میں ابن حزم کہتا ہے:اس بارے میں کسی بھی صحابی کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے . بلکہ سب کا اتفاق ہے .(3 )

یہ بات تقیہ کے جائز ہونے اورسارے صحابہ کا اتفاق ہونے پر دلیل ہے اگر چہ جابر حکمران کے ایک یا دو تازیانے سے بچنے کیلئے ہی کیوں نہ کیا جائے .

ابن مسعود کا تقیہ کرنے کا دوسرا مورد ولید بن عقبہ کے پیچھے نماز پڑھنا ہے کہ ولید کبھی شراب پی کر مستی کی حالت میں مسجد نبویﷺ میں آتا اور نماز جماعت پڑھاتا تھا ؛ ایک دن صبح کی نماز میں اس نے چار رکعت پڑھائی !! جب لوگوں نے تعجب کیا اور ایک دوسرے کے ساتھ کانا پھوسی کرنے لگے تو کہا: کیا تمھارے لئے ایک رکعت کا اور اضافہ کروں ؟

ابن مسعود نے اس سے کہا :ہم آج کے دن کو ابتدا سے ہی زیادتی کے ساتھ شروع کریں گے . (4 )

اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ابن مسعود اور دوسرے تمام نمازگذاروں کا فاسق اور شراب خوار حاکم کے سامنے تقیہ کرتے ہوئے نماز ادا کی ہیں . اور یہ وہی شخص ہے جسے عثمان کے زمانے میں شرابخواری کے جرم ميں کوڑے مارےگئے تھے . (5 )

ابو الدرداء(ت۳۲ھ)اور تقیہ

بخاری اپنی کتاب میں ابودرداء سے روایت کرتے ہیں کہ ہم ایک گروہ کے سامنے مسکرا رہے تھے جب کہ اپنے دلوں میں ان پر لعنت بھیج رہے تھے . (6 )

ابو موسی اشعری(ت۴۴ھ)اور تقیہ

ابو موسی اشعری نے بھی اسی روایت کو اسی طرح نقل کیا ہے کہ ہم ایک گروہ کے سامنے مسکرا رہے تھے جب کہ اپنے دلوں میں ان پر لعنت بھیج رہے تھے . اس نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ اس گروہ سے مراد وہ ظالم اور جابر حکمران تھے ، کہ جن کے شر سے بچنے کیلئے تقیہ کرتے ہوئے ہم ان کے سامنے مسکرا رہے تھے. (7 )

ثوبان (ت۵۴ھ) غلام پیامبر(ص) اور تقیہ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next