اسلامي فرقے اورتقيہ



امام باقر(ع)نے فرمایا : اي شيئ اقر للعين من التقية؟ ان التقية جنة المؤمن (9 )

يعني کونسی چیز تقیہ سے زیادہ مؤمن کیلئے سکون اور آنکھوں کی ٹھنڈک کا باعث ہے ؟!

۷ .تقيہ مؤمن کا ڈھال ہے

امام صادق(ع) نے فرمایا: التقية ترس المؤمن و التقية حرز المؤمن(10 ) بے شک تقیہ مؤمن کیلئے سپر اور ڈھال ہے . جس کے ذریعے وہ اپنے آپ کو دشمن کی شر سے بچاتا ہے .اس لئے معلوم ہوتا ہے کہ تقیہ ایک دفاعی مفہوم رکھتا ہے جسے اپنے دشمن کے مقابلے میں بروی کار لایا جاتا ہے .زرہ کا پہننا اور ڈھال کا ہاتھ میں اٹھانا مجاہدین اور سربازوں کا کام ہے . ورنہ جو میدان جنگ سے بالکل بے خبر ہو اور میدان میں اگر جائے توفرار کرنے والا ہو تو اس کیلئے زرہ پہننے اور ڈھال کے اٹھانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی.

۸ . تقيہ پيامبران مجاهدکی سنت

امام صادق(ع)نےفرمایا: عليك بالتقيہ فانها سنت ابراهيم الخليل(ع)(11 ) تم پر تقیہ کرنا ضروری ہے کیونکہ تقیہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ(ع) کی سنت ہے . اور ابراہیم وہ مجاہد ہے جس نے اکیلا ظالم و جابر نمرود کے ساتھ مقابلہ کیا . نہ صرف اس کے ساتھ بلکہ تمام متعصب اور لجوج بت پرستوں کےساتھ مبارزہ کیا ؛ اور ہر ایک کو عقل اور منطق اور اپنی بے نظیر شجاعت کے ساتھ گٹھنے ٹیکنے پر مجبور کرادئے . ان کے باوجود حضرت ابراہیم (ع)نے کئی مقام پر تقیہ کرکے اپنی جان بچائی ہے . لیکن کیاکوئی ابراہیم پر مصلحت اندیشی کا الزام لگا سکتا ہے ؟!ہرگز نہیں. اس لئے تقیہ حضرت ابراهيم(ع) کی سنت کے عنوان سے بھی معروف ہے .

۹ .تقيہ ،مجاهدوں کا مقام

یہ بہت جالب بات ہے کہ امام حسن العسكري (ع) سے اس سلسلے میں کئی روایات نقل ہوئی ہیں : مثل مؤمن لا تقية له كمثل جسد لا راس له (12 ) وہ مؤمن جو تقیہ نہیں کرتا وہ اس بدن کی طرح ہے جس پر سر نہ ہو.

اور بالکل یہی تعبیر ”صبر اور استقامت“ کے بارے میں بھی آئی ہے كه ايمان بغيرصبرو استقامت کے بغیر سرکے بدن کی طرح ہے .ان تعابیر سے ہماری سمجھ میں یہ بات آجاتی ہے کہ تقیہ وہی صبر و استقامت کا فلسفہ ہے .سر بدن کے باقی اعضا کی نسبت سب سے زیادہ فعال ہے اور تقیہ ان اصول میں سے ہے جس کے ذریعے اپنی طاقت اور اسلحہ کا بندوبست اور ان کی حفاظت کياجاتا ہے .

۱۰ . تقيہ ،مسلمانوں کےحقوق کی حفاظت



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next