تقیہ کے بارے میں شکوک اورشبہات



(4 ) . بقرہ ۱۷۴.

(5 ). موسي موسوي؛ الشيعه و التصحيح ، ص ۶۷.

(6 ). دكتر محمود يزدي؛ انديشه هاي كلامي شيخ طوسي، ص ۲۸۹.

(7 ). محمد باقر حجتي؛ تاريخ قرآن كريم، ص ۳۸۷.

(8 ). محمود يزدي؛ انديشه هاي كلامي شيخ طوسي، ص۳۳۳.

 

تقيہ، فرمان امام(ع) پر عدم اعتماد کاباعث

شیعہ مخالف لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے ائمہ معصومین(ع)وسیع پیمانے پر تقیہ لگے تو یہ احتمال ساری روایات جو ان حضرات سے ہم تک پہنچی ہیں ،میں پائی جاتی ہے کہ ہر روایت تقیہ کرکے بیان کئے ہوں .اس صورت میں کسی ایک روایت پر بھی ہم عمل نہیں کرسکتے .کيونکه کوئي بھی روایت قابل اعتماد نہیں هوسکتي.

اس کا جواب یہ ہے کہ اگر ہمارے ائمہ معصومین(ع) کا تقیہ کرنا کسی قواعد و ضوابط کےبغیر ہو تو یہ اشکال وارد ہے . لیکن ہمارا عقیدہ ہے کہ تقیہ کرنے کیلئے خواہ وہ تقیہ کرنے والا امام ہو یا عوام ہو یا خواص ہو ، خاص شرائط ہیں اگر وہ شرائط نہ ہو تو تقیہ کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے .اور جب اماموں کے تقیہ کے علل و اسباب اگر ان کو معلوم ہوجائے تو یہ اشکال بھی باقی نہیں رہے گا .

تقيہ اور علم امام (ع)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next