تقیہ کے بارے میں شکوک اورشبہات



اس شبہہ کو یوں بیان کیا هے که شیعه ائمه(ع) کی پیروی کرنے کا ادعا کرتے هیں جبکه ائمه طاهرین (ع)نے تقیه کرنا چھوڑ دئے هیں ؛ جس کا نمونه علی (ع)نے ابوبکر کی بیعت کی ، اور امام حسین (ع)نے یزید کے خلاف جهاد کیا . (1 )

اس شبہہ کا جواب :

اولاً :شیعه نظریے کے مطابق تقیه ایسے احکام میں سے نهیں که هر حالت میں جائز هو ، بلکه اسے انجام دینے کیلئے تقیه اور حق کا اظهار کرنے کے درمیان مصلحت سنجی کرناضروري هے که تقیه کرنے میں زیاده مصلحت هے یا تقیه کو ترک کرنے میں زیاده مصلحت هے ؟ ائمه طاهرین (ع) بھی مصلحت سنجی کرتے اور عمل کرتے تھے. جیسا که اوپر کی دونوں مثالوں میں تقیه کو ترک کرنے میں زیاده مصلحت پائی جاتی هے لهذا دونوں اماموں نے تقیه کو ترک کیا . اگر امام حسین (ع)تقیه کرتے تو اپنے جد امجد (صلی الله علیه و آله وسلم) کا دین نهیں بچتا .

ثانيا: شيعه سارے اماموں کی پيروي کرنےکو واجب سمجھتے هیں . اور همارے سارے ائمه نے بعض جگهوں پر تقیه کئے هیں اور بعض جگهوں پر تقیه کو ترک کئے هیں . بلکه اس سے بھی بالا تر که بعض مقامات پر تقیه کرنے کا حکم دئے هیں . یه اس بات کی دلیل هے که ان کی زندگی میں کتنی سخت دشواریاں پیش آتی تھیں.

ثالثاً: تقيہ کے بہت سے موارد ، جهاں خود ائمه(ع) نے تقیه کرنے کو مشروع قرار دئے هیں ، جن کا تذکره گذرچکا .

رابعاً: شبہہ پیدا کرنے والا خود اعتراف کررها هے که حضرت علي(ع) نے فقط چھ ماه بيعت كرنے سے انکار کیا پھر بعد میں بيعت کرلی .یه خود دلیل هے سيره حضرت علي(ع) میں بھی تقيہ هے .

فتواي تقيہ امام (ع)کي تشخيص

اس کے بعد که قائل هوگئے كه ائمه(ع) بھی تقیه کرتے تھے ؛ درج ذیل سوالات ، اس مطلب کی ضمن میں که اگر امام حالت تقیه میں کوئی فتوا دیدے، تو کیسے پهچانیں گے که تقیه کي حالت میں فتوا دے رهے هیں یا عام حالت میں ؟!

جواب:

اس کی پهچان تین طریقوں سے ممکن هے :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next