تقیہ کے بارے میں شکوک اورشبہات



اب اس اشکال یا بہتان کا جواب که ائمه طاهرین(ع) نے اپنی آخری عمر تک تقیه کیا هے ؛ یه هے:

اولا ً : یه بالکل بیهوده بات هے اور تاریخ کے حقائق سے بہت دور هے .کیونکه هم ائمه طاهرین (ع)کی زندگی میں دیکھتےهیں که بہت سارے موارد میں انهوں نے ظالم و جابر حکمرانوں کے ساتھ بہادرانه طور پر جنگ و جهاد کئے هیں . چنانچه امام موسی کاظم (ع)نے اس وقت ، که جب هارون نے چاها که باغ فدک آپ کو واپس کریں ، هارون الرشید کے کارندوں کے سامنے برملا عباسی حکومت کے نامشروع اور ناجائز هونے کا اعلان فرمایا ، اور مملکت اسلامی کے حدود کو مشخص کیا .

ثانیا ً : هدایت بشر ی صرف معارف اسلامی کا برملا بیان کرنے پر منحصر نهیں هے ، بلکه بعض اهم اور مؤثر افراد تک اپنی بات کو منتقل کرنا بھی کافی اور باعث بنتا تھا که سارے لوگوں تک آپ کا پیغام پهنچ جائیں.

تقيہ اور تحليل حرام و تحريم حلال

شبہہ یه هے که اگر اس بات کو قبول کرلے که امام بعض فقهی مسائل کا جواب بطو رتقیه دیں گے تو مسلماً ایسے موارد میں حکم واقعی (حرمت) کے بجائے (حلیت ) کا حکم لگے گا . اور یه سبب بنے گا شریعت میں تحلیل حرام اور تحریم حلال کا، يعني حرام حلال ميں بدل جائے گا اورحلال حرام ميں ... (3)

اس شبہہ کا جواب یه هے که شیعوں کے نزدیک تقیه سے مراد ؛اضطراری حالات میں بعنوان حکم ثانوی ،آیات اور روایات معصوم(ع) کی پیروی کرنا هے .

تقيہ کا حكم بھی دوسرے احکام جیسے اضطرار، اكراه ، رفع ضرر اور حرج کی طرح هے ، که ایک معین وقت کیلئے حکم اولی کو تعطیل کرکے اس کی جگه تقیه والا حکم لگايا جاتا هے .اور ان جیسے احکام ثانوی فقه اهلسنت میں بھی هر جگه موجود هے .

تقيہ ا يك حكم اختصاصي هے يا عمومي؟

اس حصے میں درج ذیل مسائل کي بررسی کرنے کي ضرورت هے :

1. قانون تقیه پر اعتقاد رکھنا کیا صرف شیعه امامیه کے ساتھ مختص هے یا دوسرے مکاتب فکر بھی اس کے قائل هیں ؟اور اسے ایک الهی قانون کی حیثیت سے قبول کرتے هیں ؟!



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next