تقیہ کے بارے میں شکوک اورشبہات



ثانياً: همارا عقیده هے که اگر امام کیلئے هر جگه توریه کرنے کا امکان هوتا تو ایسا ضرور کرتے .

ثالثاً:بعض جگهوں پر امام کیلئے توریه کرنا ممکن نهیں هوتا اور اظهار خلاف پر ناچار هوجاتےهیں.

تقيہ اور دین کا دفاع

شبہہ:اس میں کوئی شک نهیں که الله کے نیک بندوں کی ذمه داریوں میں سے ایک اهم ذمه داری ، الله تعالیٰ کے دین کی حفاظت کرنا هے .اگر چه اس راه میں قسم قسم کی اذیتیں اور صعوبتیں برداشت کرنا پڑے .اور اهل بيت پیامبر(ص) بالخصوص ان ذمه داری کو نبھانے کیلئے زیاده حقدار هیں . (8 )

جواب:ائمه طاهرین (ع)نے جب بھی اصل دین کیلئے کوئی خطر محسوس کیا اور اپنے تقیه کرنے کو اسلام پر کوئی مشکل وقت آنے کا سبب پایا تو تقیه کو ترک کرتے هوئے دین کی حفاظت کرنے میں مصروف هوگئے .اور اس راه میں اپنی جان دینے سے بھی دریغ نهیں کیا .جس کا بہترین نمونه سالار شهیدان اباعبدالله (ع) کا دین مبین اسلام کا دفاع کرتے هوئے اپنی جان کے علوہ اپنے عزیزوں کی جانوں کا بھی نذرانه دینے سے دریغ نهیں کیا .

لیکن کبھی ان کا تقیه نه کرنا اسلام پر ضرر پهنچنے ، مسلمانوں کا گروہوں میں بٹنے ، اسلام دشمن طاقتوں کے کامیاب هونے کا سبب بنتا تو ؛ وہ لوگ ضرور تقیه کرتے تھے ..چنانچه اگر علي(ع) رحلت پیامبر (صلی الله علیه و آله وسلم) کے بعد تقیه نه کرتے اور مسلحانه جنگ کرنے پر اترآتے تو اصل اسلام خطرے میں پڑ جاتا . اور جو ابھي ابھي مسلمان هو چکے تھے ، دوباره کفر کي طرف پلٹ جاتے .کيونکه امام کو اگرچه ظاهري فتح حاصل هوجاتي ؛ ليکن لوگ کهتے که انهوں نے پيامبر کے جانے کے بعد ان کي امت پر مسلحانه حمله کرکے لوگوں کو اسلام سے متنفر کيا .

پس معلوم هوا که ائمه طاهرین (ع) کا تقیه کرنا ضرور بہ ضرور اسلام اور مسلمانوں کی مصلحت کے پیش نظر تھا.

..............

(1 ). كليني ؛ اصول كافي، ج۱ ، ص ۳۷۶.

(2 )۱. نوبختي؛ فرق الشيعه ، ص ۸۵ ـ۸۷.



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next