تقیہ کے بارے میں شکوک اورشبہات



۲. حضرت ابراهيم(ع) چاهتے تھے که نمرود کے چیلوں کو یه بتا دے که اگر تم لوگ ایسا عقیده رکھتے هو تو یه حالت هوگی . پس آپ کا یه فرمانا: « بل فعله كبيرهم» الزام کے سوا کچھ نهیں اور « اني سقيم» سے مراد یه که تمھارے گمراه هونے کی وجه سے روحی طور سخت پریشانی میں مبتلا هوں.

اسی طرح حضرت يوسف(ع) کا:« انّكم لسارقون»کهنا بھی تقیه هی تھا ، ورنه جھوٹ قاموس نبوت سے دور هے . (6 )

تمام انبیاءالهی کے فرامین میں توریه شامل هے اور توریه هونا کوئی مشکل کا سبب نهیں بنتا .اور توریه بھی ایک قسم کا تقیه هے .ثانیا ً انبیاء الهی کے فرامین احکام شرعی بیان کرنے کے مقام میں نهیں هے .

کیوں کسی نے تقیه کیا اور کسی نے نهیں کیا ؟!

یه سوال همیشه سے لوگوں کے ذهنوں میں ابھرتا رهتا هے که کیوں بعض ائمه اور ان کے چاهنے والوں نے تقیه کیا اور خاموش رهے ؟! لیکن بعض ائمه نے تقیه کو سرے سے مٹادئے اور اپنی جان تک کی بازی لگائی ؟!

اور وہ لوگ جو مجاهدین اسلام کی تاریخ ، خصوصا ً معاویه کی ذلت بار حکومت کے دور کا مطالعه کرتے تو ان کو معلوم هوتا ،که تاریخ بشریت کا سب سے بڑا شجاع انسان یعنی امیر المؤمنین(ع) کا چهره مبارک نقاب پوش هوکر ره گیا . جب یه ساری باتیں سامنے آتی هیں تو یه سوال ذهنوں میں اٹھتا هے که کیوں پیامبر (صلی الله علیه و آله وسلم) اور علی(ع) کے باوفا دوستوں کے دو چهرے کاملاً ایک دوسرے سے مختلف نظر آتا هے :

ایک گروہ : جو اپنے زمانے کے ظالم و جابر حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان کا مقابله کرنے پر اتر آتے هیں ؛ جیسے میثم تمار ، حجر بن عدی، عبدالله و... اسی طرح باقی ائمه کے بعض چاهنے والوں نے دشمن اور حاکم وقت کے قید خانوں میں اپنی زندگیاں رنج و آالام میں گذارتے هوئے اپنی جانوں کا نذرانه پیش کئے .اور وحشتناک جلادوں کا خوف نهیں کھائے ، اور عوام کو فریب دینے والے مکار اور جبار حاکموں کا نقاب اتار کر ان کا اصلی چهره لوگوں کے سامنے واضح کردئے .

اور دوسرا گروہ : باقی ائمه طاهرین کے ماننے والوں اور دوستوں میں بہت سارے ، جیسے علی ابن یقطین بڑی احتیاط کے ساتھ هارون الرشید کے وزیراور مشیر بن کر رهے !

جواب : اس اشکال کا جواب امامیه مجتھدین اور فقها دے چکے هیں : که کبھی تقیه کو ترک کرتے هوئے واضح طور پر ما فی الضمیر کو بیان کرنا اور اپنی جان کا نذرانه دینا واجب عینی هوجاتا هے ؛ اور کبھی تقیه کو ترک کرنا مستحب هوجاتا هے . اور اس دوسری صورت میں تقیه کرنے والے نے نه کوئی خلاف کام کیا هے ، نه ان کے مد مقابل والے نے تقیه کو پس پشت ڈال کر فداکاری اور جان نثاری کا مظاهره کرتے هوئے ، جام شهادت نوش کرکے کوئی خلاف کام کیاهے

اسی دلیل کی بنا پر ميثم تمار ، حجر بن عدی اوررشيد هجري جیسے عظیم اور شجاع لوگوں کو همارے اماموں نے بہت سراها هے ، اور اسلام میں ان کا بہت بڑا مقام هے .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next