تقیہ کے بارے میں شکوک اورشبہات



هر عاقل اور باانصاف انسان کهے گا : يقيناً دوسرا گروہ هي قابل مذمت هے.

آقاي كاشف الغطاء(رہ) دوسروں کو تقيہ کرنے پر مجبور کرنے والوں سے سوال کرتے هيں اور جواب ديتے هيں : کيا رسول خدا کے صحابي عمر بن حمق خزاعي اور عبد الرحمن ابن حسانبي ، زياد کے هاتھوں« قس الناطف» ميں زنده درگورکئے جانے کو فراموش کرسکتے هيں؟!!

کيا ميثم تمار ، رشيد هجري اور عبدالله بن يقطرجيسي هستيوں کو ابن زياده نے جس طرح بے دردي سے سولي پر چڑا کر شهيد کيا ؛ قابل فراموش هے؟!

ان جيسے اور سينکڑوں علي (ع)کے ماننے والے تاريخ ميں مليں گے جنهوں نے اپني پياري جانوں کو الله کي راه ميں فنا کرنے سے دريغ نهيں کيا .کيونکه يه لوگ جانتے تھے که تقيہ کهاں استعمال کرنا هے اور کهاں ترک کرنا هے .يه لوگ بعض مواقع ميں تقيہ کو اپنے آپ پر حرام سمجھتے تھے.کيونکه اگر يه لوگ ان موارد ميں تقيہ کرتے تو حق اور حقيقت بالکل ختم هوجاتا .

آقاي كاشف الغطاء (رہ)فرماتے هيں:ميں معاويه سے يهي پوچھوں گا که حجر بن عدي کا کيا قصور تھا اور اس کا کيا جرم تھا ؟ سواي علي کي محبت اور مودت کے ، جس سے اس کا دل لبريز تھا .اس نے تقيہ کو کنار رکھتے هوئے بني اميه کا اسلام سے کوئي رابطه نه هونے کو لوگوں پر آشکار کرديا تھا. هاں اس کا اگر کوئي گناه تھا تو وہ حق بات کا اظهار کرنا اپنے لئے سعادت سمجھتا تھا . اور يهي اس کا مقدس اور اهم هدف تھا ، جس کي خاطر اپني جان کا نذرانه دينے سے دريغ نهيں کيا .(2 )

ابن اثير لکھتا هے که حجر بن عدي کے دو دوست کو پکڑ کرشام ميں معاويه کے پاس روانه کيا گيا ؛ معاويه نے ايک سے سوال کيا : علي کے بارے ميں کيا کهتے هو؟!

اس نے کها: وہي ، جو تو کهتا هے .

معاويه نے کها: ميں ان سے اور ان کے دين سے که جس کي وہ پيروي کرتا هے، اور اس خدا سے که جس کي وہ پرستش کرتا هے ، بيزار هوں .

وہ شخص خاموش رها.اس مجلس ميں موجود بعض لوگوں نے ان کي سفارش کي، اور معاويه نے بھي ان کي سفارش قبول کرلي .اور اسے آزاد کرديا . ليکن اسے شهر بدر کرکے موصل ميں بھيجا گيا .

معاويه نے دوسرے سے سوال کيا :تو علي کے بارے ميں کيا کهتے هو؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next