تقیہ کے بارے میں شکوک اورشبہات



آج کے دور میں سارے عرب ممالک میں محبوب ترین اسلامی شخصیت ، سید حسن نصرالله کو ٹهھرایا جاتا هے . اور هر بچه ، جو پیداهوتا هے ؛ اس کا نام حسن نصرالله رکھ رهے هیں . یه بہت دلچسپ بات تھی که اس سال جب ماه رمضان المبارک کا مهینه آیا اور لوگ روزه رکھنے لگے ؛ مصر میں بہترین اور اعلی درجے کے خرما یا کھجور کا نام حسن نصرالله رکھا گیا ؛تا که روزه دار ، افطاری کے وقت حسن نصرالله کو دعائیں دیں اور خراب کھجور کا نام بش اور بلر رکھا گیا.

یه وہ تاریخی حقائق هیں ، جن سے کوئی بھی اهل انصاف انکار نهیں کرسکتا . اور ان حقیقتوں سے لوگ جب آشنا هوجاتے هیں تو خود بخود مذهب حقه کی طرف مائل هوجاتے هیں ، بشرطیکه درباری ملاؤں کی طرف سے مسلمانوں کوکوئی رکاوٹ درپيش نه هو.

اب هم ان سے سوال کرتے هیں که آپ کوئی ایک نمونه پیش کریں جو آپ کے کسی سیاسی یا مذهبی رهنما نے ایسا کوئی انقلاب برپا کیا هو ، اور اپنی شجاعت کا ثبوت دیا هو، تاکه هم بھی ان کی پیروی کریں ؟!اور همیں یقین هے که وہ لوگ نه اسلام سے پهلے اور نه اسلام کے بعد ، کوئی ایسی جوانمردی نهیں دکھا سکتے . کیونکه انهیں اپنی جوان مردی دکھانے کی ضرورت هی نهیں پڑی ؛ جو همیشه ظالم و جابر حکمرانوں کے کوڑوں اور تلواروں سے همیشه محفوظ رهے هیں .کیونکه وہ لوگ همیشه حاکموں کے هم پیاله بنتے رهے هیں اوران کی هرقسم کے ظلم وستم کی تائید کرتے رهے هیں .

جس کی وجه سے تقیه کا موضوع هی منتفی هوجاتا هے .

اگر شیعه علما بھی ان کی طرح حکومت وقت کی حمایت کرتے اور ان کے هاں میں هاں ملاتے رهتے تو ان کو بھی کبھی تقيہ کی ضرورت پیش نه آتی .بلکه ان کیلئے تقیه جائز بھی نه هوتا ، کیونکه تقیه جان اور مکتب کی حفاظت کے خاطر کیا جاتا هے ، اور جب ان کی طرف سے جان اور مال کی حفاظت کی گارنٹی مل جاتی تو ، تقیه کرنے کی ضرورت هی نهیں رهتی .

تقيہ كافروں سے کیا جاتا هے نه مسلمانوں سے

اشكال کرتے هیں که تقیه کافروں سے کیا جاتا هے نه مسلمانوں سے . کیونکه قرآن مجید میں تقیه کا حکم کافروں سے کرنے کا هے نه مسلمانوں سے . چنانچه فرمایا: لاَّ يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاء مِن دُوْنِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّهِ فِي شَيْءٍ إِلاَّ أَن تَتَّقُواْ مِنْهُمْ تُقَاةً وَيُحَذِّرُكُمُ اللّهُ نَفْسَهُ وَإِلَى اللّهِ الْمَصِيرُ. (5 )

خبردار صاحبانِ ایمان !مومنین کو چھوڑ کر کفار کو اپنا و لی اور سرپرست نہ بنائیں کہ جو بھی ایسا کرے گا اس کا خدا سے کوئی تعلق نہ ہوگا مگر یہ کہ تمہیں کفار سے خوف ہو تو کوئی حرج بھی نہیں ہے اور خدا تمہیں اپنی ہستی سے ڈراتا ہے اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے. اور یه تقیه ابتدای اسلام میں تھا ، لیکن شیعه حضرات ، اهل حدیث سے تقیه کرتے هیں .

پهلاجواب:یه شيعيان حيدر كرار(ع) کی مظلوميت تھی که جو مسلمانوں سے بھی تقیه کرنے اور اپنا عقیده چھپانے پر مجبور هوگئے . اور یه نام نهاد مسلمانوں کیلئے لمحه فکریه هے که وہ اپنے اعمال اور کردار اور عقیدے پر نظر ثانی کرے ؛ که جو کافروں والا کام اوربرتاؤ دوسرے مسلمانوں کے ساتھ کرتا هو ، کیونکه اگر تقیه کرنے کی وجه اور علت کو دیکھا جائے تو معلوم هوجاتا هے که نتیجه ایک نکلتا هے ، اور وہ دشمن کی شر سے دین، جان اور مال کی حفاظت کرنا هے

دوسرا جواب: ظاهر آيه اس بات پر لالت کرتی هے که تقیه ان کافروں سے کرنا جائز هے جو تعداد یا طاقت کے لحاظ سے مسلمان سے زیاده قوی هو .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next