تقیہ کے بارے میں شکوک اورشبہات



ان کی مثال ان لوگوں کی سی هے ، جنهوں نے اپنے حقوق سے هاتھ اٹھائے هیں اور معاشرے میں موجود غریب اور نادار اور محروم لوگوں کی حمایت کرتے هوئے ان پر خرچ کیا هو ، اور خود کو محروم کیا هو.

اس میں کوئی شک نهیں که ان کی یه فداکاری اور محروفیت کو قبول کرنا ؛ سوائے بعض موارد میں ،واجب تو نهیں تھا . کیونکه جو چیز واجب هے وہ عدالت هے نه ایثار .لیکن ان کا یه کام اسلام اور اهل اسلام کی نگاه میں بہت قیمتی اور محترم کام شمار هوتا هے .اور یه احسان کرنا اس بات کی دلیل هے که احسان کرنے والا عواطف انسانی کی آخرین منزل کو طے کرچکا هے .جو دوسروں کو آرام و راحت میں دیکھنے کیلئے اپنے کو محروم کرنے کو اختیار کرے .

پس تقیه کو ترک کرتے هوئے اپنی جانوں کو دوسرے مسلمانوں اور مؤمنوں کا آرام اور راحت کے خاطر فدا کرنا بھی ایسا هی هے .اور یه اس وقت تک ممکن هے ، جب تک تقیه کرنا وجوب کی حد تک نه پهنچا هو . اور یه پهلاراسته هے .

دوسرا راسته یه هے که لوگ موقعیت اور محیط کے اعتبار سے مختلف هوتے هیں . اگر پست محیط میں زندگی کر رهے هوں ، جیسے معاویه کی حکومت کا دور هے ؛اس کی سوء تبلیغ اور اس کے ریزه خواروں اور مزدوروں اور بعض دین فروشوں کی جھوٹی تبلیغات کی وجه سے اسلام کے حقائق اور معارف معاشرے میں سے بالکل محو هوچکا تھا .اور لوگ اسلامی اصولوں سے بالکل بے خبر تھے .اور امیر المؤمنین (ع)کا انسان ساز مکتب بھی اپنی تمام تر خصوصیات کے باوجود ، سنسر کر دئے گئے ، اور پرده سکوت کے پیچھے چلا گیا .اور اس ظلمانی پردے کو چاک کرکے اسلامی معاشرے کو تشکیل دینے کیلئے عظیم قربانی کی ضرورت تھی .ایسے مواقع پر افشاگری ضروري تھا ، اگرچه جان بھی دینا کیوں نه پڑے .

حجر بن عدي اور ان کے دوستوں کے بارے میں که جنهوں نے معاویه کےدور میں مهر سکوت کو توڑ کر علی (ع)کی محبت کا اظهار کرتے هوئے جام شهادت نوش فرمائي ؛اور ان کی طوفانی شهادت اور شهامت اس قدر مؤثر تھا که پورے مکه اور مدینه کے علوہ عراق میں بھی لوگوں میں انقلاب برپا کیا ؛ جسے معاویه نے کبھی سوچا بھي نه تھا .

امام حسين(ع) نے ایک پروگرام میں ، معاویه کے غیراسلامی کردار کو لوگوں پر واضح کرتے هوئے یوں بیان فرمایا : الست قاتل حجر بن عدي اخا كنده ؛ والمصلين العابدين الذين كانوا ينكرون الظلم و يستعظمون البدع و لا يخافون في الله لومة لائم!

اے معاویه ! کیا تو وہي شخص نهیں ، جس نے قبیله کنده کےعظيم انسان (حجر بن عدی) کو نماز گزاروں کے ایک گروہ کے ساتھ بے دردی سے شهید کیا ؟ ان کا جرم صرف یه تھا که وہ ظلم اور ستم کے خلاف مبارزه کرتے اور بدعتوں اور خلاف شرع کاموں سے بیزاری کا اظهار کرتے تھے، اور ملامت کرنے والوں کی ملامت کا کوئی پروا نهیں کرتے تھے ؟!. (7 )

..............

(1 ) . وسائل الشيعه، ج ۱۸، ص۴۳.

(2 ). كمال جوادي؛ ايرادات و شبہات عليه شيعيان در هند و پاكستان.



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next