تقیہ کے بارے میں شکوک اورشبہات



پس معلوم ہوا کہ دونوں مبنی کے مطابق شیعوں کے اماموں کے علم پر یہ اشکال وارد ہے .

 

جواب :

اماميه کا یہ عقیدہ ہے کہ ان کے امامان معصوم(ع) تمام احكام اور معارف الهي کے بارے میں کلی علم رکھتےہیں اس بات پر متقن دلیل بھی بیان کیا گیا ہے لیکن ممکن ہے وہ دلائل برادران اہل سنت کیلئے قابل قبول نہ ہو.

چنانچه شيخ طوسي (رہ)نے اپنی روایت کی كتاب تهذيب الاحكام کو انہی اختلافات کی وضاحت اور جواب کے طور پر لکھی ہے .

علامه شعراني(رہ) اور علامه قزويني(رہ) یہ دو شيعه دانشمندکا بھی یہی عقیدہ ہے کہ شیعوں کے امام تقیہ نہیں کرتے تھے بلکہ تقیہ کرنے کا اپنے ماننے والوں کو حکم دیتے تھے .

علامه شعراني(رہ) کہتے ہیں : ائمه (ع) تقيہ نہیں کرتے تھے بلکہ صرف امر بہ معروف کیا کرتے تھے کیونکہ امامان تمام واقعیات سے باخبر تھے : اذا شائوا ان يعلموا علموا.کے مالک تھے ہمارے لئے تو تقیہ کرنا صدق آتا ہے لیکن ائمہ کیلئے صدق نہیں آتا کیونکہ وہ لوگ تمام عالم اسرار سے واقف ہیں .

علامه قزويني(رہ) فرماتے ہیں :ائمه (ع)تقيہ نہیں کرتے تھے کیونکہ وہ لوگ عالم تھے اور تمام اوقات اور وفات کی کیفیت اور نوعیت سے باخبرتھے . اس لئے صرف ہمیں تقیہ کا حکم دیتے تھے . (3 )

اس شبہہ کا جواب

اولا: علم امام کے دوسرے مبنا پر یه اشکال هے نه پهلے مبنا پر ، کیونکه ممکن هے جو پهلےمبنا کا قائل هے وہ کهے امام اپنی موت اور مرنے کے وقت اور کیفیت سے آگاه نهیں تھے ، اس لئے جان کے خوف سے تقیه کرتے تھے .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next