تقیہ کے بارے میں شکوک اورشبہات



اس نے کها: مجھے چھوڑ دو ، نه پوچھے توتمھارے لئےبہتر هے .

معاويه نے کها: خدا کي قسم تمهيں جواب دئے بغير نهيں چھوڑوں گا .

اس مرد مجاهد نے کها: ميں گوہي ديتا هوں علي بن ابيطالب(ع) ان لوگوں ميں سے تھے جو الله تعالي کو بہت ياد کرتے تھے اور حق بات کي طرف لوگوں کو دعوت ديتے تھے ، عدل اور عدالت کے قيام کے لئے کوشان تھے،علي(ع) ان ميں سے تھے جو لوگوں کي دادو فرياد سنتے تھے ،... اس طرح وہ فضائل علي بيان کرتے گئے اور لوگ انهيں داد ديتے گئے .يهاں تک که معاويه نے کها : تو نے اپنےآپ کو هلاکت ميں ڈالا .

اس محب علي (ع)نے کها:بلکه ميں نے تجھے بھي هلاک کيا، يعني لوگوں کے سامنے تجھے بھي ذليل و خوارکيا.

معاويه نے حکم ديا که اس شخص کو زياد بن ابيه کے پاس واپس بھيج دو، تاکه وہ اسے بدترين حالت ميں قتل کرے !

زياد بن ابيه ملعون نے بھي اس محب علي کو زنده درگور کيا .

اگر يه لوگ تقيہ کرتےتو لوگوں تک علي(ع) کے فضائل بيان نه هوتے ، اور دين اسلام معاويه ، يزيداور ابن زياد والا دين بن کر ره جاتا.يعني ايسا دين ؛ جو هر قسم کے رزائل ، جيسے مکرو فريب ، خيانت ومنافقت،ظلم و بربريت ،... کا منبع هو .اور يه دين کهاں اور وہ دين جو تمام فضليتوں کامنبع هو، که جسے رسول اسلام (ص)نے لايا اور علي اور اولاد علي نے بچايا اور ان کے دوستداروں نے قيامت تک کيلئے حفاظت کي ؛ کهاں؟!!!

هاں يه لوگ راه حق اور فضيلت ميں شهيد هونے والے هيں . جن ميں سے ايک گروہ شهدائے طف هيں ، جن کا سپه سالار حسين(رہ) هيں ، جنهوں نے کبھي بھي ظلم وستم کو برداشت نهيں کيا ، بلکه ظالموں کے مقابلے ميں بڑي شجاعت اور شهامت کے ساتھ جنگ کيں ، اور تقيہ کو اپنے اوپر حرام قرار ديا هوا تھا.

اب ان کے مقابلے ميں بعض علي(ع) کے ماننے والے تقيہ کرنے پر مجبور تھے ، کيونکه شرائط،اوضاع واحوال اور محيط فرق کرتا تھا.بعض جگهوں پرمباح ، يا جائز سمجھتے تھے اور بعض جگهوں پر واجب يا حرام يا مکروہ.

اب هم مسلمانوں سےيهي کهيں گے که آپ لوگ دوسرے مسلمانوں کو تقيہ کرنے پر مجبور کرتے هيں اور پھر کهتے هيں که شيعه تقيہ کيوں کرتے هيں ؟آپ کوئي ايسا کام نه کريں ، که دوسرے مسلمان تقيہ کرنے پر مجبور هوجائيں .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next