تقیہ کے بارے میں شکوک اورشبہات



اےكاش ! بنی امیه کا ظلم و ستم ابھی تک باقی رهتا اور بنی عباس کا عدل و انصاف جهنم کی آگ میں .

جب منصور سن ۱۵۸ھ میں عازم حج هوا كه وہ اس کی زندگی کا آخری سال تھا ؛ ریطه جو اپنے بھائی سفاح کی بیٹی اور اپنے بیٹے کی بیوی (بہو) تھی ، اسے اپنے پاس بلا کر سارے خزانے کی چابی اس کا حواله کیا ، اور اسے قسم دلائی که اس کے خزانے کو کسی کیلئے بھی نهیں کھولے گي.

اور کوئی ایک بھی اس کے راز سے باخبر نه هو،حتی اس کا بیٹا محمد بھی ، لیکن جب اس کی موت کی خبر ملی تو محمد اور اس کی بیوی جا کر خزانے کا دروازه کھولا ، بہت هی وسیع اور عریض کمروں میں پهنچے ، جن میں علی(ع) کے ماننے والوں کے کھوپڑیاں اور جسم کے ٹکڑے اور لاشیں ملیں .اور هر ایک کے کانوں میں کوئی چیز لٹکی هوئی تھی که جس پر اس کا نام اور نسب مرقوم تھا . ان ميں جوان ، نوجوان اوربوڑھے سب شامل تھے . الا لعنة الله علي القوم الظالمين!.محمد نے جب یه منظر دیکھا تو وہ مضطرب هو ا اور اس نے حکم دیا که ان تمام لاشوں کو گودال کھود کر اس میں دفن کئے جائیں . (8 )

بنی عباس کے بادشاهوں نے علی (ع)کے فضائل بیان کرنےوالے شاعروں کی زبان کاٹی ، اور ان کو زنده درگور کئے اور جو پهلے مر چکے تھے ان کو قبروں سے نکال کرجسموں کو جلادئے گئے . ان سب کا صرف ايک هي جرم تھا ؛ اوروہ محبت علی(ع) کے سوا کچھ اورنه تھا .

شيعيان آفريقا ،معاذ ابن باديس کے دور میں سنه ۴۰۷ ھ میں سب کو شهید کئےگئے ، اور حلب کے شیعوں کو بھی اسی طرح بے دردی سے شهید کئے گئے .

اي اهل انصاف!خود بتائیں که ان تمام سختیوں ، قید وبند کی صعوبتوں اور قتل و غارت ، کے مقابلے میں اس مظلوم گروہ نے اگر تقیه کر کے اپني جان بچانے کي کوشش کي ، تو کیا انهوں نے کوئی جرم کیا؟!!

اور یه بتائیں که کون سا گروہ یا فرقه هے ؛ جس نے شیعوں کی طرح اتنی سختیوں کو برداشت کیا هو ؟!!

..............

(1 ) . موسي موسوي؛ الشيعه والتصحيح، ص۶۹.

(2 ) . دكتر علي سالوس؛ جامعه قطربين الشيعه و السنه،ص۹۲.



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next