تقیہ کے بارے میں شکوک اورشبہات



لیکن شافعی مذهب کے مطابق اسلامی مختلف مکاتب فکر سے تقیه کرنا جائز هے . کیونکه شافعی کے نزدیک مجوز تقیه ، خطر هے ، خوہ یه خطر کافروں سے هو یا مسلمانوں سے هو ؛ که شیعه ،مسلمانوں کے هاتھوں بہت سی سختیوں اور مشکلات کو تحمل کرنے پر مجبور هوئے هیں . اور یه مظلومیت ،شهادت علي ابن ابي طالب(ع) کے بعد سے شروع هوئی .ان دوران میں بنی امیه کے کارندوں نے شیعه مرد عورت ، چھوٹے بڑے ، حتی شیعوں کے کھیتوں اور حیوانات پر بھی رحم نهیں کيا .آخر کار انهیں بھی آگ لگادی گئي.

جب معاویه اريكه قدرت پر بیٹھا تو شيعيان علي(ع)کو سخت سے سخت قسم کی اذیتیں پهنچانا شروع کیا . اور ان کے اوپر زندگی تنگ کردی .اور اس نے اپنےایک کارندے کو خط لکھا : میں علی اور اولاد علی (ع)کے فضائل بیان کرنے والوں سے اپنی ذمه بری کرتا هوں ، یعنی انهیں نابود کروں گا .

یهی خط تھا که جس کی وجه سے ان کے نماز جماعت اور جمعے کے خطیبوں نے علی پر ممبروں سے لعن طعن کرتے هوئے ان سے اظهار برائت کرنے لگے ، یه دور،کوفه والوں پر بہت سخت گذری ، کیونکه اکثر کوفه والے علی کے ماننے والے تھے . معاویه نے زیاد بن سمیه کو کوفه اور بصره کی حکومت سپرد کی ، یه ملعون شیعوں کو خوب جانتا تھا ، ایک ایک کرکے انهیں شهیدکرنا ، هاتھ پیر ، کان اور زبان کاٹنا ، آنکھیں نکالنا اور شهر بدر کرنا شروع کیا .

اس کے بعد ایک اور خط مختلف علاقوں میں باٹنا شروع کیا ؛ جس میں اپنے کارندوں اور حکومت والوں کو حکم دیا گياکه شیعوں کی کوئی گوہی قبول نه کریں .سب سے زیاده دشواری اور سختی عراق ، خصوصاً کوفه والوں پر کی جاتی تھی ؛ کیونکه وہ لوگ اکثر شیعیان علی ابن ابی طالب (ع) تھے .اگر یه لوگ کسی معتبر شخص کے گھر چلا جائے تو ان کے غلاموں اور کنیزوں سے بھی احتیاط سے کام لینا پڑتا تھا ؛ کیونکه ان کے اوپر اعتماد نهیں کرسکتے تھے .اور انهیں قسم دلاتے تھے که ان اسرار کو فاش نهیں کریں گے . اور یه حالت امام حسن مجتبی (ع) کے دور تک باقی رهی ، امام مجتبی (ع)کی شهادت کے بعد امام حسین (ع)پر زندگی اور تنگ کردی.

عبدالملك مروان کی حکومت شروع هوتے اور حجاج بن يوسف کے بر سر اقتدار آتے هی ، دشمنان امير المؤمنين(ع) هر جگه پھیل گئے اور علی(ع) کے دشمنوں کی شأن میں احادیث جعل کرنے ، اور علی (ع)کی شأن میں گستاخی کرنے لگے.اور یه جسارت اس قدر عروج پر تھا که عبدالملك بن قريب جو اصمعي کا دادا تھا ؛ عبدالملك سے مخاطب هوکر کهنے لگا : اے امیر ! میرے والدین نے مجھے عاق کردیا هے اور سزا کے طور پر میرا نام علی رکھا هے . میرا کوئی مددگار نهیں ، سواے امیر کے . اس وقت حجاج بن یوسف هنسنے لگا اور کها: جس سے تو متوسل هوا هے ؛ اس کی وجه سے تمھیں فلان جگه کی حکومت دونگا .

امام باقر(ع)شیعوں کی مظلومیت اور بنی امیه کے مظالم کے بارے میں فرماتے هیں : یه سختی اور شدت معاويه کے زمانے اور امام مجتبي(ع) کی شهادت کے بعد اس قدر تھی که همارے شیعوں کو کسی بھی بہانے شهید کئے جاتے ، هاتھ پیر کاٹتے اور جو بھی هماری محبت کا اظهار کرتے تھے ، سب کو قید کرلیتے تھے اور ان کے اموال کو غارت کرتے تھے . اور گھروں کو آگ لگائے جاتے تھے ،یه دشواری اور سختی اس وقت تک باقی رهی که عبید الله جو امام حسین(ع) کا قاتل هے کے زمانے میں حجاج بن یوسف اقتدار پر آیا تو سب کو گرفتار کرکے مختلف تهمتیں لگا کر شهید کئے گئے .اور اگر کسی پر یه گمان پیدا هوجائے ، که شیعه هے ، تو اسے قتل کیا جاتا تھا . (6 )

یه تو بنی امیه کا دور تھا اور بنی عباس کا دور تو اس سے بھی زیاده سخت دور، اهل بیت کے ماننے والوں پر آیا . چنانچه شاعر نے علی(ع)کے ماننے والوں کی زبانی یه آرزو کی هے ، که اے کاش ، بنی امیه کا دور واپس پلٹ آتا !: (7 )

 

فياليت جور بني مروان دام لنا

و كان عدل بني العباس في النار



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next