تقیہ کے بارے میں شکوک اورشبہات



اشکال: تقیه کے موقع پر امام بطور تقیه جواب دینے کے بجائے خاموشی کیوں اختیار نهیں کرتے ؟!

جواب :

اولا: امام معصوم(ع) نےبعض موارد میں سکوت بھی اختیار کئے هیں اور کبھی طفره بھی کئے هیں اورکبھی سوال اور جواب کو جابجا بھی کئے هیں .

ثانيا:سكوت خود تعريف تقيہ کے مطابق ایک قسم کاتقیه هے که جسے تقیه کتمانیه کها گیاهے .

ثالثا: کبھی ممکن هے که خاموش رهنا ، زیاده مسئله کو خراب کرے . جیسے اگر سوال کرنے والا حکومت کا جاسوس هو تو اس کو گمراه کرنے کیلئے تقیةً جواب دینا هي زياده فائده مند هے . (5 )

رابعا: کبھی امام کے تقیه کرنے کے علل اور اسباب کو مد نظر رکھتے هوئے واقعیت کے خلاف اظهار کرنا ضروری هوجاتا هے . جیسے اپنے چاهنے والوں کی جان بچانے کے خاطر اپنے عزیز کو دشمنوں کے درمیان چھوڑنا . اور یه صرف اور صرف واقعیت کے خلاف اظهار کرکے هی ممکن هے .اور کبھی دوستوں کی جان بچانے کیلئے اهل سنت کے فتوی کے مطابق عمل کرنے پر مجبور هوجاتے تھے . چنانچه امام موسي كاظم(ع) نے علي ابن يقطين کو اهل سنت کے طریقے سے وضو کرنے کا حکم دیا گیا . (6 )

تقيہ کے بجائے توریه کیوں نهیں کرتے ؟!

شبہہ: امام(ع)موارد تقيہ میں توریه کرسکتے هیں، تو توریه کیوں نهیں کرتے ؟ تاکه جھوٹ بولنے میں مرتکب نه هو .(7 )

اس شبہہ کا جواب:

اولاً:تقیه کے موارد میں توریه کرنا خود ایک قسم کا تقیه هے .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next