حضرت مسلم علیہ السلام کا سفر



ابن زیاد نعرہ لگا تے ھوئے:اے ھانی! کیا تو خارجی ھو گیا ھے اور امیر المو منین کے خلاف شورش بر پا کر رھا ھے ؟ آگا ہ ھو جا کہ تونے اس کے ذریعہ سے خود کو بڑی سخت سزا میں مبتلا کر لیا ھے۔ اب تیرا قتل ھمارے لئے صحیح اور حلا ل ھے۔پھر حکم دیا کہ اسے پکڑ و اور محل کے ایک کمرے میں ڈال دو۔کمرے کا دروازہ بند کر کے اس پر ایک نگھبان معین کردو ۔ جلا دوں نے اس کے حکم کی تعمیل کی ، لیکن اسی موقع پر اسماء بن خارجہ اٹھ کھڑا ھو ا اور بولا : کیا ھم فریب کا ر اور دھوکہ باز پیغام رساں تھے جو آج تیری طرف سے ان کے پاس گئے تھے تا کہ انھیں تیرے پاس لے آئیں اور جب وہ آجائیں تو ان کے چھرہ کو توچھڑی سے چور چور کردے اور ان کی داڑھی کو خون سے رنگین کردے! اسکے بعد قتل کا بھی در پئے ھو جائے!

ابن زیاد بولا : تو ابھی تک یھیں ھے، پس حکم دیا کہ اسے مارو ! جلا دوں نے اس کے سر و گر دن پر مار نا شروع کیا اور اسے قید کر دیا ۔

 Ù…حمد بن اشعث بولا :  Ú¾Ù… امیر Ú©Û’ منشا Ø¡ ومرام سے راضی ھیںخواہ ان Ú©ÛŒ رائے ھمارے حق میں Ú¾Ùˆ یا ھمارے نقصان۔ میں ØŒ واقعاً ھمارے امیر بڑے مودّب ھیں۔ [48]اس Ú©Û’ بعد محمد بن اشعث اٹھ کر عبید اللہ بن زیادکے پاس آیا اور اس سے محو سخن ھوا : اے امیر ! شھر میںھا Ù†ÛŒ بن عروہ Ú©ÛŒ شان Ùˆ منزلت اور قبیلہ میں ان Ú©Û’ گھر Ú©ÛŒ عزت آپ پر ھویداھے۔ ان Ú©ÛŒ قوم Ú©Ùˆ معلوم Ú¾Û’ کہ Ú¾Ù… دو آدمی ان Ú©Ùˆ یھاں آپ Ú©Û’ پاس Ù„Û’ کر آئے ھیں لہذا آپ Ú©Ùˆ خدا کا واسطہ Ú¾Û’ کہ آپ ان Ú©Ùˆ ھمیں دیدیںکیونکہ میں ان Ú©ÛŒ قوم سے دشمنی مول لینا نھیں چا ھتا۔ ان Ú©ÛŒ قوم اس شھر اور اھل یمن Ú©Û’ درمیان با عزت قوم میںشمار ھوتی Ú¾Û’Û”[49]اس پرابن زیاد Ù†Û’ وعدہ کیا کہ وہ ایسا Ú¾ÛŒ کرے گا۔[50]

عمر وبن حجاج تک یہ خبر پھنچی کہ ھانی مارڈالے گئے تو وہ قبیلہٴ مذحج کے ھمراہ ایک بڑی بھیڑ کو لیکر چلا جس نے پورے قصر کو گھیر لیا ؛پھر وھاں پھنچ کر چلا یا : میں عمروبن حجاج ھو ں اور یہ قبیلہٴ مذحج کے جنگجو جو ان اور ان کے اشراف وبزرگان ھیں۔ ھم نے نہ تو حکومت کی فرما نبرداری سے سر پیچی کی ھے،نہ امت میں تفرفہ ایجاد کیا ھے اور نہ ھی امت سے جدا ھو ئے ھیں لیکن انھیں خبر ملی ھے کہ ان کے بزرگ کو قتل کر دیا گیا ھے اور یہ ان کے لئے بڑا سخت مرحلہ ھے۔

ابن زیاد کو فوراًخبر دی گئی کہ قبیلہ مذحج کے افراد دروازہ پہ کھڑے ھیں۔ ابن زیاد نے فوراً قاضی شریح سے کھا : تم فوراً ان کے سردار کے پاس جاوٴ اور اسے دیکھو پھر آکر ان لوگو ں کو بتاوٴ کہ وہ قتل نھیں ھوا ھے اور تم نے خود اسے دیکھا ھے۔ [51]شریح کھتا ھے : میں ھا نی کے پاس گیا جیسے ھی ھا نی نے مجھے دیکھا ویسے ھی کھا : اے خدا ! اے مسلمانوں ! کیا میرے قبیلہ والے مرگئے ھیں؟! وہ دیندار افراد کھاں ھیں؟شھر والے سب کھاں ھیں ؟ کیا سچ مچ وہ سب مرگئے ھیں اور مجھے اپنے اور اپنے بچوں کے دشمنوں کے درمیان تنھا چھوڑ دیا ھے؟ ! خون ان کے چھرے سے ٹپک رھا تھا اور وہ اسی عالم میں چیخ رھے تھے کہ اسی اثناء میں انھوں نے دروازہ پر چیخ پکار کی آواز سنی۔میں یہ آواز یں سن کر با ھر آیا ۔وہ بھی تھوڑا سا مجھ سے نزدیک ھوئے اور کھا : اے شر یح ! میں گمان کر رھا ھوں کہ یہ قبیلہ ء مذحج اورمیرے چاھنے والے مسلمانوں کی آواز یں ھیں؛ جو مجھے بچا نے آئے ھیں؛ اگر ان میں سے دس بھی آجائیں تو مجھے نجات دلا دیں گے ۔

شریح کھتاھے کہ میںان کے پاس گیاجو محل کے دروازہ پر کھڑے تھے لیکن چونکہ ابن زیاد نے اپنے ایک گرگے” حمید بن بکر احمری“ کوھمارے ساتھ روانہ کردیاتھا جو اپنی برھنہ شمشیرکے ساتھ ھمیشہ ابن زیاد کے سر پر اس کی محافظت کیا کرتا تھا لہٰذاامیر کے حکم کے خلاف میں کچھ نہ کہہ سکااوران کے سامنے جاکریھی کھا: اے لوگو !امیر کو جب تمھاری آمد کی اطلاع ملی اورھانی کے سلسلے میں تمھاری گفتگو سنی تو مجھے فورا ً ان کے پاس بھیجاتاکہ میں نزدیک سے ان کو دیکھ کر آوں میں خود ان کے پاس گیااور دیکھا کہ وہ زندہ ھیں،ان کے قتل کے سلسلے میںتم لوگوں کو جو خبر دی گئی ھے وہ سب غلط ھے۔ اس پر عمروبن حجاج اور اس کے ساتھیوں نے کھا: اگر وہ قتل نھیںھوئے ھیںتوخدا کاشکرھے یہ کہکر وہ سب پلٹ گئے۔ [52]

 

 Ú¾Ø§Ù†ÛŒ Ú©Ùˆ قید کرنے Ú©Û’ بعد ابن زیاد کا خطبہ   

ھانی کوقید کرنے کے بعدابن زیاد لوگوںکی شورش سے ھر اساںاور خوفزدہ ھوگیا لہٰذا قوم کے سربرآوردہ افراد اور اپنے حشم و خدم نیزاپنی پولس کے افسروں کے ھمراہ محل کے باھر آیا اور منبر پر گیا۔حمد و ثناے الٰھی کے بعدبولا:امابعد،اے لوگو !خداوند عالم کی فرمانبرداری اور اپنے حاکم کی اطاعت کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رھو نیز اختلاف اور افتراق سے بچو ورنہ ھلاک ھوجاوٴگے ،ذلیل و رسوا ھوجاوٴگے ، قتل ، جفا اور محرومیت تمھارا مقدر ھوجائے گی! آگاہ ھوجاوٴکہ تمھارا بھائی وہ ھے جو سچ بولتا ھے اور جو ھوشیار کردیتا ھے اس کا عذر معقول ھے۔[53]

 

  جناب مسلم علیہ السلام کاقیام

سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ جناب مسلم Ù†Û’ عبداللہ بن خازم Ú©Ùˆ محل Ú©ÛŒ طرف خبر لانے Ú©Û’ لئے روانہ کیا تاکہ وہ جناب ھانی Ú©ÛŒ سرگذشت سے آگاہ کرے۔عبداللہ بن خازم کھتا Ú¾Û’ : جب ھانی Ú©Ùˆ زد Ùˆ کوب Ú©Û’ بعد قید کردیا گیا تو میں فوراً اپنے Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ پر بےٹھ گیا اور میں وہ سب سے پھلا شخص تھاجس Ù†Û’ جناب مسلم Ú©Ùˆ وھاں Ú©Û’ تمام حالات سے آگاہ کیاتھا۔ اس وقت قبیلہ مراد Ú©ÛŒ عورتیں چلارھی تھیں : ھاے رے مصیبت Ùˆ غم ØŒ ارے یہ کیسا سانحہ ھمارے قبیلہ پر ھوگیا ۔میں جناب مسلم Ú©Û’ پاس آیا اور ساری خبرسناڈالی؛ جناب مسلم Ù†Û’ مجھے فوراً Ø­Ú©Ù… دیا کہ میں ان Ú©Û’ اصحاب Ú©Û’ درمیان صدابلندکروں ”یا منصور امت“ اے امت Ú©Û’ مددگارو ! اس وقت سب Ú©Û’ سب جناب مسلم Ú©Û’ ارد Ùˆ گرد جمع تھے اور Û±Û¸/ہزار بیعت کرنے والوں میں۴/ہزار اس وقت موجود تھے۔ میں Ù†Û’ آواز لگائی : یامنصو امت اے امت Ú©Û’ مدد گارو ! میری آواز ھوا Ú©Û’ دوش پر لھرائی اور سب Ú©Û’ سب جمع ھوگئے پھر جناب مسلم Ù†Û’ لشکر Ú©Ùˆ منظم کرتے ھوئے عبداللہ بن عمرو بن عزیز کندی Ú©Ùˆ قبیلہ کندہ اور ربیعہ کا سربراہ بنایا  اور فرمایا : ابھی لشکر Ú©Û’ ھمراہ میرے سامنے حرکت کر جا وٴ پھر مسلم بن عوسجہ اسدی Ú©Ùˆ قبیلہ مذحج اور اسد Ú©ÛŒ سربراھی سونپی اور فرمایا :تم ان پیدلوں Ú©Û’ ساتھ Ù†Ú©Ù„ جاوٴ کہ ان Ú©Û’ سربراہ تم ھو۔اس  Ú©Û’ بعد ابو ثمامہ صائدی Ú©Ùˆ تمیم اور ھمدان Ú©ÛŒ سر براھی اور عباس بن جعدہ جدلی [54]کومدینہ والوںکا سر براہ بنایا اورخود قبیلہٴ مراد Ú©Û’ لوگوں Ú©Û’ ساتھ Ú†Ù„ Ù¾Ú‘Û’ Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next