حضرت مسلم علیہ السلام کا سفر



 

مسلم علیہ السلام ابن زیاد Ú©Û’ رو برو  

وصیت Ú©Û’ بعد ابن زیاد جناب مسلم سے مخاطب ھوا اور بولا : اے عقیل Ú©Û’ فرزند ! لوگوں Ú©Û’ کام اچھے سے Ú†Ù„ رھے تھے اور سب ھمدل اور متحد تھے، تم Ù†Û’ ان Ú©Û’ شھر میں داخل ھوکر انھیں پراکندہ کردیا ØŒ اختلاف اورکشمکش کا بیج ان Ú©Û’ درمیان ڈال دیا اور انھیں ایک دوسرے Ú©Û’ سامنے لا کھڑاکیا Ø› سچ بتاوٴ ! یہ عمل تم سے کیوں سرزد ھوا ØŸ 

حضرت مسلم Ù†Û’ جواب دیا :” کلا لست آ تیت Ùˆ Ù„Ú©Ù† اٴھل المصر زعموا اٴن اٴباک قتل خیار Ú¾Ù… Ùˆ سفک دماء Ú¾Ù… Ùˆ عمل فیھم اٴعمال کسری Ùˆ قیصر فاٴ تینا Ú¾Ù… لناٴ مر با لعدل Ùˆ ندعوا Ù„ÛŒ Ø­Ú©Ù… الکتاب“ ھر گز ایسا نھیں Ú¾Û’ØŒ میں خود سے نھیں آیا Ú¾ÙˆÚº بلکہ اس شھر Ú©Û’ لوگوں Ú©Ùˆ اس بات کا یقین Ú¾Û’ کہ تیرے باپ Ù†Û’ ان Ú©Û’ نیک بزرگوں Ú©Ùˆ قتل کیا ØŒ ان کا خون بھایا Ú¾Û’ اوران Ú©Û’ درمیان قیصر Ùˆ کسری Ú©Û’ بادشاھوں جیسا سلوک کیا Ú¾Û’ لہذا ان لوگوں Ù†Û’ Ú¾Ù… Ú©Ùˆ دعوت دی تاکہ Ú¾Ù… یھاں آکر عدل Ùˆ انصاف قائم کریں اور Ø­Ú©Ù… خدا Ú©ÛŒ طرف دعوت دیں  Û”

عبیداللہ : اے خدا کے نا فر مان بندے !تجھے ان سب چیزوں سے کیا مطلب جب تو مدینہ میںبےٹھا شراب پی رھا تھا تو ھم ان کے درمیان عدالت اور کتاب خدا کے حکم کی بنیاد پر حکومت کررھے تھے۔

مسلم :” اٴنا اٴشرب الخمر ! واللّٰہ ان اللّٰہ لیعلم اٴنک غیر صادق واٴنک قلت بغیر علم واٴنيلست کما ذکرت وانّ اٴحق بشرب الخمر منّی و اٴولیٰ بھا من یلغ فی دماء المسلمین و لغاً فیقتل النفس التي حرّم اللّٰہ قتلھاو یقتل النفس بغیر النفس و یسفک الدم الحرام و یقتل علی الغضب والعداوة و سوء الظن ویلھو و یلعب کاٴنّ لم یصنع شےئاً“

میں شراب Ù¾ÛŒ رھا تھا ! خدا Ú©ÛŒ قسم خدا جانتا Ú¾Û’ کہ تو سچانھیں Ú¾Û’ اور تو Ù†Û’ علم ودانش Ú©Û’ بغیریہ جملہ کھا Ú¾Û’Ø› میں ویسا نھیں Ú¾ÙˆÚº جیساتونے ذکر کیا Ú¾Û’ ،شراب خوار اور مست تووہ Ú¾Û’ جو مسلمین Ú©Û’ خون سے آ  غشتہ ھے،جو ایسے نفوس Ú©Ùˆ قتل کرتاھے جنھیں قتل کرنے سے اللہ Ù†Û’ روکاھے اور جوبے گناہ لوگوں Ú©Ùˆ قتل کیاکرتاھے ØŒ حرام خو Ù† Ú©Û’ سیلاب بھاتاھے اور غصہ ØŒ دشمنی اور بد گمانی Ú©ÛŒ بنیاد پر لو Ú¯Ùˆ ÚºÚ©Ùˆ قتل کیاکرتاھے،  Ù„Ú¾Ùˆ ولعب وعیش Ùˆ نوش میںمشغول رھتا Ú¾Û’ اور اس طرح زندگی گذارتا Ú¾Û’ جیسے کوئی خیانت اور بیھودگی انجام Ú¾ÛŒ نہ دی Ú¾Ùˆ ؛ایسے شخص پر شراب خواری زیب دیتی Ú¾Û’ نہ کہ Ú¾Ù… پر Û”

ابن زیاد:اے فاسق !یہ تیری ھوی و ھوس ھے جسے خدانے تیرے لئے قرار نھیں دیا؛بلکہ تیری اس آرزوکے درمیان حائل ھوگیا اور تجھے اس کا اھل نھیں سمجھا ۔

 Ù…سلم : ”فمن اٴھلہ ØŸ یابن زیاد !  “اے ابن زیاد ! تو پھر اس کا اھل کون Ú¾Û’ ØŸ

ابن زیاد :  امیر المومنین یزید اس Ú©Û’ اھل ھیں Û”

مسلم : ”الحمد للّہ علی کل حال ، رضینا با للّٰہ حکماً بیننا و بینکم“ خدا کا ھر حال میں شکر گذار ھوںاور اس پر راضی ھوں کہ وہ ھمارے اور تمھارے درمیان فیصلہ کرنے والا ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next