حضرت مسلم علیہ السلام کا سفر



امابعد: مسلم بن عقیل کوفہ پھنچ چکے ھیں اورحسین بن علی کے چاھنے والوں نے ان کی بیعت کر لی ھے۔ اب اگر تم کوفہ کو اپنی قدرت میں رکھنا چاھتے ھو تو کسی ایسے قوی انسان کو بھیجو جو تمھارے حکم کو نافذ کر سکے اور اپنے دشمن کے سلسلہ میں تمھارے ھی جیسا اقدام پیش کرسکے کیونکہ نعمان بن بشیر ایک ناتوان انسان ھے یا شاید خود کو ضعیف دکھانا چاہ رھاھے۔

 Ù¾Ú¾Ø± عمارہ بن عقبہ [12]اور عمر بن سعد بن ابی وقاص [13]Ù†Û’ ایسے Ú¾ÛŒ خطوط[14] Ù„Ú©Ú¾ کریزیدکوحالات سے آشناکرایا۔

اھل بصرہ Ú©Û’ نام امام علیہ السلام کا خط 

امام حسین علیہ السلام نے اھل بصرہ کے نام ایک خط لکھا جسے سلیمان [15]نامی اپنے ایک غلام کے ھاتھوں بصر ہ کے پانچ علاقوں[16]کے رئیس اور اسی طرح اشراف بصرہ مالک بن مسمع بکری[17] اخنف بن قیس[18] منذر بن جارود [19]مسعود بن عمرو [20] قیس بن ھیثم[21] اور عمرو بن عبید اللہ بن معمر کے پاس روانہ کیا۔

 Ø§Ø³ خط کا مضمون یہ تھا :” اما بعد :  فان اللہ اصطفیٰ محمد صلی اللّٰہ علیہ (وآلہ ) وسلم علی خلقہ، اٴکرمہ بنبوّتہ،واختارہ لرسالتہ ØŒ ثم قبضہ اللّٰہ الیہ Ùˆ قد نصح لعبادہ وبلغ ما اٴرسل  بہ صلیّ اللّٰہ علیہ (وآلہ )وسلّم Ùˆ کنّااٴھلہ واٴولیاء ہ Ùˆ اٴوصیائہ Ùˆ ورثتہ واٴحق الناس بمقامہ فی الناس ØŒ فاستاٴثر علینا قومنا بذالک ØŒ فرضینا Ùˆ کرھنا الفرقة واحببنا العافة ØŒ نحن نعلم انّا اٴحقّ بذالک الحق المستحق علینا ممن تولاّہ “[22]

Ùˆ قد اٴحسنو ا Ùˆ اٴصلحوا Ùˆ تحروا الحق  قد بعثت رسولي اٴلیکم بھذاالکتاب واٴنا اٴدعوکم الی کتاب اللّٰہ Ùˆ سنّة نبیہ صلّی اللّٰہ علیہ(Ùˆ آلہ) وسلّم فانّ السنّة قد اُمیتت واٴن البدعةقد اُحےیت Ùˆ اٴن تسمعو ا قولي Ùˆ تطیعوا اٴمري اٴھدکم سبیل الر شاد،والسلام علیکم Ùˆ رحمة اللّٰہ“ 

امابعد : خدا وندعالم Ù†Û’ محمد صلی اللہ علیہ (وآلہ ) وسلم Ú©Ùˆ اپنی مخلو قات میں Ú†Ù† لیا اور اپنی نبوت Ú©Û’ ذریعہ انھیں با کرامت بنایا،اور اپنی رسالت Ú©Û’ لئے انھیں منتخب کر لیا، پھرخدا وند عالم Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ روح Ú©Ùˆ قبض کرلیا ۔حقیقت یھی Ú¾Û’ کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ù†Û’ بندگا Ù† خدا Ú©ÛŒ خیر خواھی فرمائی Ú¾Û’ اور وہ سب Ú©Ú†Ú¾ پھنچا یا جس چیز Ú©Û’ ھمراہ ان Ú©Ùˆ بھیجا گیا تھا۔ جان لو کہ Ú¾Ù… ان Ú©Û’ اھل ØŒ اولیاء، اوصیاء اور وارث ھیں جو دنیا Ú©Û’ تمام لوگوں میں ان Ú©Û’ مقام Ùˆ منزلت Ú©Û’ سب سے زیادہ مستحق ھیں لیکن ھماری Ú¾ÛŒ قوم Ù†Û’ ظلم وستم کر Ú©Û’ ھمارا حق چھین لیا Û” Ú¾Ù… اس پر راضی Ú¾Ùˆ گئے، افتراق Ú©Ùˆ بُرا سمجھا اور امت Ú©ÛŒ عافیت Ú©Ùˆ پسند کیا جبکہ یہ بات Ú¾Ù… Ú©Ùˆ بخوبی معلوم Ú¾Û’ کہ اس حق Ú©Û’ سب سے زیادہ مستحق Ú¾Ù… Ú¾ÛŒ ھیں اور اب تک جن لوگوں Ù†Û’ حکومت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ ان میں نیکی ØŒ صلح اورحق Ú©ÛŒ آزادی میں Ú¾Ù… Ú¾ÛŒ اولی ھیں۔ اب میں Ù†Û’ تمھارے پاس اپنا یہ خط روانہ کیا Ú¾Û’ اور میں تم Ú©Ùˆ کتاب خدا اور اس Ú©Û’ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ú©ÛŒ سنت Ú©ÛŒ طرف دعوت دے رھا Ú¾ÙˆÚº Ø› کیونکہ حقیقت یھی Ú¾Û’ کہ سنت Ú©Ùˆ مردہ اور بدعت Ú©Ùˆ زندہ کیا گیا Ú¾Û’Û” اب اگر تم میری بات سنتے ھواورمیرے Ú©Ú¾Û’ پر عمل کرتے Ú¾Ùˆ تومیں تم Ú©Ùˆ رشد Ùˆ ھدایت Ú©Û’ راستے Ú©ÛŒ ھدایت کروں گا Û” والسلام علیکم Ùˆ رحمة اللہ

بصرہ کے اشراف میں سے جس کسی نے بھی اس خط کو پڑھا اس کو راز میں رکھا لیکن منذر بن جارود نے خوف و ھراس میں آکر یہ سمجھاکہ سلیمان، عبید اللہ بن زیاد کا جاسوس ھے اور یہ خط اسی کا ھے۔ اسی پندار باطل کے نتیجے میں وہ سلیمان کواسی رات ابن زیاد کے پاس لے کر آیا جس کی صبح کووہ کوفہ کے لئے عازم تھا اور اس کا خط اس کے سامنے پڑھ کر سنادیا۔اس جلاد صفت آدمی نے اس نامہ بر کوبلا کر اس کی گردن کاٹ دی اور بصرہ کے منبر پر براجمان ھوکر خطبہ دیا ۔

 

بصرہ میں ابن زیاد کا خطبہ 

حمد Ùˆ ثنائے الٰھی Ú©Û’ بعد اس Ù†Û’ کھا: ”اے بصرہ والو !  میں یھاں کا حکمراں اور فرمانرواھوں۔ میں کسی Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ اجازت نھیں دوں گا کہ کوئی میری اجازت Ú©Û’ بغیر اپنی زبان پر کوئی Ø­Ú©Ù… جاری کرے اور میرے لئے مشکل ایجاد کرے۔ مجھے مشکلات سے کوئی ڈر نھیں Ú¾Û’ØŒ نہ Ú¾ÛŒ میں بید Ú¾ÙˆÚº کہ ھواوٴں سے لرزجاوٴں ؛جو بھی مجھ سے مبارزہ کرے گا اس Ú©Û’ ساتھ سختی سے پیش آکر اسے درھم Ùˆ برھم کردوں گا اور جو مجھ سے جنگ کرے گا میں اسے ذلیل کر Ú©Û’ نابود کردوں گا۔( اٴنصف القارّة من راماھا)[23]

 Ø§Û’ بصرہ والو! امیر المومنین Ù†Û’ مجھے کوفہ کا والی بنایا Ú¾Û’ اور Ú©Ù„ صبح میں وھاں جارھاھوں یھاں میں Ù†Û’ تمھارے لئے عثمان بن زیاد بن ابو سفیان Ú©Ùˆ حاکم بنایا Ú¾Û’Û” آگاہ ھوجاوٴکہ ان Ú©ÛŒ مخالفت اور ان Ú©Û’ خلاف سازش سے پرھیز کرو!اس خدا Ú©ÛŒ قسم جس Ú©Û’ علاوہ کوئی معبود نھیں اگر مجھے کسی طرف سے ذرہ برابر بھی مخالفت Ú©ÛŒ خبر مل گئی تو اسے اور اس Ú©Û’ سربراہ اور دوستوں Ú©Ùˆ قتل کردوں گا اوریہ سلسلہ جاری رھے گا یھاں تک کہ تم لوگ میرے فرمانبردار ھوجاوٴ اور تم میں کوئی مخالف اور جدائی پیدا کرنے والا نہ رھے Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next