حضرت مسلم علیہ السلام کا سفر



[53] ابو مخنف کا بیان Ú¾Û’ کہ حجاج بن علی Ù†Û’ مجھ سے محمد بن بشر ھمدانی Ú©Û’ حوالے سے  یہ روایت نقل Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û”( طبری، ج۵ ØŒ ص۳۶۸)

[54] یہ شخص ھمیںمختار کی اس فوج کے میسرہ(بایاں محاذ) پر دکھائی دیتا ھے جو مدینہ میںابن زبیر سے لڑنے آئی تھی لیکن وھاں اسکانام عیاش بن جعدہ جدلی ملتا ھے۔ جب یہ لوگ ابن زبیر کی فوج کے سامنے شکست خوردہ ھوگئے تویہ ابن زبیرکے امان کے پرچم تلے نھیںگئے جب کہ اس کے ھمراہ ۳۰۰/افراد تھے لہٰذاجب یہ لوگ ان کے ھتھے چڑھے تو ان لوگوںنے ۱۰۰/ لوگو ںکو قتل کر دیااور جو (۲۰۰) دوسو کے آس پاس بچے تھے ان میںسے اکثر راستے میںمر گئے۔ (طبری ،ج۶،ص۷۴) چو نکہ ھم نے عباس اور عیاش کا اس کے علا وہ کوئی ذکر کھیں نھیں دیکھا ھے اور اس قرینہ سے کہ انھو ں نے جناب مختار سے وفا کا ثبوت پیش کیا بعید معلوم ھو تا ھے کہ کو ئی دوشخص ھو بلکہ تر جیح اس کو حاصل ھے کہ یہ ایک شخص ھے جس کانام یا عباس ھے یاعیاش۔ یہ جناب مسلم کے بعد زندہ رھے یھاںتک کہ جناب مختار کے ساتھ خروج کیااوریاتووھاںقتل ھوئے یا وفات پاگئے ۔

[55] یھاں سے معلوم ھوتا ھے کہ” دارالر و میین “ دارالامارہ کے پیچھے سے متصل تھا۔چونکہ غیر مسلم ھونے کی وجہ سے وہ لوگ یھاں مسلمانوں کی پناہ میں رھتے تھے لہٰذاعبیداللہ اور اس کے افراد ادھر سے ان سے رفت وآمد رکھتے تھے۔افسوس کہ یاران جناب مسلم اس دروازہ کے بند ھونے سے غافل تھے ۔

[56] یہ شخص وھی ھے جس نے جناب حجر بن عدی کے خلاف گواھی تحریر کی تھی ( طبری ،ج ۵، ص ۲۶۹) اور حجر اوران کے ساتھیوں کو معاویہ کے پاس لے گیا تھا۔(طبری ،ج۵،ص ۲۷۰) اشراف کوفہ میں یھی وہ پھلا شخص ھے جس سے ابن زیاد نے عھد وپیمان کیا کہ لوگوں کو دھوکہ دے کر جناب مسلم علیہ السلام سے دورکرے گا۔(طبری،ج۵،ص۳۷۰)

[57] یہ وھی شخص ھے جس نے جناب حجر بن عدی کے خلاف گواھی تحریر کی تھی۔( طبری، ج۵، ص ۲۶۹) اور جناب مسلم علیہ السلام کے مقابلہ پر بھی آیا تھا۔ (طبری ،ج۵، ص ۲۷۰، ۲۸۱)

[58] طبری، ج۵، ص ۳۶۸،ابو مخنف کا بیان ھے کہ یہ روایت مجھ سے یوسف بن یزید نے عبداللہ بن خازم کے حوالے سے نقل کی ھے ۔

[59] یہ جنگ صفین میں حضرت علی علیہ السلام Ú©ÛŒ فوج میں تھا ( طبری، ج۵، ص Û¶Û¸)( لیکن اپنی بد اعمالیوں Ú©Û’ نتیجے میں اس حد تک پھنچا کہ ) اس کا نام بھی جناب حجر بن عدی Ú©Û’ خلاف گواھی دینے والوں میں آتا Ú¾Û’Û” ( طبری، ج۵، ص Û³Û·Û° ) اسی Ù†Û’ ابن زیاد Ú©Ùˆ امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ قتل پر شعلہ ور کیا تھا Û”( طبری، ج۵، ص Û´Û±Û´ ) یہ کربلامیں موجود تھا وھاں اس Ù†Û’ ام البنین Ú©Û’ فرزندوں جناب عباس علیہ السلام Ú©Û’ بھائیوں Ú©Ùˆ امان Ú©ÛŒ دعوت دی تھی اور امام حسین علیہ السلام Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ù†Û’ Ú©ÛŒ طرف راغب کیا تھا۔ (طبری، ج۵، ص Û´Û±Ûµ ) جب شب عاشور امام حسین علیہ السلام Ú©Ùˆ ایک رات Ú©ÛŒ مھلت دینے Ú©Û’ سلسلہ میں پسر سعد Ù†Û’ اس سے مشورہ کیا تو اس Ù†Û’ کوئی جواب نھیں دیا۔(طبری ،ج۵،ص Û´Û±Û·) یہ پسر سعد Ú©Û’ لشکر میں میسرہ    ( بائیں محاذ )کا سردار تھا (طبری، ج۵،ص Û´Û¶Û¶)اسی Ù†Û’ امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ خطبہ کا جواب دریدہ دھنی اور بد کلامی Ú©Û’ ذریعہ سے دیا تھا تو جناب حبیب بن مظاھر Ù†Û’ اسکی بڑی ملامت Ú©ÛŒ تھی۔ (طبری ،ج۵، ص Û´Û³Û¶) جناب زھیر بن قین Ú©Û’ خطبہ کا جواب اس Ù†Û’ تیر پھینک کر دیا تھا جس پر جناب زھیر بن قین Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ لعنت وملامت Ú©ÛŒ تھی Û”( طبری، ج۵، ص Û´Û³Û¶ ) پسر سعد Ú©Û’ میسرہ سے اس Ù†Û’ امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ بائیں محاذ پر حملہ کیا ( طبری ،ج۵، ص Û´Û³Û¶) اور امام علیہ السلام Ú©Û’ خیمہ پر تیر پھینکا اور چلا یا کہ آگ لاوٴاور خیموں Ú©Ùˆ رھنے والوں Ú©Û’ ھمراہ جلادو یہ آواز سن کرمخدرات عصمت با آواز بلند رونے لگیں اور باھر نکلنا چاھا لیکن امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ ڈھارس بندھوائی (طبری ،ج۵، ص Û´Û³Û¸) اسی Ù†Û’ جناب نافع بن ھلال جملی Ú©Ùˆ قتل کیا۔ ( طبری ،ج۵، ص Û´Û´Û²) جناب امام سجاد علیہ السلام Ú©Ùˆ بھی قتل کرنا چاھتاتھالیکن لوگوں Ù†Û’ منع کیا۔ ( طبری ،ج۵،       ص Û´ÛµÛ´) یہ ا Ù† لوگوں میں شمار ھوتا Ú¾Û’ جو سروں Ú©Ùˆ Ù„Û’ کر ابن زیاد Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر ھوئے تھے ( طبری ،ج۵،ص Û´ÛµÛ¶) اور انھیں مقدس سروںکو اسیروں Ú©Û’ ھمراہ Ù„Û’ کر یزید Ú©Û’ دربار میں حاضر ھواتھا۔( طبری، ج۵،ص Û´Û¶Û°ÙˆÛ´Û¶Û³) اس Ú©Û’ ھمراہ Û²Û°/ مقدس سر تھے جو گرد غبار میں اٹے تھے۔ (طبری، ج۵، ص Û´Û¶Û¸)ابن مطیع Ù†Û’ مختار سے Ù„Ú‘Ù†Û’ Ú©Û’ لئے اسے سالم Ú©Û’ ایک گروہ Ú©Û’ ھمراہ روانہ کیا، (طبری ،ج۶،ص Û±Û¸) اس Ú©Û’ ھمراہ دوہزار سپاھی تھے۔ ( طبری ،ج۶، ص Û²Û¹) یہ ان لوگوں میں شامل ھوتا Ú¾Û’ جو اشراف کوفہ Ú©Û’ ساتھ مختار سے Ù„Ú‘Ù†Û’ آئے تھے(طبری ،ج۶، ص Û´Û´) اور جب ہزیمت کا سامنا ھواتو کوفہ سے بھاگ کھڑاھوا اور ہزیمت Ú©Û’ عالم میں فرارکے وقت Û¶Û´Ú¾ میں عبدالرحمن بن ابی الکنود Ú©Û’ ھاتھوں ماراگیا۔     ( طبری ،ج۶،ص۵۲، ÛµÛ³)کلمہ ”شمر“عبری زبان کا لفظ Ú¾Û’ جس Ú©ÛŒ اصل شامر Ú¾Û’ بمعنی سامر ،جیسا کہ آج Ú©Ù„ اسحاق شامیر کھاجاتا Ú¾Û’ Û”

[60] ابومخنف نے کھا : مجھ سے ابو جناب کلبی نے یہ روایت نقل کی ھے۔ (طبری، ج۵، ص ۳۶۹)

[61] ابومخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے سلیمان بن ابی راشد نے عبد بن خازم کثیرازدی کے حوالے سے یہ روایت نقل کی ھے ۔ ( طبری، ج۵، ص ۳۷۰)

[62] ابومخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے مجالد بن سعید نے یہ روایت نقل کی ھے۔ ( طبری، ج۵، ص ۳۷۱ )



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next