حضرت مسلم علیہ السلام کا سفر



 

 Ø§Ø´Ø±Ø§Ù کوفہ کا اجتماع

کوفہ کے سر بر آوردہ ا فراد ابن زیادکے پاس اضطراری دروازہ سے پھنچ گئے جو دارالر ومیین [55]سے ملاھوا تھا۔عبیداللہ بن زیاد نے کثیر بن شھاب بن حصین حارثی[56] کو بلایا اور اسے حکم دیا کہ اپنے مذحجی پیرو ؤں کے ھمراہ کوفہ کی گلیوں میں منتشر ھوجائے اور لوگوں کو جھوٹے پروپگنڈہ کے ذریعہ جناب مسلم سے دور کردے۔انھیں جنگ سے ڈرائے اور حاکم کے ظلم و ستم اور قیدو بند سے بر حذر کرائے ۔

اسی طرح محمدبن اشعث کو حکم دیا کہ قبیلہ کندہ اور حضر موت میں سے جو اس کے طرف دار ھیںان کے ھمراہ پرچم امان لے کر نکلے اور کھے جو اس میںپرچم تلے آجائے گا وہ امان میں ھے۔ اسی طرح قعقاع بن شور ذھلی، [57]شبث بن ربعی تمیمی ، حجار بن ابجر عجلی اور شمر بن ذی الجوش عامری [58]و [59]سے بھی اسی قسم کی باتیں کھیں۔ شبث بن ربعی کے ھاتھ میں پرچم دے کر کھا : تم ایک بلندی سے نمودار ھوکر اپنے نوکر سرشت اور فرمانبردارافراد کو انعام و اکرام و احترام وپاداش کے وعدہ سے سرشار کردو اور خاندان رسالت کے پیرو ؤں کو ڈراوٴ کہ سنگین کیفر ، قطع حقوق اور محرومیت میں مبتلا ھونگے اور ان کے دلوں میں یہ کہہ کر خوف ڈال دوکہ عبیداللہ کی مدد کے لئے شام سے لشکر آنے ھی والا ھے۔ [60]

 

پرچم امان کے ساتھ اشراف کوفہ

 Ø¬Ù†Ø§Ø¨ مسلم سے لوگوںکو دور کرنے Ú©Û’ لئے اشراف کوفہ ابن زیاد Ú©Û’ قصرسے پرچم امان Ú©Û’ ھمراہ باھر Ù†Ú©Ù„Û’Û” ان میں سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ کثیر بن شھاب Ù†Û’ بولنا شروع کیا ۔اس Ù†Û’ کھا: اے لوگو!اپنے گھر اور گھر والوں Ú©ÛŒ طرف لوٹ جاوٴ ØŒ خشونت ØŒ بدی اور شر میں جلدی نہ کرو ØŒ اپنی جان Ú©Ùˆ موت Ú©Û’ منہ میں نہ ڈالو!کیونکہ امیرالمومنین یزید Ú©ÛŒ فوج شام سے Ù¾Ú¾Ù†Ú†Ù†Û’ Ú¾ÛŒ والی Ú¾Û’Û” جان لو کہ امیر Ù†Û’ عھد کیا Ú¾Û’ کہ اگرآج شام تک تم Ù†Û’ اپنی جنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور اس سے منصرف نہ ھوئے تو وہ تمھاری نسل Ú©Ùˆ حقوق سے محروم کردیں Ú¯Û’ اورتمھارے جنگجووٴںکو اھل شام Ú©ÛŒ فوج میں تتر بتر کردیں گے۔جان لو کہ حاکم کا فیصلہ یہ Ú¾Û’ کہ بیماروں Ú©Û’ بدلے صحت یاب افرادپکڑے جائیں اور غائب Ú©Û’ بجائے حاضر لوگ قید کئے جائیں Ú¯Û’Û” یہ سلسلہ اسی طرح جاری رھے گا یھاں تک کہ شورش کرنے والا اس وبال کا مزہ Ú†Ú©Ú¾ Ù„Û’ جسے اس Ù†Û’ اپنے ھاتھوں سے شروع کیا تھا Û”

 Ø§Ø¨Ù† شھاب Ú©Û’ بعد دوسرے اشراف Ù†Û’ بھی اسی قسم Ú©Û’ الفاظ Ú©ÛŒ تکرار کی۔جب لوگوں Ù†Û’ اپنے بزرگوں سے اس طرح Ú©ÛŒ باتیں سنیںتوانھوں Ù†Û’ جداھونا شروع کردیا Û”Û”Û”Û”[61]نوبت یھاں تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†ÛŒ کہ عورتیں اپنے بچوں ،بھائیوں اور شوھروںکا ھاتھ پکڑکر Ú©Ú¾Ù†Û’ لگیں چلویھاںجتنے لوگ ھیں ÙˆÚ¾ÛŒ کافی ھیں۔دوسری طرف مرد اپنے بھائیوں اور بےٹوں کا ھاتھ Ù¾Ú©Ú‘ کر Ú©Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ : کل” شام“ سے فوج آرھی Ú¾Û’ Û” اس جنگ اور شر میں تم کیا کرسکتے Ú¾ÙˆÛ” یہ کہہ کر لوگ اپنے اپنے عزیزوں Ú©Ùˆ Ù„Û’ جانے Ù„Ú¯Û’Û” [62]

 Ø§Ø¯Ú¾Ø± ابن زیاد Ú©ÛŒ بتائی Ú¾Ùˆ ئی سازشوں پر عمل کر تے ھوئے محمد بن اشعث محل سے با ھر نکلا اور قبیلہ بنی عمارہ Ú©Û’ گھروں Ú©Û’ پاس جا کر کھڑا ھوا ۔”عمارہ ازدی“کو جو اسلحہ Ù„Û’ کر جناب مسلم Ú©ÛŒ مدد Ú©Û’ لئے Ù†Ú©Ù„ کر ان Ú©Û’ مددگاروں سے ملحق Ú¾Ùˆ نا چاہ رھے تھے گر فتار کر لیااور ابن زیاد Ú©Û’ پاس بھیج دیا۔ وھاں اس Ù†Û’ اس جواں مرد Ú©Ùˆ قید کر لیا۔ جناب مسلم کوجیسے Ú¾ÛŒ اس Ú©ÛŒ خبر ملی فوراً مسجد سے عبد الر حمن بن شریح شبامی [63]Ú©Ùˆ اس ملعون(محمد بن اشعث) Ú©ÛŒ طرف بھیجا Û” اس خیانت کار Ù†Û’ جیسے Ú¾ÛŒ حق وحقیقت Ú©Û’ جوانوں Ú©Ùˆ دیکھاوھاں سے بھاگ کھڑا ھوا۔(دوسری طرف قعقاع بن شور Ø°Ú¾Ù„ÛŒ Ù†Û’ ایک علا قہ سے جسے ”عرار“ کھتے ھیں جناب مسلم اور ان Ú©Û’ ساتھیوں پر حملہ کردیا)[64] اور محمد بن اشعث Ú©Ùˆ پیغام بھیجا کہ میں Ù†Û’ مقام ”عرار “ سے حملہ شروع کر دیا ھے،تم پر یشان نہ Ú¾Ùˆ لیکن پھر خود عقب نشینی کرلی۔[65]

ادھر تیسری طرف شبث بن ربعی نے جناب مسلم کے سپاھیوںکے ساتھ جنگ شروع کر دی اور کچھ دیر لڑنے کے بعد اپنے سپاھیوں سے کھنے لگا : شام تک انتظار کرویہ سب کے سب پر اکندہ ھو جائیں گے۔اس پر قعقاع بن شور نے کھا : تم نے تو خود ان لوگوں کا راستہ بند کررکھا ھے ،انھیں چھوڑ دو یہ خود ھی متفرق ھو جائیں گے۔[66]

جناب مسلم علیہ السلام کی غربت و تنھائی

 Ø¹Ø¨Ø§Ø³ جدلی کا بیان Ú¾Û’ کہ جب Ú¾Ù… جناب مسلم بن عقیل Ú©Û’ ھمراہ Ù†Ú©Ù„Û’ تھے تو ھماری تعداد Û´/ ہزار تھی لیکن ابھی محل تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†Ù†Û’ بھی نہ پا ئے تھے کہ Ú¾Ù… Û³Û°Û°  / Ú©Û’ اند ر سمٹ گئے Û”[67] اس جدائی کا سلسلہ اسی طرح جاری رھا Ú¯Ùˆ یا ھر شخص فرار Ú©ÛŒ فکر میں تھا۔ اب رات کا پر دہ دن Ú©ÛŒ سفیدی پر غالب Ú¾Ùˆ رھا تھا اور وھاں مسجد میں فقط Û³Û°/ افراد مو جود تھے ۔مسلم Ù†Û’ انھی Û³Û°/ لوگوں Ú©Û’ ساتھ نماز اداکی۔ جناب مسلم Ù†Û’ جب یہ حالت دیکھی تو مسجد سے Ù†Ú©Ù„ کر Ú©Ùˆ چہ Ø¡ کندہ کا رخ کیا Û” Ú¯Ù„ÛŒ پار کر تے وقت دیکھا تو فقط Û±Û° / آدمی آپ Ú©Û’ ساتھ تھے اور جب Ú¯Ù„ÛŒ ختم Ú¾Ùˆ گئی تو اب مسلم تنھا تھے۔ اب جو مسلم ملتفت Ú¾Ùˆ ئے تو محسوس کیا کہ ان Ú©Û’ ساتھ Ú©Ùˆ ئی راستہ بتا Ù†Û’ والا بھی نھیں Ú¾Û’ اور کوئی ایسا بھی نھیں Ú¾Û’ کہ اگر دشمن سامنے آجائے تو اپنی جان پر کھیل Ú©Û’ انھیں بچالے۔ چارو ناچار بے مقصد Ú©Ùˆ فہ Ú©ÛŒ گلیوں میں سر گرداں Ú¯Ú¾Ùˆ منے Ù„Ú¯Û’Û”Ú©Ú†Ú¾ سمجھ Ú¾ÛŒ میں نھیں آرھا تھا کہ کھاں جا ئیں ۔چلتے چلتے آپ قبیلہ کندہ Ú©Û’ بنی” جبلہ“ Ú©Û’ گھر ÙˆÚº Ú©ÛŒ طرف Ù†Ú©Ù„ گئے اور وھاں آپ کا قدم آکر ایک خاتون Ú©Û’ دروازہ پر رکا جسے ”طو عہ “کھتے ھیں جو ام ولد تھی۔ یہ اشعث بن قیس[68] Ú©ÛŒ کنیزتھی جب اس سے اشعث Ú©Ùˆ بچہ ھوگیا(جس Ú©ÛŒ وجہ سے وہ ام ولید Ú©Ú¾ÛŒ جانے Ù„Ú¯ÛŒ)تواشعث Ù†Û’ اسے آزاد کر دیا۔اس Ù†Û’ اسید حضرمی [69]سے شادی کرلی۔اسی شادی Ú©Û’ نتیجہ میں بلال نامی لڑکا پیدا ھواتھاجو ان دنوں دوسرے لوگوں Ú©Û’ ھمراہ گھر سے باھر تھا اور ابھی تک لوٹا نھیں تھا۔اس Ú©ÛŒ ماں دروازے پر Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ اس کا انتظار کررھی تھی۔جناب مسلم Ù†Û’ اس خاتون Ú©Ùˆ دیکھتے Ú¾ÛŒ اسے سلام کیا تو اس Ù†Û’ فوراًجواب دیا Û”

 Ø§Ø³ پر جناب مسلم Ù†Û’ اس سے کھا :”یااٴمة اللّٰہ اسقینی ماء“اے کنیز خدا !میں پیاسا Ú¾ÙˆÚº مجھے پانی پلادے۔ وہ خاتون اندر گئی، ظرف Ù„Û’ کر لوٹی اور جناب مسلم Ú©Ùˆ پانی دیا پانی Ù¾ÛŒ کر جناب مسلم وھیں بےٹھ گئے۔ وہ جب برتن رکھ کر آئی تو دیکھا مسلم وھیں بےٹھے ھیں تو اس Ù†Û’ کھا : یاعبداللّٰہ اٴلم تشرب؟اے بندہ خدا کیا تو Ù†Û’ پانی نھیں پیا ØŸ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next