حضرت مسلم علیہ السلام کا سفر



 Ø§Ø¨Ù† زیاد Ù†Û’ سوال کیا : جب تم اسے اوپر Ù„Û’ جارھے تھے تو وہ کیا کہہ رھا تھا ØŸ

 Ø¨Ú©ÛŒØ±: وہ تکبیر، تسبیح اور استغفار کررھا تھا اور جب میں Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ قتل کرنے Ú©Û’ لئے اپنے سے قریب کیا تو اس Ù†Û’ کھا :” اللھم احکم بیننا وبین قوم کذّبو نا وغرّوناوخذ لونا وقتلونا“ خدا! تو Ú¾ÛŒ ھمارے اور اس قوم Ú©Û’ درمیان فیصلہ کر جس Ù†Û’ ھمیں جھٹلا یا ØŒ دھوکہ دیا ØŒ تنھاچھوڑ دیا اور قتل کردیاپھر Ú¾Ù… Ù†Û’ اس سے کھا : میرے نزدیک آ !جب وہ نزدیک آیا تو میں Ù†Û’ ایسی ضربت لگا ئی کہ وہ سنبھل نہ سکا پھر Ú¾Ù… Ù†Û’ دوسری ضربت میں اسے قتل کردیا۔

اس گفتگو کے بعد وہ گیا اور جناب مسلم کا سر لا کر ابن زیاد کی خدمت میں پیش کر دیا ۔[95]تقرب جوئی کے لئے اس وقت عمر بن سعد نے آگے بڑھکر ابن زیاد سے کھا : آپ کو معلوم ھے کہ مسلم مجھ سے کیا کہہ رھے تھے ؟ اوراس نے ساری وصیت ابن زیاد کے گوش گزار کردی تو ابن زیادنے مذاق اڑاتے ھوئے کھا : امین خیانت نھیں کر تا؛ ھا ں کبھی کبھی خائن پر امین کا دھو کہ ھو تا ھے۔[96]

اس وصیت میں جو چیز یں تم سے مربوط ھیں اس سے Ú¾Ù… تم Ú©Ùˆ منع نھیں کرتے، تمھا را جو دل چاھے کرو  اسکے تم مالک Ú¾ÙˆÛ”[97]

لیکن حسین نے اگر کوفہ کا رخ نھیں کیا تو ھمیں ان سے کوئی مطلب نھیں ھے اور اگر وہ ادھر آئے تو ھم انھیں نھیں چھوڑیں گے۔ اب رھا سوال مسلم کے جسم کا تو جب ھم نے قتل کر دیا ھے اب ھم کو اس کے جسم سے کوئی مطلب نھیں ھے جس کو جو کرنا ھے کرے ۔[98]

 

 Ø¬Ù†Ø§Ø¨ ھانی Ú©ÛŒ شھادت

جناب مسلم بن عقیل (علیہ السلام) امام علیہ السلام کے شجاع اور بھادر سفیر کی شھادت کے بعد ابن زیاد نے جناب ھانی کے قتل کا حکم جاری کر دیا اور محمد بن اشعث کودےئے گئے وعدہ کو کہ ھانی کواس کے حوالے کر دے گا تاکہ وہ اپنی قوم کی عداوت اور دشمنی سے بچ سکے، وفا کرنے سے انکار کر دیا۔ابن اشعث کی گزار ش کاسبب یہ تھاکہ وھی جناب ھانی کے پاس گیاتھااور انھیں لیکر آیاتھا۔ابن زیاد نے اپنے و عد ہ سے مکرنے کے بعد فورا ًحکم دیاکہ انھیں بازار میںلے جاوٴ اور گردن اڑادو ۔

 Ø§Ù…ÙˆÛŒ جلاد اس شریف النفس انسان کا ھاتھ باندھے ھوئے ان Ú©Ùˆ بازار Ú©ÛŒ طرف Ù„Û’ کر Ú†Ù„Û’ جھاںبکریاںبیچی جاتی تھیں۔جب یہ افر ادجناب ھانی کووھاںلے کر آئے توآپ آوازدے رھے تھے: ”وامذحجاہ ولامذحج Ù„ÛŒ الیوم !وامذحجاہ واٴین منی مَذحِج “ھائے قبیلہ ٴمذحج والے کھاں گئے، Ú©Ùˆ ئی مذحج والامیری مددکو کیوں نھیںآتا؟” وامذحجاہ “ ارے میرے مذحجی افراد کھاں ھیں؟جب دیکھاکہ میری مدد Ú©Ùˆ کوئی نھیں آتاتو اپنی ساری طاقت Ùˆ قدر ت Ú©Ùˆ جمع کر Ú©Û’ ایک بار ھاتھو ÚºÚ©Ùˆ جھٹکادیااوردیکھتے Ú¾ÛŒ دیکھتے ساری رسیاںٹوٹ گئیں پھر فرمایا: کیاکوئی عصا ،خنجر،پتھر یاہڈی نھیںھے جس سے میں اپنادفاع کرسکوںلیکن ان جلادوںنے چاروں طرف سے ان Ú©Ùˆ گھیر لیااور دوبارہ رسیو ںسے کس کر جکڑ دیاپھرکسی ایک Ù†Û’ کھا: اپنی گردن اٹھاوٴ تاکہ تمھاراکام تمام کر دیاجائے Û”

جناب ھانی Ù†Û’ جواب دیا: میں کبھی ایساسخاوت مند نھیں ر ھاکہ اپنے حق حیات ا ور زندگی کوپامال کر Ù†Û’ Ú©Û’ لئے کسی Ú©ÛŒ مددکرو ںاسی اثنامیںعبیداللہ کاترکی غلام رشید[99]آگے بڑھااور تلوار سے جناب ھانی پر ایک ضرب لگائی لیکن اس Ú©ÛŒ تلوار جناب ھانی کاکچھ نہ بگاڑ پائی تو ھانی Ù†Û’ کھا : ”الیٰ اللّٰہ المعاد !اللھم الی رحمتک Ùˆ رضوانک“  خداھی Ú©ÛŒ طرف برگشت Ú¾Û’ØŒ خدایا!تیری رحمت اوررضایت Ú©ÛŒ آرزو Ú¾Û’ ۔وہ پھر آگے بڑھااوردوسری مرتبہ آپ پر وار کر دیا۔ اس ضربت سے آپ Ù†Û’ جام شھادت نوش فر مایا۔[100]آپ پر خداکی رحمت Ú¾ÙˆÛ”

 Ø§Ø³Ú©Û’ بعد یہ جلاد آپ کا سر Ù„Û’ کر ابن زیادکے پاس Ú†Ù„Û’ گئے۔ [101]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next