حضرت مسلم علیہ السلام کا سفر



[29] اس زمانے میںاشراف قبیلہ اور سر برآوردہ ا فراد جو مورد اعتماد حکومت ھوا کرتے تھے انھیں”عرافة“کھا جاتاتھا۔ان کا کام یہ تھاکہ وہ حکومت کورعیت سے آشناکرائیںاور بیت المال سے ان Ú©Û’ حقوق Ú©Ùˆ منظم کرائیں۔ کوفہ میں Û±Û°Û°/عریف تھے اھل کوفہ والوںکے حقوق Ùˆ بخشش وھاں Ú©Û’ چار امراء Ú©Ùˆ دیئے جاتے تھے اور وہ اسے عرافہ، نقباء اور اْمناء Ú©Ùˆ دیا کرتے تھے اور یہ سربر آوردہ اشراف،عرافہ اور نقباء اپنے قبیلہ والوں میں اسے تقسیم کرتے تھے۔ (طبر،ی ج۴، ص Û´Û¹ ) ھر سال محرم میں یہ حقوق دیئے جاتے تھے۔ یہ حقوق ستارہ شعریٰ ( جسکے طلوع ھونے سے گرمی بڑھ جا تی Ú¾Û’) Ú©Û’ طلوع ھونے Ú©Û’ وقت تقسیم ھوتے  تھے جو غلوں Ú©ÛŒ   حصو لیابی کا وقت Ú¾Û’Û” (طبری ،ج ۴،ص Û´Û³) یہ عرافة حتی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ زمانے میں بھی تھے Û”(ج۳،ص۴۴۸)

[30] عمان زارہ وھی مشھورعمان ھے جو خلیج کے ساحل پر بحر عمان کے نزدیک ھے ۔یہ بھت گرم علاقہ اسی وجہ سے ابن زیاد نے وھاں شھر بدر کرنے کا خوف دلایا تھاکیونکہ وھاں زندگی بھت سخت ھے۔

[31] طبری ،ج۵،ص ۳۵۸، ابو مخنف کا بیا ن ھے کہ اس مطلب کو مجھ سے معلی بن کلیب نے ابو وداک کے حوالے سے نقل کیا ھے۔ (الارشاد ،ص ۲۰۲و تذکرة الخواص ،ص ۲۰۰)

[32] مسعودی کا بیان Ú¾Û’ : یہ قبیلہ مراد Ú©Û’ بزرگ Ùˆ زعیم تھے۔ اس زمانے میں جب وہ سوار ھوتے تھے تو Û´/ہزار زرہ پوش اور Û¸/ہزار پیدل سپاھی آپ Ú©Û’ ساتھ ھوتے تھے اور اگر وہ اپنے تمام Ú¾Ù… پیمانوںکو پکار لیتے تو کندہ اور غیر کندہ ملاکر Û³Û°/ہزار زرہ پوش ان Ú©Û’ ساتھ ھوتے Û”( مروج الذھب، ج ۳،ص Û¶Û¹ ) یھاں سے معلوم ھوتا Ú¾Û’ کہ مسلم بن عقیل مختار Ú©Û’ گھر سے Ù†Ú©Ù„ کر ھا Ù†ÛŒ بن عروہ Ú©ÛŒ پناہ میں کیوں آئے  ؟لیکن جیساکہ مسعودی Ù†Û’ کھا کہ جب ھانی ان قبیلوں Ú©Û’ زعیم اور بزرگ تنھا رہ گئے توکوئی بھی دکھائی نہ دیا اور سب Ú©Û’ سب ابن زیادکے دھوکہ میں آکر سست ھوگئے اور ھانی Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا ۔طبقات بن سعد Ú©Û’ بیان Ú©Û’ مطابق ھانی اور ان Ú©Û’ باپ عروہ کا شمار صحابہ میں ھوتا ھے۔شھادت Ú©Û’ وقت انکا سن شریف Û¸Û°/ یا Û¹Û° /سال تھا۔مبرد Ù†Û’ ”کامل“ میں کھا Ú¾Û’ کہ ھانی Ú©Û’ والد ØŒ حجر بن عدی Ú©Û’ ساتھ خروج کرنے والوں میں سے تھے لیکن زیاد بن ا بیہ Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ سفارش Ú©ÛŒ تھی، یھی وجہ Ú¾Û’ کہ طبری Ú©Û’ بیان Ú©Û’ مطابق ابن زیاد Ù†Û’ ھانی سے کھا تھا : اے ھانی !کیاتم Ú©Ùˆ معلوم نھیں Ú¾Û’ کہ جب میرا باپ یھاں آیا تھا تو اس Ù†Û’ اس شھر Ú©Û’ کسی شیعہ Ú©Ùˆ نھیں چھوڑا تھا مگر یہ کہ اسے قتل کر دیا تھا، فقط تمھارے باپ اور حجر Ú©Ùˆ رھنے دیا تھا اور حجر Ú©Û’ ساتھ کیا ھوایہ تم Ú©Ùˆ معلوم Ú¾Û’Û” اس Ú©Û’ بعد تمھاری رفتار ھمیشہ اچھی رھی پھر تمھارے باپ Ù†Û’ امیر کوفہ Ú©Ùˆ لکھا کہ میری درخواست تم سے ھانی Ú©Û’ سلسلے میں Ú¾Û’Û” ھانی Ù†Û’ جواب دیا:ھاں مجھ Ú©Ùˆ معلوم Ú¾Û’ !اس پر ابن زیاد Ù†Û’ کھا : کیا اس Ú©ÛŒ جزا یھی تھی کہ تم اپنے گھر میں ایسے مرد Ú©Ùˆ چھپا کر رکھو جومجھ Ú©Ùˆ قتل کرنا چا ھتا Ú¾Û’Û” (طبری، ج Ûµ ØŒ ص Û³Û¶Û± )

[33] ابو مخنف نے معلی بن کلیب سے اور اس نے ابو وداک سے نقل کیا ھے۔ (طبری ،ج۵، ص ۳۶۱)

[34] ابو مخنف کھتے ھیں کہ جعفر بن حذیفہ طا ئی نے مجھ سے اس واقعہ کو نقل کیا ھے۔ ( طبری، ج۵،ص ۳۶۱)

[35] ابو مخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے محمد بن قیس نے یہ روایت نقل کی ھے (طبری، ج۵، ص ۳۹۵)

[36] طبری Ù†Û’ عیسیٰ بن قیس کنانی سے روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ مسلم بن عقیل (علیہ السلام  ) کوفہ میں ابن زیاد سے ایک شب قبل Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ تھے اس Ú©ÛŒ خبر ابن زیاد Ú©Ùˆ کوفہ Ù¾Ú¾Ù†Ú†Ù†Û’ سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ú¾ÛŒ دیدی گئی تھی تو اس Ù†Û’ بنی تمیم Ú©Û’ ایک غلام Ú©Ùˆ بلا یا اور اسے مال دے کر یہ کھا کہ اس کام Ú©Ùˆ انجام دو اور مال سے ان Ú©Ùˆ لبھاوٴ واور ھانی Ùˆ مسلم Ú©Ùˆ تلاش کر Ú©Û’ میرے پاس Ù„Û’ آوٴ Û”( طبری ،ج ۵، Û³Û¶Û°)

[37] شبث بن ربیع کا اپنے ساتھیوں کے ساتھ یہ بیان ھے کہ جب مسلم بن عوسجہ کی شھادت پر دشمن کی فوج میں خوشیاں منائی جانے لگیں تو اس نے لوگوں سے کھا :تمھاری مائیں تمھارے غموں میں بےٹھیں تم لوگ خودکو قتل کر کے دوسروں کو ذلیل کرنے کی کوشش کررھے ھو ۔تم کو اس کی خوشی ھے کہ مسلم بن عوسجہ جیسے انسان کو قتل کردیاگیا۔قسم ھے اس کی جس کے لئے میں مسلمان ھوا ،وہ مسلمانوں کے درمیان ایک خاص مقام ومنزلت کے حامل تھے۔خدا کی قسم میں نے آذر بایجان کی جنگ میں ان کو ۶/ آدمیوں کو قتل کرتے ھوئے دیکھا ھے۔ ایسی ذات کے قتل پر تم خوشیاں منا رھے ھو۔ (طبری ،ج۵، ص ۴۳۶)

[38] ابو مخنف نے معلی بن کلیب سے اور انھوں نے ابو وداک سے نقل کیا ھے۔( طبری ،ج۵، ص ۳۶۱)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next